کرپشن

Corruption

Corruption

تحریر: محمد ریاض بخش
2008 سے میں سن رہا ہوں کرپشن کے بارے میں خاص کر کے اجب الیکشن کے دن ہوں تب کچھ ذیادہ ہی کرپشن کو اچھلا جاتا ہے ۔بلیک منی یعنی سوئس بینک ۔حال ہی میں ایک اخبار نے لکھا تھا کہ پاکستان کی کم از کم 200 سو ارب دالڑ سوئس بینک میں پڑھے ہے۔اگر وہ رقم پاکستان میں منتقل کی جاے تو پاکستان جیسا ملک اس رقم سے 30 سال کے ٹیکس فری بجٹ بنا سکتا ہے۔ تمام پاکستانیوں کو6 کرڑوں ملازمتیں دی جا سکتی ہے500 سو سوشل پرجیکٹ کو فری بجلی دی جا سکتی ہے۔ پاکستان کا ہر شہری 60 سال تک 20 ہزرا سلری لے سکتا ہے۔

ارو پاکستان کو کسی عالمی بینک یا آئی ایم ایف کی طرف دیکھنے کی ضرورے نہیں پڑے گی۔میری سمجھ میں تو یہ کچھ نہیں آیاجو بھی اس اخبار نے لکھا تھا۔یہ سب کہنے کی باتیں ہے جو کہنے میں بہت آسان ارو دلچسپ لگتی ہے مگر کرنے میں بے حد مشکل ہے۔یہ باتیں میں 2008 سے سن رہا ہو مگر ابھی تک ان کا کوئی حل نہیں نکلا۔ارو نا ہی نکلے گا۔جو حالات چل رہے ہے نا ان سے لگتا ہے کے ہم آنے والے سالوں میں اتنے قرض دار ہو جاے گے کہ اس کو اترتے اترتے ہماری نسلیں بوڑھی ہو جایں گی۔

Nawaz Sherif

Nawaz Sherif

اس ٹائم پہ جو ہم پے قرض ہے وہ بھی اترنا مشکل ہے ۔مجھے نہیں لگتا کہ میاں محمد نواز شیریف کے دورے حکومت میں یہ قرض اتر سکے ۔اللہ نے انسان پیدا کیا ارو ساتھ میں انسانیت بھی پیدا کر دی ۔ہمارے ملک میں جتنی بھی پارٹیاں کام کر رہی ہے اگر یہ مل کر یکجا ہو کر کام کریں تو ہم بہت جلد دھنل سے نکل سکتے ہے۔مگر ان کا ہال سانپ ارو نوالے جیسا ہے جس کو موقع ملا اس نے ڈنگ ماراایک انگزر رائٹر نے لکھا تھا کے پاکستان دینا کا سب سے خوبصورت ملک ہے۔اگر پہلے مجھ سے کوئی پوچھتا کہ میری خوہش کیا ہے مطلب دینا میں کہی جا کرر ہنا چاہتے ہے تو میں کہتا پاکستان ۔مگر اب نہیںاب مجھے پاکستان سے ڈر لگتا ہے۔

پاکستان کی عوام بہت اچھی ہے عوام خطرانک نہیں ہے۔مگر پاکستان کو جو لوگ چلا رہے ہے وہ بہت بھنانک ہے بہت خطرانک ہے خیر یہ ایک انگزر کی سوچ تھی ۔اب ہماری حالت یہ کہ اگر الیکشن میں چار پاڑٹیاں کھڑی ہوتی ہے ارو ایک پاڑٹی جیت جاتی ہے جو تین پارٹیاں ہار ی ہو گی۔وہ جیتی ہوئی پارٹی کے خلاف ہو جاے گی۔ارو اس طرح الزام تراشی کریں گی کہ جب اپنی باری آے گی تو شرمیندہ ہوناپڑے گا۔پچھلے دنوں میں عمران خان کا انٹرویو دیکھا رہا تھا اس میں انہوں نے ن لیگ پے کافی الزام لگاے۔ارو سوئس منی کا بھی ذکر کیا۔مجھے ایک بات کی سمجھ نہیں آتی اگر آپ لوگوں کو پتہ ہے کہ سوئس بینک میں پاکستان کی اتنی رقم پڑی ہے تو لاتے کیوں نہیں۔؟

