چولستان میں معصوم بچیوں کی موت اور بے ضمیر حکمران

Children in Cholistan

Children in Cholistan

تحریر: حلیم عادل شیخ

گزشتہ دنوں تین معصو م بچیوں کا فورٹ عباس چولستان کے تپتے ہوئے صحرا اور ریت کے طوفان سے ہونے والی ہلاکت نے ہر صاحب اولاد کو رونے پر مجبور کردیا ہے،معصوم بچیوں کی اس ریت کے طوفان اور بھوک اور پیاس سے ہونے والی ہلاکت نے اپنے پیچھے بہت سے سوالوں کو چھوڑ دیاہے کیونکہ انتظامیہ کی جانب سے تاخیری حربوں کے باعث تین معصوم بچیاں موت کے منہ میں چلی گئی،، ہائے ہائے کیا گزری ہوگی ان معصوم کلیوں کے والدین پر؟ جنھیں وہ اپنے منہ کا نوالہ کھلاتے رہے اور خود بھوکے رہے اور اپنی معصوم گڑیا کے لیے کھلونے خریدتے رہے ،کیا گزر رہی ہوگی ان ماں باپ پر جن کی بچیاں اس تپتے صحرا میں بھوک اور پیاس سے بلک بلک کر مرگئی ہونگی ؟مریم نواز ،آصفہ ،بختاور جنھیں معلوم ہی نہیں ہے کہ غربت کسے کہتے ہیں ،بھوک کس بلا کا نام ہے، صحرا میں چلنا کیسا ہوتا ہے دھوپ لگنے سے جلن کیسی ہوتی ہے سیلابوں سے گھر اجڑنے پر کن تکلیفوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

مریم ،آصفہ ،بختاور حکمرانوں کی بیٹیاں، کیا سہولیتیں میسر نہیں ہیں ان کے پاس، دنیا بھرمیں بنے محلات پاکستان میں اربوں روپے کی جائیدائیں اور حکم بجا لانے کے لیے ہزاروں نوکر چاکر ،اگر کچھ نہیں ہے تو اس ملک کی غریب بچیوں کے لیے نہیں ہے، جو اپنے بوڑھے اور لاچار والدین کا بازو بننے کے لیے دفاتر میں نوکری کرنے کے لیے چکر لگارہی ہوتی ہیں اور جن میں سے بے شمار بچیاں سڑکوں پر بھیک مانگنے پر مجبور ہیں، یا پھر ان کا غریب باپ آنسوئوں سے اپنی داڈھی کو تر کیئے کسی ندی نالے میں یاپھر چولستان کے تپتے صحرا میں ان کی لاشوں کو ڈھونڈ رہاہوتاہوتاہے۔ جن کی مدد کو کوئی ہیلی کاپٹرنہیں آتا اور نہ ہی انتظامیہ کا کوئی افسر ان کی لاشیں ڈھونڈنا اپنے لیے ضروری سمجھتا ہے، کیونکہ ان تینوں بچیوں میں کوئی بھی مریم ،آصفہ یا بختاور نہیں ہوتی ،خدا کی قسم یہ حکمران نہیں بلکہ وہ ریاستی بلائیں ہیں جو اپنی قوم کے بچوں کو نگل جاتے ہیں۔

