دشمن بھی ضروری ہے

Muslims

Muslims

تحریر: مسز جمشید خاکوانی
نگاروں کوپڑ ھتے ہو ئے ایک کالم کی چند لائنو ں نے سو چنے پر اور پھر اس پر لکھنے کو مجبور کیا۔۔ کہ امر یکیو ں کی بھاری تر ین ا کثر یت نے اپنے شہر کے علا وہ د نیا تو کیا اپنی سٹیٹ بھی ڈ ھنگ سے نہیں دیکھی ہو ئی کا م کر نے ، کھا نے پینے، اور مر جا نے کے علا وہ کوئی سر گر می نہیں، اولاد ا ٹھارہ سال کے بعد آزاد ہی نہیں ،مادر پدر آزاد، سوال یہ پیدا ہو تا ہے کہ اتنی گئی گزری آ با دی کے با و جود بھی امر یکہ سپر پا ور کیو نکر ہے؟ وہ اس لیئے میر ے بھا ئی کہ ان کا دو ست کو ئی ہو نہ ہو ان کا دشمن ایک ہے کہتے ہیں دو ست ہزار بھی ہو ں تو کم ہیں مگر دشمن ایک بھی ہو تو بہت ہے اتحاد ہمیشہ دشمن کے خلا ف بنتا ہے وہ صرف مسلمانوں کے دشمن ہیں آپس میں نہیں لڑ تے اپنی پالیسیوں کا تسلسل ر کھتے ہیں۔

کیا امر یکہ کے کسی صدر نے اپنے سے پہلے صدر کی پالیسی بد لی؟اپنے بندے لگا دیے ہوں،پارٹی میں غنڈے بدمعاش بھرتی کر لیے ہوں ،مسلح ونگ قائم کر لیا ہواپنی غلط پالیسیوں کا بھی مل جل کے دفاع کرتے ہیں اسی نائن الیون والے واقعے کو ہی دیکھ لیجیے امریکہ نے ایک اس وقعے کو بنیاد بنا کر پوری دنیا کو وقت ڈالا ہوا ہے عراق کو تباہ کیا ،افغانستان کو برباد کیا پاکستان ابھی تک بے قصور بھگتان بھگت رہا ہے اور اب حال ہی میں امریکہ بہادر نے تازہ فرمان ایران کو جاری کیا ہے کہ وہ نائن الیون کا دس ارب تاوان بھرے۔نیو یارک میں ایک امریکی عدالت کی جانب سے فیصلے میں ایران کو گیارہ ستمبر کے حملوں میں ملوث قرار دیتے ہوئے ۔

US court

US court

حملوں میں ہلاک ہونے والوں کے خاندانوں کو 10.5 ارب ڈالر بطور ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا ہے العربیہ کے مطابق امریکی عدالت کے جج جارج ڈینیئلزنے بدھ کے روز ایرانی جانب کی غیر حاضری میں یہ فیصلہ سنایا کہ ایران انشورنس کمپنیوں اورہلاک شدگان کے گھر والوں کو 7.5ارب ڈالر ہرجانے کی ادائیگی کرے اس کے علاوہ مزید تین ارب ڈالر کی رقم انشورنس کمپنیوں اور جائیداد کے نقصان اور دفاتر میں کام رک جانے کا سبب بننے کی مد میں ادا کرے اخبار کی رپورٹ کے مطابق ہر خاندان کو اٹھاسی لاکھ ڈالر ملیں گے ان میں بیس لاکھ ڈالر متاثرہ خاندانوں کو پہنچنے والے دکھ اور مورال برباد ہو جانے کا ہرجانہ، جبکہ 68 لاکھ ڈالر گیارہ ستمبر 2001 میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر دہشت گرد حملوں میں ہلاک ہونے والے ہر شخص کے اہل خانہ کو مادی نقصان کے ہرجانے کے طور پر دیے جائیں گے ۔

