چین نے 2016 کو اقتصادی جنگ کا سال قرار دے دیا

China

China

بیجنگ (جیوڈیسک) چین کی نیشنل پیپلز کانگریس نے 2016 کیلیے ملک کی ترقی کی شرح کو 6.5 سے 7.00 فیصد کے درمیان رکھا ہے۔ وزیر اعظم لی کی چیانگ نے نیشنل پیپلز کانگریس کے افتتاحی خطاب میں اس کا اعلان کرتے ہوئے خبردار بھی کیا کہ آگے ایک ’’مشکل جنگ‘‘ درپیش ہے۔ دارالحکومت بیجنگ میں جاری سالانہ اجلاس میں ملک کے معاشی اور سیاسی ایجنڈے طے ہوتے ہیں۔

یہ کانفرنس ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب چینی معیشت سست روی کا شکار ہے اور ملک بھاری صنعت اور مینوفیکچرنگ پر ضرورت سے زیادہ انحصار سے نکل رہا ہے۔ اس کانفرنس میں پارٹی کانگریس ایک 5سالہ منصوبے کو منظور کر سکتی ہے۔ مسٹر لی نے گزشتہ روز مندوبین سے کہا کہ چین کو اپنی ترقی میں رواں سال زیادہ سخت مسائل اور چیلنجز کا سامنا رہے گا اس لیے ہمیں ایک مشکل جنگ سے لڑنے کیلیے پوری طرح تیار رہنا چاہیے۔

گزشتہ سال چین میں ترقی کی شرح کا ہدف 7.00 فیصد رکھا گیا تھا لیکن حقیق ترقی 6.9 فیصد ہی ہو سکی اور یہ گزشتہ 25 سال میں سب سے کم ہے۔ مسٹر لی نے کہا مہنگائی میں 3 فیصد تک اضافہ ہو سکتا ہے جبکہ بے روزگاری کی شرح 4.5 فیصد کے اندر رہے گی۔

سرکاری خبر ایجنسی نے ایک بجٹ رپورٹ کے حوالے سے کہا ہے کہ ملک میں دفاع کے اخراجات میں 7.6 فیصد اضافہ کیا جائے گا۔ آئندہ پانچ سالہ منصوبے کے دوران توانائی کی کھپت میں بچت کے فروغ کیلیے چین میں کوئلے کی کھپت 5 ارب ٹن تک محدود رکھی جائے گی۔

بیجنگ پر اپنی کرنسی یوان کی قیمت کم کرنے کا الزام ہے تاکہ چینی برآمدات عالمی منڈی میں اپنی پوزیشن برقرار رکھ سکے۔ بے روزگاری میں اضافے کا بھی خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ ایک سرکاری اہلکار نے بتایا ہے کہ سٹیل اور کوئلے کی صنعت سے 18 لاکھ ملازمتیں ختم ہو سکتی ہیں۔