منگھوپیر میں بچی کا قتل، پرتشدد احتجاج کے دوران پولیس اہلکار سمیت 3 زخمی

Protest

Protest

کراچی (جیوڈیسک) انسپکٹرل جنرل (آئی جی) سندھ اللہ ڈنو خواجہ نے منگھوپیر میں کچرا کنڈی سے 6 سالہ بچی کی تشدد زدہ لاش برآمد ہونے کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی آئی جی ویسٹ سے تفصیلی رپورٹ طلب کر لی۔

دوسری جانب بچی کے لواحقین کی جانب سے کٹی پہاڑی پر ملزمان کی گرفتاری کے لیے مظاہرے کے دوران پولیس سے جھڑپوں میں اہلکار سمیت 3 افراد زخمی ہوگئے۔

واضح رہے کہ گذشتہ روز منگھوپیر میں کچرا کنڈی سے ایک 6 سالہ بچی کی لاش برآمد ہوئی تھی، جس کی شناخت رابعہ کے نام سے ہوئی۔

پولیس کے مطابق مقتولہ بچی اورنگی ٹاؤن بلوچ پاڑہ کی رہائشی تھی، جو اتوار (15 اپریل) کو گھر سے کھیلنے کے لیے نکلی تھی اور اس کے بعد لاپتہ ہوگئی تھی۔

6 سالہ بچی رابعہ کی فائل فوٹو—۔جیو نیوز اسکرین گریب
پولیس کے مطابق بچی کے والد نے تھانہ اورنگی ٹاؤن میں گمشدگی کا مقدمہ درج کرایا تھا۔

تاہم گذشتہ روز بچی کی تشدد زدہ لاش منگھو پیر میں ایک کچرا کنڈی سے برآمد ہوئی۔

پولیس کے مطابق بچی کے ڈی این اے کے سیمپل لے لیے گئے ہیں اور رپورٹ آنے کے بعد تحقیقات میں پیش رفت ہوسکے گی۔

بچی کے لواحقین اور علاقہ مکینوں نے میت کے ہمراہ ملزمان کی گرفتاری کے لیے احتجاج کرتے ہوئے کٹی پہاڑی جانے والی سڑک ٹریفک کے لیے بند کردی۔

بچی کے لواحقین کا موقف تھا کہ بچی کی گمشدگی کے بعد پولیس کی جانب سے کوئی خاطر خواہ کارروائی نہیں کی گئی تھی۔

بچی کے لواحقین نے احتجاج کرتے ہوئے کٹی پہاڑی جانے والی سڑک ٹریفک کے لیے بند کردی—۔جیو نیوز اسکرین گریب
مظاہرین سے مذاکرات کے لیے پولیس کی بھاری نفری بھی کٹی پہاڑی پہنچی، ابتداء میں بچی کے لواحقین احتجاج ختم کرنے پر راضی ہوگئے تاہم مظاہرین کے ایک گروہ نے احتجاج جاری رکھا اور پولیس پر پتھراؤ شروع کردیا، جس کے نتیجے میں ایک اہلکار زخمی ہوا، جسے عباسی شہید اسپتال منتقل کردیا گیا۔

پتھراؤ ہونے پر پولیس کی جانب سے بھی لاٹھی چارج اور ہوائی فائرنگ کی گئی، جس کے نتیجے میں 2 مظاہرین زخمی ہوگئے۔

صورتحال بگڑنے پر رینجرز کی اضافی نفری بھی طلب کرلی گئی جبکہ علاقے کو سیل کرتے ہوئے اسکول اور دکانیں بھی بند کروا دی گئیں۔

دوسری جانب آئی جی سندھ نے واقعے کا نوٹس لے کر ڈی آئی جی ویسٹ سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔

ترجمان پولیس کے مطابق آئی جی سندھ نے ہدایت کی کہ مقتولہ بچی کے لواحقین کو اعتماد میں لیا جائے اور شواہد اور ورثاءکے بیانات کی روشنی میں تفتیش کو مؤثر بنایا جائے۔

آئی جی سندھ نے ملزمان کی جلد از جلد گرفتاری کو یقینی بنانے کی بھی ہدایت کی۔

ایس ایس پی ویسٹ عمر شاہد کے مطابق بچی کے والد نے 3 ملزمان کو نامزد کیا تھا، جن میں سے 2 کو فوری طور پر گرفتار کرلیا گیا جبکہ تیسرے ملزم کی تلاش کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