مبارک ہو کہ ختم المرسلین ۖ تشریف لے آئے

Muhammad SAW

Muhammad SAW

تحریر : ڈاکٹر ایم ایچ بابر
دنیا بھر میں جہاں جہاں بھی مسلمان آباد ہیں آج کے دن انکے چہرے مسرت سے تازہ گلاب کی مانند کھلے کھلے دکھائی دے رہے ہیں اس خوشی کا سبب یہ ہے کہ آج کے دن دنیا میں اس ہستی کا ظہور پر نور ہوا جس ہستی کے وسیلہ سے ایک عالم رب کائینات کی ہستی سے روشناس ہوا جس ہستی کے بارے میں رب کائنات کا فرمان عالیشان ہے کہ میرے محبوب جو تجھے تخلیق نہ کرتا تو کائنات کو تخلیق نہ کرتا یہ جو زمین کا خاکی فرش بچھایا ہے تو فقط تیری قدم بوسی کے لئے اس زمین کے اوپر اگر نیلے فلک کا سائبان آویزاں کیا ہے تو تیرے صدقے میں دریا، سمندر، پہاڑ، میدان، ریگستان،زمین کی کوکھ سے جنم لینے والے اناج اور میوہ جات خالق سب کچھ پیدا نہ کرتا اگر تخلیق مصطفے ۖ نہ ہوتی۔یہی وجہ ہے کہ اپ ۖ کی شان اقدس کو بیان کرنا یا قلم بند کرنا مجھ جیسے انسان سے ممکن ہی کہاں ہے کہ پورا قرآن جس ہستی کا قصیدہ نظر آئے پتھر جس شخصیت کے ہاتھوں کو بوسہ دے کر اسکی رسالت کی گواہی دیں جو لڑکپن میں اگر اپنے چچا کے ساتھ محو سفر ہوں تو بدلی کا ٹکڑا سر پہ سایہ کئے ہوئے رہے ،عالم طفلی میں جسکو درخت جھک جھک کر ادب سے سلامی پیش کریں ایک عام انسان کے کہاں بس میں ہو گا کہ اسکی شخصیت کا احاطہ کر سکے۔

آپ ۖ کے بارے میں میں کیا بیان کر سکتا ہوں کہ آدم علیہ سلام سے لیکر عیسی علیہ سلام تک کے نبی جس ہستی کے امتیوں میں شمار ہوں اس عالی مرتبت شخصیت کا نام نامی محمد ابن عبداللہ ۖ ہے کتنی محبوب ہستی ہے آپ ۖ کی کہ آپ ۖ کے بعد رب ذوالجلال نے نبوت کے عہدے ہی کو اختتام بخشا اور کہا کہ آپ ۖ کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا ۔قارئین کرام یہاں ایک بات آپ لوگوں کے گوش گزار کرتا چلوں کہ آپ کے جد امجد جناب ابراہیم علیہ سلام کو کہا جاتا ہے خلیل اللہ اور پ ۖ ہیں حبیب اللہ میں کافی عرصے تک یہی سوچتا رہا کہ خلیل بھی دوست کو کہا جاتا ہے اور حبیب بھی دوست ہوتا ہے پھر ان دونوں میں آخر فرق کیا ہے ؟بالآخر میری کھوج مکمل ہوئی تو پتہ چلا کہ خلیل اس دوست کو کہا جاتا ہے کہ جو اپنی محبت کو پانے کے لئے خرچ کرے قربانیاں دے وہ ہوتا ہے خلیل جیسا کہ نمرود سے نبرد آزما ہو کر جناب ابراہیم علیہ سلام نے کیا۔