ویسے ہم بھول نہ گئے ہوں تو ایک ایسا سانحہ ایم کیو ایم نے بھی بلدیہ ٹائون فیکٹری میں ڈھائی سو سے زائد لوگوں کو زندہ جلا کر کیا تھا انہوں نے بھی پہلے فیکٹری مالکان سے بھتہ طلب کیا اور بھتہ نہ ملنے پر فیکٹری کو آگ لگا دی سینکڑوں لوگوں کو زندہ جلا کر تاوان بھی فیکٹری مالکان سے ہی طلب کیا کہ تاوان کی رقم سے جل کر مرنے والوں کے لواحقین کے دکھ کا مداوہ کریں گے لیکن تاوان کی رقم بھی خود ہی کھا گئے ۔امریکی بحرحال تاوان کی رقم اپنے شہریوں کو ضرور ادا کریں گے کیونکہ ڈائن بھی سات گھر چھوڑ دیتی ہے لیکن سوچنے کی بات ہے کہ امریکہ ابھی نائن الیون ڈرامے سے اور کتنا کمائے گا اور مزید کتنے ملکوں کو برباد کرے گا ؟

United States

United States

امریکہ سے کسی نے پوچھا کہ تم نے نائن الیون کی آڑ میں کتنے ملک کتنے شہر کتنے گھر اجاڑ دیے لاکھوں مسلمان مار دیے ان کے گرے ہوئے مورال اور دکھ کا تاوان کون بھرے گا؟ لیکن ہم غلام اپنے آقائوں سے ایسے سوال کی جرات نہیں کر سکتے کیونکہ ہمارا کشکول اب بھی خالی ہے
ہمارے حکمرانوں کو امریکہ کے طفیل ہی اقتدار نصیب ہوتا ہے لہذا وہ اس کی ڈکٹیشن سے سر مو انحراف نہیں کر سکتے یہی حکمران ہماری بد نصیبی اور انتشار کا سبب ہیں جب تک ہم نے انڈیا کو اپنا دشمن سمجھا ہمارے اندر دراڑ نہیں پڑی اسی لیے دشمن بھی ضروری ہوتا ہے کہ دشمن کے خوف سے بھائی ایک دوسرے سے جڑے رہتے ہیں لیکن ہم نے دشمن کو دوست سمجھنے کی غلطی کی اور اپنے اندر نفرتیں پال لیں اپنی ہی فوج کے خلاف محاذ کھول لیا جس کسی نے بھی حامد میر کا وہ آڈیو پیغام سنا ہو جو انہوں نے زرداری کے دور صدارت کے دوران جب وہ بیماری کا بہانہ کر کے دبئی چلے گئے تھے اور افواہ پھیل گئی تھی کہ وہ واپس نہیں آئیں گے تب حامد میر ہی صدر زرداری کے ترجمانی کر رہے تھے

انہوں نے وہ پیغام معروف صحافی رووف کلاسرا کے پروگرام میں ایک سوال کے جواب میں دیا میں ان تکلیف دہ باتوں کو دہرانا نہیں چاہتی جو انہوں نے فوج کے بارے میں کیں لیکن جو بھی وہ وڈیو سن چکا ہے اس نے محسوس ضرور کیا ہو گا کہ جھوٹ بولتے وقت آواز کس طرح کانپتی ہے کیوں جھوٹ کے پائوں نہیں ہوتے ؟کیوں ایک دشمن ملک کو اپنے اندر اتنا دخیل کیا گیا کہ امن کی مالا جپتے جپتے ہم خود دانہ دانہ ہو کر بکھر گئے ہمارے بد قسمت حکمران جن کو اللہ نے بار بار آزمایا لیکن وہ اپنی قوم کا حق ادا نہ کر سکے جس ملک میں اللہ کا قانون نافذ کرنا تھا اس میں اسلامی بھائی چارے کا جنازہ نکال دیا بقول شاعر ،وہ ایک سجدہ جو گراں ہے تجھ پر۔۔ہزار سجدوں سے دیتا ہے آدمی کو نجات ۔۔لیکن یہ اللہ کو بھول کر اللہ کے دشمنوں کی دکھائی راہ پر چل پڑے ہیں اپنی کرسی بچانے کے لیے دشمنوں کو زبردستی دوست بنا تو نہیں سکے سمجھ رہے ہیں جس کا خمیازہ پوری قوم بھگت رہی ہے !

Mrs. Jamshed Khakwani

Mrs. Jamshed Khakwani

تحریر: مسز جمشید خاکوانی