کرپٹ کون؟؟؟

Corruption

Corruption

تحریر : نعیم الرحمان
آج ہر گلی، ہر محلے میں ایک ہی چرچہ نظر آتا ہے کہ حکمران کرپٹ ہیں ، حکمران لٹیرے ہیں ۔ کل میں چوک سے گزر رہا تھا تو لوگوں کو حکمرانو کے حوالے سے باتیں کرتے ہوے سنا ۔ وہ باتیں میں یہاں ذکر کرنا پسند کروں گا ۔چھیدا : یار جب سے رمضان سٹارٹ ہوا ہے ہر چیز مہنگی ہو گئی ہے اور تو اور بجلی نے بھی تنگ کرنا سٹارٹ کر دیا ہے ۔مونی : یار یہ حکمران خود تو ac میں بیٹھتے ہیں ۔ عوام کا انہیں کوئی خیال ہی نہیں ۔ قرضے پہ قرضہ لیتے ہیں اور خود ہڑپ جاتے ہیں ۔چھیدا : یار یہ حکمران تو چور اور ڈاکو ہیں۔

اپنے مفاد کی سوچتے ہیں انہیں ہم غریبوں سے کیا ہمدردی ۔۔اب میں بتاتا چلوں کے چھیدا ایک دودھ والا ہے ۔ سارے گاؤں کو اس سے شکایت رہتی ہے کہ تم دودھ صحیح نہیں دیتے ۔ کئی دفعہ اسے میں نے خود دودھ میں پانی ملاتے ہوے دیکھا ہے اور پانی صاف ہو تو چلیں خیر ۔۔ اللّه معاف فرماے جوہڑوں کا پانی ملاتا پایا گیا ہے ۔۔ اور باتیں ایسے کر رہا تھا کہ جیسے یہ تو فرشتہ صفت ہے ۔۔ اب ذرا آپ خود فیصلہ دیں کرپٹ کون ؟؟اور جو نومی ہے وہ دوکان دار ہے۔

گاؤں میں سب سے ناقص چیز اس کے پاس دستیاب ہے ۔ ایکسپائری ڈیٹ گزر جانے کے بعد بھی اشیا کو فروخت کرتا ہے ۔۔ اب آپ بتائیں کہ قوم کا دشمن کون ؟؟؟ حکومت کو برا بھلا کہنے والا خود عوام کی جانوں سے کھیل رہا ہے ۔ اور باتیں کرتے ہیں کہ کرپشن کب ختم ہو گی ۔اب میں سرکاری عھدوں پہ بیٹھے لوگوں کی ایک چھوٹی سی مثال دیتا ہوں ۔ مجھے domicile بنوانے کے لئے Ac آفس جانا پڑا ۔۔ میں آفس میں ٹھیک وقت پر پنہچ گیا ۔ اور کیا دیکھتا ہوں کے کلرک آفس بند ہے ۔ 2 گھنٹے انتظار کیا اور کلرک صاحب پنہچے۔

Domicile

Domicile

انہوں نے پہلے سے ہی اپنے ہاتھ میں domicile فارم پکڑ رکھے تھے ۔ میں حیران تھا کہ صاحب نے فارم کب collect کئے ؟ دوست کے بتانے پر پتا چلا کے 1 ہزار روپے دیں تو آنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ domicile خود بخودبن جاتا ہے ۔ کلرک صاحب نے ہم سے بھی فارم جمع کر ہی لیا ۔ 2 بجے domicile بن کے تقسیم ہونے تھے ۔ پوچھنے پر پتا چلا کہ AC صاحب کے سائن رہتے ہیں جو کہ ڈیوٹی پر موجود نہیں ۔ 7 گھنٹے انتظار کے بعد گھر بھیج دیا گیا کے AC صاحب کل آئیں گے کل آنا اور لے جانا اب مجھے باتیں کے AC صاحب نے پورا دن ڈیوٹی پوری نہیں کی کیا یہ کرپشن نہیں ۔ اور جس قوم کو Domicile بنوانے کے لئے کئی کئی چکر لگانے پڑیں وہ کیا خاک ترقی کرے گی۔۔

باتیں تو میں بھی بہت کرتا ہوں کہ حکومت کچھ نہیں کرتی ۔ کیا میرا جو فرض بنتا ہے وہ میں پورا کرتا ہوں ؟ کیا مجھ میں کوئی کمی نہیں ہے ؟ ایک بات پکی ہے جیسی قوم ہو گی ویسے ہی حکمران ہوں گے ۔ کیوں کہ وہ ہم میں سے ہی ہیں باتیں کرنے کی بجا ے ہمیں اپنے آپ کو کرپشن سے بچانا ہے بجلی چوری ہم کرتے ہیں حکومت نہیں بل ادا ہم نہیں کرتے قانون ہم نہیں مانتے اپنا فرض ہم ادا نہیں کرتے تو ذرا واضح کریں کے حکومت ہی کرپٹ کیوں کرپٹ تو ہم بھی ہیں میں بھی اس بات کو مانتا ہوں کہ حکمران ملک کا نظام صحیح سے اور عوام کی امنگوں کے مطابق نہیں چلا پا رہے۔

لیکن پھر بھی پہلے ہمیں خود کو ٹھیک کرنا ہے پھر حکمران ٹھیک ہوں گے پھر تبدیلی اے گی آئیں آج سے عزم کریں کے ہم ذرا برابر بھی کرپشن نہیں کریں گے اور نہ ہی کرپٹ لوگوں کا ساتھ دیں گے آپ اس بات کی ضمانت دے دیں میں پاکستانی قوم کی ترقی و خوش حالی کی ضمانت دینے کو تیار ہوں۔۔
خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی
نہ ہو خیال جس کو خود اپنی حالت کے بدلنے کا۔

Abdul Ur Rehman

Abdul Ur Rehman

تحریر : نعیم الرحمان
+923035403114