کبھی منجنیق کے ذریعے آگ میں پھینکوائے گئے اپنے رب کی قربت کی خاطر پھر اس آگ کو مالک کائنات نے گلزار کر دیا۔اگلی قربانی قربت الہی کی خاطر جو دینی پڑی وہ تھی اپنی زوجہ محترمہ جناب حاجرہ اور اپنے فرزند جناب اسماعیل علیہ سلام سے بچھڑنے کی جب ان کو گھر سے دور ایک بیاباں میں چھوڑنا پڑا ،اور تیسری قربانی اللہ کی قربت کے لئے بیٹے کے گلے پر چھری رکھنا پڑی تب جا کے خدائے واحدہ لاشریک نے کہا کہ ابراہیم آپ اس امتحان میں کامیاب ٹھہرے ہو اس لئے اس خوشی میں ہم نے تجھے انسانوں کی امامت سے سرفراز کیا لہذہ سمجھ میں آگیا کہ جو قربانیاں دے اسے خلیل کہتے ہیں اور جس کے لئے سب کیا جائے اسے حبیب کہتے ہیں میرے نبی ۖ کی ہستی وہ ہستی ہے کہ جس کے لئے اللہ پاک کہے کہ میرے حبیب راتوں کو اتنی طویل عبادت کرتے ہو جس کی وجہ سے آپ ۖ کے پائوں مبارک متورم ہو جاتے ہیں لہذہ اتنا طویل قیام الیل نہ کیا کرو ،جناب موسی علیہ سلام جیسا صاحب کتاب نبی زندگی بھر ایک ہی حسرت رکھے کہ مالک مجھے اپنی زیارت سے فیضیاب فرما تو مالک کائنات انہیں ایک تجلی تک محدود رکھے اور اپنے محبوب ۖ کو سر عرش اپنا مہمان بلا کر اتنی قربت دے کہ جہاں محب اور محبوب کا اتنا کم فاصلہ دوکمانوں جتنا رہ جائے ۔میرا خالق جس محبوب کو شافع محشر کہے ،جس محبوب کی قربت کی خاطر مالک کائنات کہے کہ آپ ۖ کی بیٹی کو خاتون جنت بنا دیا ہے ،جس محبوب کی محبت کو سامنے رکھتے ہوئے آپ ۖ کے نواسوں کو جوانان جنت کی سرداری سے سرفراز کرے ،جس محبوب کی محبت میں میرا خالق انکے بعد کسی کو نبوت کے عہدے پر ہی فائز نہ کرے۔

اپنے محبوب ۖ کی عظمت کو دیکھتے ہوئے کسی دین کو اتارنا گوارا نہ کرے بلکہ کہہ دے کہ آج دین مکمل ہو گیا اور اس دین محمدی ۖ پر تمام نعمتیں نچھاور کر دیں اور رب ذوالجلال اس دین سے راضی ہو گیا تو سمجھ میں آگیا جس ہستی پر اللہ اپنی تمام نعمتیں نچھار کرے وہ ہستی ہوتی ہے حبیب ۔پہلے میرا دل چاہا تھا کہ آپ کی ولادت باسعادت کے حوالے سے روائیتی کالم لکھوں کہ آپ کہاں پیدا ہوئے کس کے ہاں پیدا ہوئے آپ کا خاندان کتنا ذی وقار ہے تو احباب دانش کون نہیں جانتا کہ آپ ۖ مکہ کے نہیں بلکہ کائنات کے سب سے بہترین قبیلہ بنو ہاشم کے چشم و چراغ ہیں آپ کے اجداد پہلے ہی سے دین ابراہیمی پر کاربند تھے مکے کے عظیم سردار ہاشم علیہ سلام کے پڑ پوتے عبدالمطلب علیہ سلام کے پوتے جناب عبداللہ علیہ سلام کے فرزند ارجمند اور جناب ابو طالب علیہ سلام کے بھتیجے ہیں۔

Eid Milad un Nabi

Eid Milad un Nabi

آپ کی والدہ ماجدہ جناب آمنہ بنت وہب سلام اللہ علیہ بھی خطہ عرب کے عظیم خاندان میں سے تھیں ۔ان باتوں میں پڑنے کی بجائے اس بات پر ہمیں فخر کرنا ہے کہ ہم سب اس نبی رحمت ۖ کی امت میں سے ہیں کہ جس ہستی کے امتی ہونے کا شرف انبیاء کو حاصل ہے یہ مسلمانوں کے لئے کسی اعزاز سے کم نہیں کہ ہم رحمت الالعالمین ۖکا کلمہ اپنی رگوں میں سموئے ہوئے ہیں تو پھر کیا وجہ ہے کہ اس نبی ۖ کے امتی ہو کر جو کائنات کے لئے رحمت ہو جو کسی جانور کو بھی مصیبت میں نہ دیکھ سکے کہ جس کا سبق امن و سلامتی کا سبق ہو کہ جو ظالم کو بھی دعا دے ،جو دشمن کے لئے بھی وجہ رحمت بنے اس نبی مکرم کا کلمہ پڑھ کر بھی ہم ایک دوجے پر کفر کے فتوے لگانا روز کا معمول بنا لیں آپس ہی میں قتال کرنا اپنا منشور مان لیں ہم میں سے کوئی ایک دوسرے سے محفوظ نہ ہو ان حالات میں کیا ہم پیغمبر کائنات کی تعلیمات کو نہ مانتے ہوئے بھی مسلمان کہلانے کے حقدار ہیں ؟نبی رحمت ۖ کا تو فرمان ہے کہ مسلمان وہ ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرا مسلمان محفوظ رہے آئیں آج کے دن یہ سوچیں کہ کیا ہم اس فرمان پر پورا اتر رہے ہیں ؟اسلام کا تو اولین سبق ہی وحدت کا سبق ہے کیا ہم اس پر عمل پیرا ہیں ؟ کہیں ہم اغیار کے آلہ کار تو نہیں بن رہے ؟ایک دوسرے سے فروعی اختلافات کو خدا کے لئے دین میں رخنے کا باعث نہ بنائو ۔ اس مائہ مقدس میں آئو تمام مسلمان ایک دوجے کا دست و بازو بننے کا عہد کریں تبھی آپ لو گ رسول اللہ ۖ کے سچے امتی کہلانے کے مستحق ہو ۔ذرا دنیا بھر پر ایک نظر دوڑائیں تو ایک مرتبہ پھر مسلمان جس پر آشوب دور سے گزر رہے ہیں وہ کسی قیامت سے کم نہیں وادی کشمیر مسلمانوں کے لہو سے تر دکھائی دے رہی ہے ، برما میں روزانہ کی بنیاد پر مسلمانوں کے خون کی ہولی کھیلی جا رہی ہے ،شام کے حالات بھی کسی سے ڈھکے چھپے نہیں ، کہیں سعودیہ اور یمن آپس ہی میں بر سر پیکار دکھائی دے رہے ہیں۔

