قول و فعل میں تضاد کمزور شخصیت کی علامت ہے، شاہ اویس نورانی

Shah Owais Noorani

Shah Owais Noorani

کراچی : جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا ہے کہ ہمارا سینیٹر سراج الحق سے سوال ہے کہ جناب کن اکابرین کی بات کر رہے ہیں؟ جماعت اسلامی کے بانیوں اور اکابرین میں سے کوئی شخص بھی ایسا نہیں ہے جو پاکستان بنانے کے حق میں ہو، بلکہ بعض موقع پر ایسا بھی ہوا ہے کہ پاکستان کی مخالفت میں کانگریس اور انگریز وں کی حمایت کی گئی ہے، تاریخ کے حوالے سے کسی بھی غلط بات کو پیش کرنا انتہائی افسوس ناک عمل ہے۔

ایک سینیٹر جو کہ انتہائی اہم ترین پوزیشن کا حامل شخص ہے، اسے تو کسی صورت ایسی بات نہیں کرنی چاہیے، یہ میڈیا کا دور ہے، صحافیوں اور اخبارات کے مدیروں کے علاوہ بھی قوم کا بچہ بچہ اب حقیقی تاریخ سے واقف ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ اس طرح کے بیان سے قوم کو گمراہ کیا جا رہا ہے، اور تحریک پاکستان کی حقیقت کو مسخ کرنے کی کوشش کی گئی ہے، جمعیت علماء پاکستان اور مرکزی جماعت اہل سنت کے تحت علماء اہل سنت کی جانب سے تحریک پاکستان میں علماء اہل سنت کے کردار کے حوالے سے پورے پاکستان کے تمام مدارس ، مساجد ، خانقاہوں اور آستانوں میں عشرہ فکر آزادی بعنوان تحریک پاکستان میں علماء اہل سنت کا کردار منایا جائے گا، جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا کہ قول و فعل میں تضاد کمزور شخصیت کی علامت ہے، مودودی صاحب پاکستان بنانے کے خلاف تھے، ان کے نزدیک پاکستان کا وجود ناپاک اور پاکستان کا بن جانا گناہ عظیم تھا، جماعت اسلامی اپنے اکابرین کو پاکستان بنانے والا کیسے کہہ سکتی ہے؟، پاکستان تو آل انڈیا سنی کانفرنس کی میراث ہے، کوئی اور اس بارے میں کیسے دعویٰ کرسکتا ہے کہ ان کے اکابرین نے پاکستان بنایا ہے؟ علامہ حامد بدایونی قائد تحریک پاکستان تھے اور مولانا شاہ عبدالعلیم صدیقی میرٹھی قائد اعظم محمد علی جناح کے دست راس تھے ، اہل سنت وجماعت کی خانقاہوں اور مدارس نے پاکستان بنا کر دیا ہے، پیر جماعت علی شاہ نے اپنے مریدین اور شاگردوں کو تحریک پاکستان میں جان دینے کا سبق دیا، صوبہ خیبر بختونخواہ اور صوبہ بلوچستان کی تاریخ اتھا کر دیکھی جائے تو آزاد ریاستوں اور آزاد قبائل کو پاکستان سے الحاق کرنے کے لئے اہل سنت و جماعت کے بزرگوں اور اکابرین نے راضی کیا، پیر صبغت اللہ شاہ راشدی نے کفن یا وطن کا نعرہ لگا کر یہ پیغام دیا کہ ہم انگریز کے درباری نہیں ہیں، ہم پاکستان کے لئے جان دینا اور جان لینا جانتے ہیں،۔

جاہد ملت مولانا عبدالستار خان نیازی نے مسلم اسٹوڈنٹ فیڈریشن کی بنیاد رکھی، ہزاروں عاشقان رسولۖ میلاد مصطفیۖ منانے والوںپاکستان کے لئے عملی جدوجہد کی، شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا کہ فاٹا کو الگ صوبہ قرا ر دیا جانا زیادہ مناسب ہوگا نہ کہ اسے صوبہ خیبر پختونخواہ کے ساتھ ملا دیا جائے، اس طرح سے صرف دو جماعتوں کی پارٹی سیاست مضبوط ہوگی، فاٹا کے قبائل کو حقوق نہیں ملیں گے، غلط روش کا اپنا کر قومی مفادات کے بجائے ذاتی مفادات اور خواہشات کو ترجیح دی جا رہی ہے۔