کرپشن کا خاتمہ اور بلا تفریق احتساب ناگزیر

Corruption

Corruption

تحریر: ملک ارشد جعفری
آج ہر انسان جو وطن سے محبت کرتا ہے اپنی زبان سے یہ گن گا رہا ہے کہ آرمی چیف نے جو تھوڑے عرصہ میں دہشت گردی ، انتہا پسندہی اور فرقہ پرستی کے خلاف جو جنگ لڑی اس کی مثال نہیں ملتی اور خاص کر جو اپنے ہی ادارے سے کرپشن کے خاتمہ کرنے کی ابتداء کی اس پر ہر مخلص انسان واہ واہ کر رہا ہے اور ایک ہی آواز ہے” قدم بڑھائو عوام آپ کے ساتھ ہے۔ ٧٩سال گزر گئے لفظ جمہوریت سن سن کر کان پک گئے غریب بھوک سے مر رہے ہیں اور ڈاکو لٹیرے جاگیریں اور محل اور فیکٹریاں بنا رہے ہیںغریب کے اعلیٰ تعلیم یافتہ بچے گھروں میں نوکریوں کو تلاش کرتے کرتے اپنی عمریں زیادہ کر بیٹھے ہیں ایم این ایز اور ایم پی اے رشتہ داروں کو بھرتی کر رہے ہیں۔ کون سا انصاف ہے صرف کرپشن کرنے والے ہی حکمرانی کے لائق ہیں اور غریب بھوکا ہی مر جائے گا میرے ضلع اٹک میں جب کوئی نوکری آتی ہے اک ہی قوم کے لیے ہوتی ہیں مقامی یونیورسٹی میں چند آسامیاں آئیںتو سیاسی لوگوں کے رشتہ داروں کو بھرتی کیا گیا ۔

کرپشن کے بادشاہ اکثر محکموں میں سیٹوں پر قابض ہیں اے میرے ملک کے مسیحا اب دیر نہ کر ۔بلا امتیاز احتساب ضروری ہے اس قائد اعظم کے بنائے پاکستان کو بچانے کے لیے اور راجہ صاحب محمود آباد نے اپنی حلال کی کمائی ہوئی دولت کو اس پاکستان کو بنانے میں خرچ کی جس کو کرپٹ حکمران لوٹ کر دیار غیر میں لے جاکر غیروں کومضبوط کر رہے ہیں اور اپنی جاگیریں اور محل بنا رہے ہیں میرے ملک کے ہسپتالوں میں ایک کھانسی کا سیرپ بھی مشکل ہوگیا اور حکمران صرف اپنا بلڈ پریشر چیک کروانے کروڑوں خرچ کر کے باہر ممالک میں جارہے ہیں ۔بند کردو ان ذبح خانوں کو کیونکہ غریب کا مقدر صرف دھکے کھانے اور زندگی گزارنے کے لیے بنا ہے اب ہر طرف سے ایک ہی آواز کہ مسلح افواج ہی آخری امید ہے کرپشن کو ختم کرنے کے لیے جس طرح دہشت گردوں اور ڈاکوئوں کو گرفتار کیا جارہا ہے اسی طرح ملکی دولٹ لوٹنے والوں کو بھی گرفتار کریں اور غیر ممالک میں ان کے جتنے اثاثے ہیں ملکی خزانہ میں واپس لائیں تاکہ یہ سر سبز پاکستان بھر ایک دفعہ قائد کا پاکستان نظر آئے جس کا انہوں نے اعلان کیا تھا یہ ملک اس وقت تک ترقی نہیں کرسکتا جب تک بلا تفریق احتسا ب نہ ہوا اس وقت تک ملک دلدل میں پھنسا رہے گا ۔