میں اس وقت ٹی وی پر دیکھ رہاہوں کہ چودھری نثار شریف خاندان کا کردار قوم کے سامنے لارہے ہیں میں دیکھ رہاہوں کہ وہ ایسی کونسی نئی چیز قوم کے سامنے پیش کررہے ہیں جنھیں ہم لوگ نہیں جانتے، چودھری نثار یہ نہ بتائیں کہ نوازشریف پارٹی صدارت کے اہل تھے یا نہیں بلکہ ہمیں یہ بتایا جائے آپ بھی اس ملک کے وزیرداخلہ تھے ان حکمرانوں کے ساتھی تھے ہمیں بتایا جائے کہ صحرا میں مرنے والی ان معصوم بچیوں کا قتل کس کے سر جاتاہے،فیصل آباد میں بے دردی سے قتل ہونے والی بس ہوسٹس کیوں قتل ہوئی ؟ قوم کو بتائیں کہ ان معصوم بچیوں کے اصل قاتل ہیں؟۔شریف خاندان یا اس ملک میں زرداریوں کی اجارہ داری ہو یہ وہ لوگ ہیںجن کے اپنے مریض تولند ن میں زیر علاج ہیں اور اس قوم کی بچیاں دھوپ اور بھوک سے مررہی ہیں،جن کے پاس کئی کئی بار مواقع میسر ہوئے کہ وہ ان صحرائوں کے ارد گرد عوام کی سہولت کے لیے حفاظتی کیمپ لگاتے ان ندی نالوں میں ڈوب کر ہلاک ہونے والے معصوم بچوں کی حفاظت کے لیے ان خطرناک مقامات کو ٹھیک کرتے ان کی بروقت مدد کے لیے ہیلی کاپٹر اور دیگر انتظامی امورکو ہر وقت چوکنا رکھتے مگر جن کی سیاست صرف اور صرف اپنے اور اپنے خاندان کے ارد گرد گھومتی ہو انہیں بھلا یہ سب کچھ کرنے کی کیا ضرورت ہے بس حیرت یہ ہے کہ جس چودھری نثار کو شریف خاندان کے کردار کو سمجھنے میں 34سال کا ایک طویل عرصہ لگا ہے وہ ساری حقیقتیں تو تحریک انصاف کے چیئرمین عمران اپنے شروع کے دنوں سے ہی عوام کو بتا رہے ہیں۔

فرق یہ ہے کہ میڈیا عمران خان کو نوازشریف کا سیاسی حریف سمجھتی ہے مگر چودھری نثار تو ابھی تازہ تازہ ہی شریفوں سے بغاوت کرنے کے لیے اتریں ہیں کم ازکم وہ تو سچ بول ہی رہے ہونگے ،خیر ہماری قوم اب باشعور ہوچکی ہے ووٹ کو عزت دو کا نعرہ لگانے والوں کو اس قوم نے اپنا واضح پیغام پہنچادیاہے کہ ووٹ سے پہلے ووٹر کو عزت دوجو لوگ اس وقت ووٹ کی عزت کی بات کررہے ہیں ان کے بارے میں بھلاکیا کہا جاسکتاہے، جو اپنے چند امیدواروں سے بھی ڈرے ہوئے ہیں کہ کہیں جیتنے کے بعد یہ لوگ بدل تو نہیں جائینگے ؟مطلب ٹکٹ دینے سے پہلے شریف خاندان اپنے امیداروں سے پارٹی اور شریف خاندان سے وفاداری نبھانے کا حلف لے رہے ہیں، یہ سب کچھ جانتے ہوئے بھی کہ ان کا سابق اسپیکر قومی اسمبلی سردارایاز صادق خود اپنے ہی جیتے ہوئے حلقے میں تحریک انصاف کے علیم خان سے مقابلہ کرتے ہوئے گھبرا رہاہے، بھلا ایسے میں باقی نئے امیداروں کے خوف کیا کیا عالم ہوسکتاہے ،یہ لوگ اپنی کارکردگی سے خود بھی مایوس ہیں یہ جان چکیں ہیں کہ قو م ان سے ان تمام تر قتلوں کا بدلہ لینے والی ہیں جن کا خون انہوں نے ماڈل ٹائون کی سڑکوں پر بہایا،پا پھر وہ معصوم بچیاں جو ان کی عدم توجہی کی وجہ موت کے منہ میں جاتی رہی، وقت بدل رہاہے احتساب قریب ہے اب یہ ہی حال پیپلزپارٹی والوں کا ہے ان کے اپنے لوگ اس وقت آصف زرداری کے بارے میں سمجھتے ہیں کہ اس نے پیپلزپارٹی کا بیڑہ غرق کر دیا ہے، بلکہ قوم تو یہ سمجھ رہی ہے ان لوگوں نے اس ملک کا ہی بیڑہ غرق کردیاہے جس کی مثال یہ ہے کہ جن لوگوں کو پیپلزپارٹی نے ٹکٹ نہیں دیا وہ لوگ پی پی چھوڑ کر دوسری پارٹیوں کا رخ کر رہے ہیں۔

