چینی جزائر کے پاس امریکی جنگی بحری جہاز کی موجودگی کے بعد کشیدگی میں اضافہ

USA Ship

USA Ship

بیجنگ (جیوڈیسک) امریکا نے جنوبی چین کے سمندر میں چین کی جانب سے قائم کئے جانے والے مصنوعی جزیروں کے پاس ایک جنگی بحری جہاز روانہ کیا ہے جس پر چین نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے مشورہ دیا ہے کہ امریکا کسی بھی مہم سے باز رہے۔

یوایس ایس لیسن نامی امریکی بحری جہاز اس وقت چینی جزائر سے صرف 12
ناٹیکل میل کے فاصلے سے گزرا ہے جہاں چین نے سمندر سے زمین واگزار کرا کر مصنوعی جزیرے (اسپراٹیلز) تعمیر کیے ہیں۔ جہاز کئی گھنٹوں تک اس مقام پر موجود رہا اور یہ سب امریکی بحریہ کی جانب سے سمندر میں آزادانہ گشت (فریڈم آف نیوی گیشن) منصوبے کے تحت کیا جارہا ہے۔

چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ ’ متعلقہ اداروں‘ پر نظر رکھی جارہی ہے اور خبردار کیا ہے کہ جہاز چینی حکومت سے اجازت لیے بغیر ’ غیرقانونی طورپر چینی جزیرے کی حدود میں داخل ہوا ہے، اگر جان بوجھ کر اشتعال دلایا گیا تو چین اس کا جواب دینے کا حق رکھتا ہے اور اپنے سمندر اور اس کی فضا پر نظر رکھتے ہوئے ضرورت کے تحت اقدامات اٹھائیں جائیں گے ۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ چین کی سلامتی اور خود مختاری کو چیلنج کرنا خطرناک ہوسکتا ہے۔

دوسری جانب امریکی دفاع کے افسران کا کہنا ہے کہ اگلے ہفتے خطے کے اضافی گشت کیے جائیں گے اور یہ اسپراٹیلز کے ان علاقوں میں کئے جائیں گے جو کبھی ویت نام اور فلپائن نے تعمیر کیے تھے اور یہ صرف چین کے لیے ہی مخصوص نہیں۔ دوسری جانب وائٹ ہاؤس ترجمان جوش ارنسٹ نے کہا ہے کہ چین پر یہ واضح کردیا گیا ہے کہ جنوبی چینی سمندر ایک اہم تجارتی راستہ ہے اور آزاد تجارت میں یہ عالمی اہمیت کا راستہ ہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل بھی 2012 میں امریکی بحری جہاز اسپارٹیلز کے علاقے سے گزرے تھے جہاں سے سالانہ 5 ٹریلین ڈالر کی تجارت ہوتی ہے۔