Democracy

Democracy

ہر طرف ایک ہی آواز ہے کہ آرمی چیف نے جو کل ابتداء اپنے ادارے سے شروع کی اس پر عوام کی اکثریت نے جمعہ کی نماز کے بعد مسجدوں میں ہاتھ اٹھا کر دعائیں دی کہ میرے اللہ اس جیسا حکمران بھیج تا کہ ملک بچ سکے غریب لوگ کئی سالوں سے لفظ جمہوریت سن سن کر تھک گئے ہیں اب اس کی ضرورت نہیں غریب کو صرف عزت کی نوکری اور دو وقت کی روٹی کی ضرورت ہے اگر کسی کو لفظ جمہوریت سنایا جائے تو وہ آگے سے لڑائی کے لیے تیار ہوجاتا ہے کیونکہ آمریت کے دور میں میرے شہر اٹک میں ایک ریٹائرڈ فوجی آفیسر ضلع ناظم میں ہزاروں لوگوں کو نوکریاں دیکر ان کے گھروں کے چولہے جلائے اور اربوں کے کام کروا کر ضلع کو ترقی دی اور جمہوریت میں آنے والوںنے پکی سڑکوں کو اکھاڑ کر کھنڈرات بنا دیے غریب مریض ہسپتالوں میں جانے سے پہلے پہلے ہی تین حصے زیادہ بیمار ہو جاتے ہیں اور لوگ اب جمہوریت کاواویلہ کرنے والوں کو بدعائیں دیتے ہیں کیونکہ اس جمہوریت کی وجہ سے غریب کا ہر بچہ جو دنیا میں آنیوالا ہے وہ بھی ان کی وجہ سے مقروض ہوچکا ہے جو ملک صرف قرضوں پر چل رہا ہوں اور جی ڈی پی بنائی جا رہی ہو اور اس کے ساتھ کرپشن بھی زورو پر ہو تو وہ ملک کیسے ترقی کرے گا دولت اور وسائل صرف چند گھرانوں کے ہاتھوں میں ہے جس کی وجہ سے غربت میں اضافہ ہورہا ہے اور مہنگائی کو پر لگے ہوئے ہیں اسی وجہ سے بے روزگاری کی وجہ سے شرح میں اضافہ ہورہا ہے اور عوام کی قوت خرید کا گراف نیچے آچکا ہے بہت دکھ سے یہ کہنا پڑتا ہے ۔

آزادی سے لیکر اب تک یہی ڈرامہ چل رہا ہے عوامی نمائندوں نے اپنی اپنی پارٹیوں کے منشور الیکشن کے دوران سادہ لوح لوگوں کو اپنی تقریروں میں سناتے ہیں جو ان کی چالوں میں آکر ووٹ تو دے دیتے ہیں لیکن جب یہ ایوانوں میں پہنچ جاتے ہیں تو عوام کا سوچنے کی بچائے اقراپروری اور کرپشن شروع کر دیتے ہیں اور غریبوں کے خون پسنے سے کمایا ہوا سرمایہ پانامہ جیسے سرمائے کے لیے محفوظ جہگوں پر منتقل کر دیتے ہیں اس کرپشن اور ناجائز دولت جو ان پر خرچ ہوتی ہے کئی گھرانوں کے چولہے جل سکتے ہیں لیکن یہ کوئی نہیں سوچتا کہ پاکستان آرمی نے تین سال میں ان تینوں صوبوں میں آپریشن ضرب عزب میں مصروف ہے اور جس سے عوام میں سکھ کا سانس لیا اور پنجاب کی طرف پاک آرمی نے اپنا منہ کیا تو کرپشن کے بادشاہوں کی طرف سے واویلا شروع ہوگیا کہ اب جمہوریت کو خطرہ ہے لیکن ملک کا بچہ بچہ اک کی آواز لگا رہا ہے ۔

آئو میرے پیارے ملک کو بچانے کے لیے بہادر جرنیل بلا تفریق کرپٹ اور ڈاکوئوں پر ہاتھ ڈالو عوام تمہارے ساتھ ہے اب غریب عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکا ہے اور ایک مسیحا کی آواز کے منتظر ہیں کیونکہ ملکی سرمایہ غریب کی صحت پر لگتا نہ کوئی دہشت اور ڈاکو بنتا کیونکہ ملک میں روزگار نہیں تو غریب اور مظلوم دہشت گردوں کے چکنی چپڑی باتوں میں آجاتے ہیں اور وہ اپنی زندگی میں سکون کی تلاش کے لیے ان کے کہنے پر بندوق اٹھا کر دہشت گردوں کے ساتھی بن جاتے ہیں اور انہی کی وجہ سے کئی چھوٹوں ملک کو برباد کرنے کے لیے جنگلوں اور شہرو ں میں ڈیرے لگائے ہوئے ہیں اور اب آخری آواز جمہور کی آرہی ہے میرے ملک کو بچانے کیلئے اے وطن کے مسیحا جلد از جلد ملک کے لیے کوئی ایسا اقدام کرو کہ اس ملک کے باسی تمہاری درازی عمر کے لیے دعائیں اور پاکستان دن دگنی رات جگنی ترقی کرے ۔

Malik Arshad Jaffery

Malik Arshad Jaffery

تحریر: ملک ارشد جعفری
0321-5215037