یعنی کے سابقہ تمام حکمران جماعتوں میں اس وقت شدید انتشار موجود ہے یہ ہی حال ایم کیو ایم کا ہے جس میں ہر ایک پر ایم کیو ایم کے سربراہ بننے کا بھوت اس قدرسوار ہے،جن کے ہردور میں خون آشام راتوں سے عوام کو گزرنا پڑا،گومگو اس ساری صورتحال میں پاکستان کے سابق صدر پاکستان جنرل پرویز مشرف نے جس انداز میں عمران خان کو آئندہ وزیراعظم کے لیے فیوریٹ قرار دیا ہے اس نے وزرات عظمیٰ کے بہت سے خواہشمندوں کی نیندیں حرام کردی ہیں ایسے حکمران جو اس سارے ملک کو لوٹ کر بھی یہ کہتے ہیں کہ مجھے کیوں نکالا بھلا وہ کیسے تسلیم کرلینگے کہ ان کادور اس صدی کا سب سے بدترین دور گزراہے وہ تو چولستان میں معصوم بچیوں کی ہلاکت کو بھی کوئی اہمیت دینے کو تیار نہیں ہیں جس طرح چودھری نثار نے فرمایا کہ نوازشریف کواچھی طرح جانتا ہو کہ وہ پارٹی کاسربراہ بننے کا اہل نہیں ہے بھائی یہ ہی بات تو عمران ایک طویل عرصے سے کہہ رہاہے بلکہ ان کے تو اضافی نوٹ یہ ہیں کہ یہ بندہ تو اس ملک پر تین مرتبہ وزرات عظمیٰ کے عہدے پر فائز کس طرح سے رہا ہے مگرآج وقت نے ثابت کردیاہے کہ مسلم لیگ نوازاور پیپلزپارٹی نے کس کس انداز میں اس قوم کو نقصان پہنچایا ہے۔

آج اس نوازشریف کو یہ دکھ ضرور ہے کہ انہیں وزیراعظم کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے مگر وہ اس بات کاجواب دینا مناسب نہیں سمجھتے ہیں کہ اس ملک کے قرضے 93 ارب ڈالر تک کس طرح سے پہنچ گئے ہیں ؟ وہ اپنی تقریروں میں اس ملک میں صحت کی بہترین سہولیات دینے کا زکر تو کرتے ہیں مگر اس بات کا ان کے پاس کوئی جواب نہیں کہ اگر اس ملک میں علاج ومعالجہ کی اتنی ہی اچھی سہولیات میسر ہیں تو وہ بیگم کلثوم کا علاج پاکستان میں کیوں نہیں کروارہے ہیں اور کیوں ایک سال میں کئی کئی مرتبہ قومی خزانے کے خرچے سے لندن جاکر اپنی طبعی معائنہ کرواتے ہیں ؟۔ میرا خیال ہے کہ اس قوم کو اب جاگ جانا چاہیے بہت ہی اچھا موقع ہے ایسے ہوشیار اور عیار سیاستدانوں سے چھٹکارے کا کیونکہ الیکشن کا وقت قریب آتا جارہاہے اب عوام پر لازم ہے کہ وہ اپنے اور اپنے بچوں کے بہتر مستقبل کے لیے اچھے اور ایماندار لوگوں کا انتخاب کریں تاکہ اس ملک میں خوشحالی کا سورج طلوع ہو،تاکہ آئندہ کسی غریب کے بچے چولستان کے تپتے صحرائوں میں نہ غرق ہوجائے تاکہ انہیں اپنے چھوٹے چھوٹے کاموں کے لیے رشوت خور افسران سے نہ الجھنا پڑے ان کے کام ان کی دہلیز پر حل ہو ان کو مہنگائی کے طوفانوں سے نہ گزرنا پڑے ان کے بچوں کو باعزت روزگار ملے مگر یہ تمام چیزیں اسی صورت میں ممکن ہے جب آپ ایک ایماندار قیادت کو اپنا قیمتی ووٹ دینگے۔آپ کی فیڈ بیک کا انتظار رہے گا۔

 Haleem Adil Sheikh

Haleem Adil Sheikh

تحریر : حلیم عادل شیخ
سابق صوبائی وزیر ریلیف وکھیل
021.34302441,42
۔ E:Mail.haleemadilsheikh@gmail.com