چائلڈ لیبرز ۔۔۔۔۔۔ایجوکیشن

Education

Education

تحریر: محمد ریاض پرنس
ہمارے ملک کے لوگوں کی سب سے بڑی کمزوری یہی رہی ہے کہ صرف اپنے گھر کا خرچہ چلانے کے لئے ہم اپنے بچوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کروانے کی بجائے ان کو کام پر لگا دیتے ہیں۔ جس سے وہ معاشرتی ترقی میں اپنا اہم رول ادا نہیں کر پاتے۔ وہ بچے صرف اپنے گھر او ر والدین کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے اپنا مستقبل دائو پر لگا دیتے ہیں ۔اور اپنے خوابوں کو گہری نیند سلا دیتے ہیں۔

پاکستان میں اس وقت ایک سروے کے مطابق تقریباً اڑھائی کروڑ کے قریب بچے تعلیم کی دولت سے محروم ہیں ۔یہ بچے مختلف کاموں میں روزگار کما کر اپنے گھر کا خرچہ چلانے میں اپنے والدین کے ساتھ کام میں مصروف ہیں ۔یہ والدین نہیں سمجھتے کہ یہ ہمارے بچے کل کے پاکستان کے معمار ہیں اور انہوںنے ہی اس ملک کو سنبھالنا ہے۔ اس وقت ہمارے ملک میں بے روگاری نے جنم لیا ہوا ہے اسی وجہ سے یہ معصوم بچے اپنے والدین کے حکم کے آگے بے بس ہیں اور ان کے ساتھ کام کرنے کے لئے مجبور ہیں۔

ہماری حکومت نے ان جائلڈ لیبر بچوں کے تاریخی مستقبل کے لئے بہت سے منصوبوں پر کام شروع کیا ۔ مگر وہ منصوبے بس نام کے ہی منصوبے تھے ان منصوبوں سے کوئی خاص تبدیلی نہیں آسکی ۔ کیونکہ ان منصوبوں میں بھی بہت سی خرابیاں تھیں ۔اس لئے وہ کامیاب نہ ہوسکے ۔مگر حکومت نے ایک بار پھر ان چائلڈ لیبر ز کے لئے تعلیم حاصل کرنے کے ایک منصوبہ بنایا ہے۔

Brick Labour

Brick Labour

اس منصوبہ کے تحت بھٹہ لیبرز ،جو بچے بھٹہ پر کام کرتے ہیں ان کو تعلیم سے آراستہ کرانے کے لئے حکومت نے ایک اچھی منصوبہ بندی کی ہے ۔اس منصوبہ بندی کے تحت وہ بچے جواپنے والدین کے ساتھ بھٹہ پر مزدوری کرتے تھے اب وہ ان کے ساتھ مزدوری نہیں کریں گے بلکہ وہ بچے جن کی عمریں چار سال سے زائد ہیں اب وہ سکولوں میں جائیں گے ۔اور تعلیم حاصل کر کے اپنے ملک کا نام روشن کریں گے ۔اس منصوبہ کے تحت بچوں کو مفت کتابیں ،یونیفارم، شوزاور ماہانہ ایک ہزار روپے وظیفہ دیا جائے گا ۔ اور جو والدین اپنے بچوں کو اس منصوبہ کے تحت سکول داخل کروائیں گے ان کو تین ہزار روپے دیے جائیں گے ۔اور اگر والدین اپنے بچوں کو سکول داخل نہیں کرواتے توان کے خلاف سخت کاروائی بھی کی جا سکتی ہے۔

جائلڈ لیبر کے خاتمہ کے لئے پنجاب کے چیف سیکرٹری خضر حیات گوندل نے گزشتہ ایک کانفرنس میں کھلم کھولا یہ اعلان کردیا ہے کہ اگر جائلڈ کے خاتمے کے کسی نے بھی رکاوٹ ڈالی تو اس کے خلاف سخت سے سخت کاروائی کی جائے گی ۔انہوں نے کہا کا جائلڈ لیبر ز سے مشقت کروانے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا۔یہ بات ان کی طرف اشارہ ہے جو بھٹہ مالکان ہیں ۔انہوں نے کہا کہ جائلڈلیبر ایجوکیشن کے لئے بہت جلد انرولمنٹ کا کام شروع کررہے ہیں ۔اور وہ خو د اس کام کیلئے بھٹہ جات پر جا کر دورہ بھی کریں گے۔

ہمارے ملک کے حکمرانوں کی سب سے بڑی کمزوری یہ بھی رہی ہے کہ زیادہ تر منصوبے صرف پنجاب کے لئے بنائے جاتے ہیں ۔ میرا سوال یہ ہے کہ باقی صوبوں میں کیا سارے بچے تعلیم حاصل رہے ہیں ۔اس لئے یہ کوئی عام کام تو ہے نہیں اس کی منصوبہ بندی کو سارے صوبوں میں یکساں طور پر لاگو کرنا چاہئے۔تاکہ سارے پاکستان سے یکساں طور پر جائلڈ لیبر ز کا خاتمہ کیا جا سکے ۔اور ملک کے تمام تعلیم سے محروم بچوں کو تعلیم سے آراستہ کیا جاسکے۔

Child Labor

Child Labor

قارئیں! آخر حکومت بھٹہ پر ہی جائلڈ لیبرز کا خاتمہ کیوں چاہتی ہے ۔کیا حکومت اور حکومتی نمائندوں کو کہیں اور جائلڈ لیبرز نظر نہیں آتی ۔ہمارے ملک میں بہت سے بچے ہوٹلوں ،ورکشاپوں ،دوکانوں ،منڈیوں میں بھی تو کام کر رہے ہیں کیا حکومت ان کے لئے کوئی منصوبہ بندی نہیں کر رہی ۔یا پھر یہ بچے جائلڈ لیبرز کے ضمرے میں نہیں آتے ۔اس لئے ان کیلئے کوئی تعلیمی منصوبہ نہیں بنائی جا رہی ۔یہ تو پھر حکومت کی دوغلا پالیسی ہوئی نا،کیا یہ بچے پاکستان کا مستقبل نہیں ۔کیا کل کو یہ بچے پاکستان کے معمار نہیں بنانا چاہتے۔

جائلڈ لیبر ز کے خاتمہ کے حکومتی منصوبہ بندی لائق تحسین ہے مگر یہ منصوبہ بندی پاکستان میں موجود ان تمام بچوں کے لئے ہونی چاہئے جو کسی بھی جگہ اپنے گھر اور والدین کے روزگارکو اچھا بنانے کے لئے کام کر رہے ہیںاور اس نے ان بچوں کو بھی فائدہ ہونا چاہئے جوکسی بھی مجبوری کے تحت والدین کے ساتھ مزدوری کرنے پر مجبور ہیں۔ تاکہ ورکشاپوں میں کام کرنے والے بچوں کو بھی تعلیم سے آراستہ کیا جا سکے۔ ہوٹلوں اور دوکانوں پر کام کرنے والے بچوں کو بھی ایسی منصوبہ بندی کا حصہ بنانا چاہئے تاکہ یہ بچے بھی اپنے والدین اور ملک کا نام روشن کر سکیں۔ اور پاکستان کے روشن مستقبل کے لئے اپنا کردار ادا کرسکیں۔

Riaz Prince

Riaz Prince

تحریر: محمد ریاض پرنس
03456975786