چینی پالیسی کا اجرا؛ دنیا بھر کی کاٹن مارکیٹس میں تیزی مندی میں بدل گئی

Cotton

Cotton

کراچی (جیوڈیسک) چین کی اپنے ذخائرسے روئی کی فروخت سے متعلق پالیسی کے اجرا نے پاکستان سمیت دنیا بھرکی کاٹن مارکیٹس میں طویل عرصے سے جاری تیزی کوگزشتہ ہفتے مندی میں تبدیل کر دیا اور خدشہ ہے کہ مندی کا یہ تسلسل آئندہ بھی جاری رہے گا لیکن کاٹن سیکٹرکے بڑے پلیئرز کو توقع ہے کہ پاکستان میں چونکہ روئی کے ذخائر مطلوبہ طلب سے کم اور کپاس کی نئی فصل کی آمد میں تاخیر جیسے عوامل کی وجہ سے رواں ہفتے کے وسط تک کاٹن مارکیٹس کی درست سمت واضح ہو جائے گی۔

چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے کو بتایا کہ چین جس کے ذخائر میں 6 کروڑ 20 لاکھ روئی کی بیلز (480 پاؤنڈ) موجود ہیں نے ان ذخائر میں سے فی الحال 92 لاکھ روئی کی بیلز فروخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور چین کی جانب سے جاری ہونے والی پالیسی کے مطابق 3 مئی سے 31 اگست 2016 کے دوران روئی کی یہ بیلز فروخت کی جائیں گی اور روزانہ تقریباً 1 لاکھ 38 ہزار بیلز فروخت کیلیے پیش کی جائیں گی۔ چین کی جانب سے روئی کی بیلز فروخت کرنے کے اعلان کے بعد نیو یارک کاٹن ایکس چینج میں جہاں روئی کی قیمتیں پچھلے کئی ماہ کی بلند ترین سطح 62 سینٹ فی پاؤنڈ سے بھی بڑھ گئی تھیں، ان میں زبردست مندی کا رجحان سامنے آیا اور روئی کی قیمتیں ایک موقع پر 60 سینٹ سے بھی نیچے گر گئیں تھیں۔

تاہم ماہرین کے مطابق چین کی جانب سے اعلان کی جانے والی اس پالیسی کے مطابق روئی کے ان بیلز کی قیمت فروخت 82 سے 83 سینٹ فی پاؤنڈ تک مقرر کی گئی ہیں،کے باعث دنیا بھر میں جہاں اس وقت روئی کی قیمتیں زیادہ سے زیادہ 69 سینٹ فی پاؤنڈ تک ہیں، میں غیر معمولی مندی کا رجحان متوقع نہیں کیا جا رہا لیکن چین کی جانب سے روئی کی درآمد نہ کرنے کے باعث روئی کی قیمتوں میں پہلے کے مقابلے میں مندی کے امکانات ظاہر کیے جا رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ گزشتہ کاروباری ہفتے کے دوران پاکستان میں روئی کی قیمتیں 5 ہزار 700 سے 5 ہزار 750 روپے فی من تک پہنچ گئی تھیں اور ابھی ان میں مزید تیزی کا رجحان بھی متوقع تھا مگر چین کی جانب سے مذکورہ پالیسی جاری ہونے کے باعث پاکستانی ٹیکسٹائل ملز مالکان کی جانب سے پچھلے چند روز کے دوران روئی خریداری میں عدم دلچسپی دیکھی جا رہی ہے تاہم توقع کی جا رہی ہے کہ پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن کی جانب سے آج (18 اپریل) کو کپاس کی مجموعی ملکی پیدواری اعدادوشمار جاری ہونے کے بعد ٹیکسٹائل ملز مالکان کی جانب سے روئی خریداری کرنے یا نہ کرنے کے بارے کوئی واضح پالیسی سامنے آئے گی۔

انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران نیویارک کاٹن ایکسچینج میں حاضر ڈلیوری روئی کی قیمتیں 1.20 سینٹ فی پاؤنڈ اضافے کے ساتھ 69.40 سینٹ فی پاؤنڈ،مئی ڈیلوری روئی کی قیمتیں 0.4 سینٹ فی پاؤنڈ مندی کے بعد 60.03 سینٹ فی پاؤنڈ تک پہنچ گئیں جبکہ بھارت اور چین میں بھی روئی کی قیمتیں معمولی تیزی کے بعد بالترتیب 34 ہزار 273 روپے فی کینڈی اور 11 ہزار 350 یو آن فی ٹن تک پہنچ گئے جبکہ کراچی کاٹن ایسوسی ایشن میں روئی کے اسپاٹ ریٹ بغیر کسی تبدیلی کے 5 ہزار 350 روپے فی من تک مستحکم رہے۔

احسان الحق نے بتایا کہ کراچی کاٹن ایسوسی ایشن (کے سی اے) کی جانب سے جاری ہونے والے اعدادوشمار کے مطابق حیران کن طور پر کاٹن ایئر 2015-16 کے پہلے سات ماہ اگست / فروری کے دوران پاکستانی ٹیکسٹائل ملز کی جانب سے روئی کی کھپت میں حیران کن طور پر زبردست اضافہ دیکھنے میں آیا۔

کے سی اے کی جانب سے جاری ہونے والے اعدادوشمار کے مطابق اگست / فروری 2015-16 کے دوران پاکستانی ٹیکسٹائل ملز نے ایک کروڑ 93 ہزار 418 بیلز کی کھپت کی ہے جبکہ پچھلے کاٹن ایئر کے اسی عرصے کے دوران پاکستانی ٹیکسٹائل ملز نے 93 لاکھ 22 ہزار 435 بیلز کی کھپت کی تھی، اس طرح جاری کاٹن ایئر کے دوران پاکستان میں توانائی کے زبردست بحران کے باعث کئی ٹیکسٹائل ملز بند ہونے اور بیشتر کے اپنی پوری پیداواری صلاحیت پر آپریشنل نہ ہونے کے باوجود پاکستانی میں روئی کی کھپت میں پچھلے سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں تقریباً 7 لاکھ 71 ہزار بیلز کا اضافہ ہوا ہے جسے ایک نیک شگون سمجھا جا رہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اگر پاکستانی ٹیکسٹائل ملز میں روئی کی کھپت اسی تناسب سے جاری رہی تو جاری کاٹن ایئر کے دوران پاکستانی ٹیکسٹائل ملز کو بیرون ملک سے 25 سے 30 لاکھ روئی کی مزید بیلز درآمد کرنا پڑے گی جس سے اندرون ملک بھی روئی کی قیمتوں میں تیزی کا واضح رجحان سامنے آ سکتا ہے۔