مسیحی شاعر و گیت نگار، نامور موسیقار و گائیک بابو برکت دیوانہ وفات پا گئے

Babu Barkat Dewana

Babu Barkat Dewana

میاں چنوں (ساحل منیر) پنجابی زبان کے قادر الکلام مسیحی شاعر و گیت نگار، نامور موسیقار و گائیک اور محبوب و ہر دلعزیز کاتھولک مناد بابو برکت دیوانہ مختصر علالت کے بعد آٹھ جولائی بروز ہفتہ صبح گیارہ بجے 90 سال کی عمر میں امرت نگر 133/16-L میں وفات پاگئے۔بابوبرکت دیوانہ7 192ء میں شیخو پورہ کے گائوں عبداللہ پور کوہلراں میں پیدا ہوئے اور ابتدائی تعلیم وہیں سے حاصل کی۔ بعد ازاں اپنے خاندان سمیت 1960ء میں جہانیاں شفٹ ہوگئے ۔اوائل عمری سے ہی مذہبی رحجان کی بدولت آپ 1962میں کاتھولک مناد کی ٹریننگ کے لئے منتخب ہوئے اور 1964ء میں بطور مناد انکی پہلی تعیناتی چک نمبر 270لیہ میں ہوئی جہاں گیارہ سال تک خدمات سرانجام دینے کے بعد1975 ء میں آپ کا تبادلہ ضلع خانیوال ہو گیا۔

یہاں پر آپ نے چک نمبر136سولہ ایل شمالی میاں چنوں،شانتی نگر، خانیوال شہر اور امرت نگر میں کلیسیائی خدمات سرانجام دیں ۔اس دوران آپ نے مناد کی حیثیت سے سب سے زیادہ عرصہ امرت نگر میں گزارا جہاں آپ مستقل رہائش اختیار کر چکے تھے۔1994 ء میں چرچ کی باقاعدہ خدمات سے ریٹائر منٹ کے بعد بھی آپ اپنی وفات تک مذہبی خدمات سرانجام دیتے رہے۔ امرت نگر سمیت علاقہ بھر میں آپ کی مقبولیت کا یہ عالم تھا کہ کوئی بھی مذہبی یا سماجی تقریب آپ ک کی شمولیت کے بغیر ادھوری سمجھی جاتی تھی۔بطور مناد اپنی مذہبی و کلیسیائی شناخت کے ساتھ ساتھ بابو برکت دیوانہ پنجابی زبان و ادب کے ایک قادر الکلام شاعر و گیت نگار، نامور موسیقار و گائیک تھے جنہوں نے اپنے فن کی بدولت ملکی سطح پر بے مثال شہرت و مقبولیت حاصل کی۔

انکی مطبوعہ پنجابی شعری تصنیفات میں سوہنا زینی،شانِ مریم اور قصہ فادر جیمس آج بھی زبانِ زدِ عام ہیں۔علاوہ ازیں انکے دو شعری مجموعے دِل خورشید(گورمکھی) اور ڈوہنگیاں سوچاں انکی وفات تک شائع نہ ہو سکے۔مزید برآں مسیحی گیتوں ، قوالیوںاور مزامیر پر مشتمل انکے دو کیسٹ بھی ویوو سٹوڈیو لاہور کی طرف سے جاری ہو چکے ہیں جنکی عوامی مقبولیت میں ابھی تک کوئی کمی واقع نہیں ہوئی۔ بابو برکت دیوانہ کو انکی ادبی و مذہبی خدمات کے اعتراف میں بے شمار اعزازات بھی مل چکے ہیں۔ اگرچہ بابو برکت دیوانہ کی وفات سے پنجابی زبان و ادب اور فنِ موسیقی کا ایک زریں عہد ختم ہو گیا ہے لیکن اس حوالے سے انکی خدمات کو کبھی بھی فراموش نہیں کیا جا سکے گا۔بابو جی نے پسماندگان میں تین بیٹے، پانچ بیٹیاں و دیگر اہل و عیال سمیت لاکھوں پرستار سوگوار چھوڑے ہیں۔