Politics

Politics

مزہ تو تب آے نا کہ جو بولے وہ کر کے دیکھے۔یہ ہم سب اچھی طرح جانتے ہے کہ یہ لوگ بس ہمیں ٹوپی پہناتے ہے بس ان لوگوں کو کوئی نا کوئی بہانہ چاہے ہوتا ہے اتنے اچھے طریقے سے تو بچے سکول کا سبق یاد نہیں کرتے جتنا ہمیں سیاست دانوں کی باتیں یاد ہے۔میں کہتا ہوں کے جس کو امیر ارو طاقت وار بننا ہے وہ سیاست میں آہ جائے۔ وہ ذیرہ سے ہرہ ہو جاے گا۔جیسے وینا ملک نے سیاست میں آنے کا اعلان کردیا ہے۔ارو انٹرویو بھی دے دیا ہے۔ہمارہ ہال اب ایسا ہو گیا ہے کے جو کل تک نگا تھا وہ آج کپڑے پہن کر ہمارہ امام مسجد بن گیا ہے مثال خراب ہے لیکن سچ ہے چلو چھوڑو جو میں بات کرہا تھا اس کی طرف آتے ہے کرپشن آج کل کچھ ہالت ایسے ہے کہ جو ڈاکڑ ہے وہ ہی بیماری بناتا ہے ہے میری ماثلیں بھی حکومت کی طرح عجیب ہے جو کسی کی سمجھ میں نہیں آتی۔

ہم سب جانتے ہے جو ہمارے سیاست دان ہے ان کے پاس کرڑوں نہیں اربوں روپیہ ہے اگر کسی عام بندے سے خاص کر کے میرے جیسے پینڈو بندے کے سامنے اربوں کی بات کرو گے تو میں کچھ دیر کے لیے ر ک جائو گا ارو پریشانی کے وعالم میں پوچھو گا کے یہ اربوں ہے کیاْ؟۔اربوں کس کا نام ہے؟سیاست دانوں کی زندگی ہمارے سامنے ہے سب جانتے ہے ہم ان کے بارے میںلیکن پھر بھی ہم ان پر یقین کر لیتے ہے گیلانی صاحب اپنا گھر بیچ کر سیاست میں آے تھے اب ان کے پاس کرڑوں کی جائیداد ہے۔ایک گھر کے بدلے اب ان کے پاس کئی گھر ہے بہت ساری گاڑیاں ہے کیا وہ بتائے گے کہ یہ سب کہا سے آیا۔تنخواہ سے تو ہرگز یہ سب نہیں بنا۔تو پھر کہاں سے آیاکسی بھی سیاست دان کی جنم پرچی پڑھ کر دیکھ لو سب گیلانی کی طرح سیاست میں آے تھے۔

Imran Khan

Imran Khan

اتنا سب کچھ اتنا پیسہ ان لوگوں کے پاس کہاں سے آیا؟کیا یہ عوام کو بتائیں گے ؟ہرگز نہیںیہ لوگ بس کیمرے پہ ا کر باتیں کر سکتے ہے ارو کچھ بھی نہیں کر سکتے ۔عمران خان صاحب کرپشن کی بات کرتے ہے ان کے پاس 350 سو کنال کی آسلام آباد میں پرپڑاٹی ہے عوام کو بتایں نا کہ اس میں وہ کیسے آرام سے بیٹھ کر کرپشن کی بات کرتے ہے یہ لوگ بس ایک دوسرے پہ الزام لگا سکتے ہے عوام کیلیے کچھ نہیں کر سکتے اب مجھے ہی دیکھ لو میں نے کالم توکرپشن کے بارے میں شروع کیا تھا۔

مگر اس کو میں کہاں سے کہاں لے گیامیں نے بھی اپنے کام میں سے کرپشن کی ہے اصل مثلا ہی ہم میں یہی ہے کہ ہم اپنا کام ایمانداری سے نہیں کرتے ہر کام میں سے کچھ نا کچھ نکالنا چاہتے ہے بالکل میری طرح ۔آصل مثلا ہم میں یہی ہے کہ ہم اپنے کام سے خوش نہیں ہے دوسروں کے کاموں میں دلچسپی لیتے ہے آجکل ہمارے سیاست دانوں کا یہی ہال ہے نا کہ یہ بس ایک دوسرے پہ انگلی اٹھا سکتے ہے اگر یہ لوگ وہی انگلی اپنی طرف سیدھی کرلے تو میرا خیال ہے زیادہ بہتر ہوگا دوسروں کو برا کہنے سے پہلے یہ خود کو دیکھ لے کہ یہ خود کتنے اچھے ہے ۔چلو آج کے لیے اتنا کافی ہے کرپشن کی بات کسی ارو دن کریں گے۔

چھوڑ ریاض آج شراب پینے کا موڈ نہیں ہے
سیاست کا نشہ توعشق سے بھی برا نکلا۔

Muhammad Riaz Bakhsh

Muhammad Riaz Bakhsh

تحریر: محمد ریاض بخش