کلنٹن کی روس پر تنقید، تارکین وطن سے متعلق ٹرمپ کے موقف میں ‘نرمی

Clinton and Trump

Clinton and Trump

فلوریڈا (جیوڈیسک) کلنٹن کا کہنا تھا کہ “ہمارے انتخابات میں روسی حکومت کی مداخلت کی مصدقہ اطلاعات پر” شدید تشویش ہے۔ “ہم ان خطرات اور حملوں کو سنجیدگی سے لیں گے۔”

امریکہ میں صدارتی انتخاب کے سلسلے میں ریپبلکن اور ڈیموکریٹک صدارتی امیدواران منگل کو مختلف علاقوں میں اپنی اپنی مہم کو آگے بڑھائیں گے۔ ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ ورجینیا اور شمالی کیرولائنا کی اپنی مہم میں شرکت کریں گے۔ یہ دونوں ریاستیں ان کے لیے بہت اہم تصور کی جا رہی ہیں۔

ڈیموکریٹک امیدوار ہلری کلنٹن ریاست فلوریڈا میں اپنی مہم میں شریک ہو رہی ہیں۔ ایک روز قبل اوہائیو میں ٹرمپ کی طرف سے امیگریشن سے متعلق اپنے موقف میں کچھ نرمی دیکھی گئی جب کہ کلنٹن نے امریکی انتخابی عمل کو مبینہ طور پر نقصان پہنچانے کی روسی کوشش پر شدید تنقید کی۔

اپنی انتخابی مہم کے لیے حاصل کردہ نئے نجی طیارے پر اوہائیو سے الینوئے جاتے ہوئے کلنٹن نے صحافیوں کو بتایا کہ انھیں “ہمارے انتخابات میں روسی حکومت کی مداخلت کی مصدقہ اطلاعات پر” شدید تشویش ہے۔ “ہم ان خطرات اور حملوں کو سنجیدگی سے لیں گے۔”

ان کے اس بیان سے قبل ایسی اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ شاید روس کی حکومت ڈیموکریٹک نیشنل کمیٹی کی ای میلز کی ہیکنگ میں ملوث ہو سکتی ہے۔ کریملن ان اطلاعات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مسترد کر چکا ہے۔ دریں اثنا ٹرمپ نے اوہائیو میں کلیولینڈ سے ینگزٹاؤن جاتے ہوئے غیرمتوقع طور پر صحافیوں کو اپنے نجی طیارے میں دعوت دی اور ان سے گفتگو میں وہ امیگریشن سے متعلق اپنے پہلے کے موقف سے تھوڑا ہچکچاتے دکھائی دیے۔

ان کا کہنا تھا کہ جو تارکین وطن امریکہ کی مکمل شہریت چاہتے ہیں انھیں پہلے اپنے آبائی وطن واپس جانا ہو گا اور وہاں سے درخواست کرنا ہو گی۔ انھوں نے اس بات کو خارج از امکان قرار نہیں دیا کہ ملک میں پہلے سے موجود لاکھوں تارکین وطن کو قانونی حیثیت دینے سے متعلق راہ نکالی جا سکتی ہے۔ ٹرمپ نے کہا کہ “ہم اس بارے میں فیصلہ مستقبل میں کریں گے۔”

ٹرمپ یہ کہتے آئے ہیں کہ اگر وہ صدر منتخب ہو گئے تو وہ امریکہ میں موجود لاکھوں تارکین وطن کو ملک بدر کر دیں گے جب کہ میکسیکو کے ساتھ سرحد پر ایک دیوار تعمیر کروائیں گے تاکہ وہاں سے تارکین وطن کی غیر قانونی آمد کو روکا جا سکے۔ ان کی اس مجوزہ پالیسی پر انھیں شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