ہندوستان میں بھی مسلمان عذاب مسلسل کی زد میں ہیں ایسے میں اتحاد امت کی اشد ضرورت ہے مگر ہم ہیں کہ آپس ہی میں کوئی کسی کو کافر کہے جا رہا ہے کوئی کسی کو مشرک قرار دینے کے درپے ہے خدا کے لئے اللہ کے نزدیک بہترین دین کے ساتھ اتنا بد ترین سلوک بند کر کے وحدت کے سبق کو عام کریں تا کہ یہود و نصارا تم پر غالب نہ آسکیں اگر خوشنودی خدا و رسول ۖ چاہتے ہو تو فرقہ بندی کو چھوڑ کر ایک صف میں کھڑا ہونا پڑے گا تمام مسالک کے علماء کرام سے بھی دست بستہ گزارش کروں گا کہ اپنے خطابات میں اتحاد امت کا درس دیں آج اگر ہندو ،یہودی یا عیسائی آپ پر حملہ کر دیں تو وہ پہچان کر نہیں ماریں گے کہ یہ شیعہ ہے اسے مار دو یہ اہلحدیث ہے اسے چھوڑ دو یا یہ دیوبندی ہے اسے مت مارو اور بریلوی کی گردن اتار دو جب وہ کافر ہو کر بھی آپ کو ایک سمجھتا ہے تو پھر مسلمانان عالم کو بھی آپس میں کندھے سے کندھا جوڑنا پڑے گا ۔ میلاد مصطفی کی خوشیاں منانے کا ہمیں تبھی حق ہے جب ہم تمام مکاتب فکر ایک پلیٹ فارم پر اکٹھے دکھائی دیں ورنہ ہم دین میں رہ کر بھی دین سے دور ہی رہیں گے ۔میں اس تحریر کے توسط سے تمام مکاتب اسلام سے یہی کہوں گا کہ فروعی اختلافات کو پس پشت رکھ کر آپس میں شیر وشکر ہو جائو ورنہ نبی رحمت ۖ کی خوشنودی کو ترسو گے تمہارے آپسی اختلافات کا فائدہ یہود و نصارا اٹھا رہے ہیں ۔ رحمت عالم ۖکی ولادت کے موقع پر تمام مکاتب اسلام ایک دوجے کے لئے سبب رحمت بنیں نہ کہ موجب عذاب۔

آخر میں تمام عالم اسلام کو حضور ۖ کی آمد بہت بہت مبارک ہو
سحاب نور آکر چھا گیا مکے کی بستی پر
ہوئی پھولوں کی بارش ہر بلندی اور پستی پر
صدا ہاتف نے دی اے ساکنان خطہ ہستی
ہوئی جاتی ہے پھر آباد یہ اجڑی ہوئی بستی
یتیموں بے کسوں ،آفت نصیبوں کو مبارک ہو
غلاموں کو ضیعفوں کو غریبوں کو مبارک ہو
مبارک ہو کہ ختم المرسلیں تشریف لے آئے
جناب رحمت الالعالمیں تشریف لے آئے
بصد انداز یکتائی بغائت شان زیبائی
امیں بن کر امانت آ منہ کی گود میں آئی

اس مائہ مقدس کی عظمت کو ذہن میں رکھتے ہوئے جس جس شہ رگ میں پیارے رسول ۖ کا کلمہ بسا ہوا ہے اس شہ رگ کو کاٹنے کی بجائے ہم ایک دوسرے کے محافظ دکھائی دیں تو پھر ہی ہم رحمت دوجہاں کی امت ہیں ورنہ کچھ بھی نہیں۔

M.H BABAR

M.H BABAR

تحریر : ڈاکٹر ایم ایچ بابر