کرپشن فری پاکستان

Corruption

Corruption

تحریر : مزمل احمد فیروزی
شہر کراچی میںجہاں سائن بورڈز کی بھر مار ہے انہی بے تحاشا سائن بورڈز میں سر راہ جماعت اسلامی سے منسوب بورڈزنظر آئے جن پر”کرپشن فری پاکستان” پڑھ کر ایک دلی سکون سا ملا کہ ہم میں آج بھی بد عنوانی کے خاتمے کی سوچ پائی جاتی ہے۔۔!! ایک سیاسی جماعت جو خود بہت زیادہ جمہوریت پر یقین رکھتی ہے جس کا اندازہ آپ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ ان کی جماعت کا سربراہ پاکستان کے ہر صوبے سے منتخب کیاجاتاہے اور ان کی طرف سے اس مہم کا آغاز اس بات کا غماز ہے کہ یہ لوگ جمہوریت کا نہیںبد عنوانی کا خاتمہ چاہتے ہیں اور بدعنوانی اور حکمرانی اب ساتھ نہیں چل سکتے کیونکہ کرپشن کیوجہ سے وطن عزیز کا بچہ بچہ مقروض ہے 2کروڈ بچے تعلیم سے محرو م ہیں عوام صحت کی بنیادی سہولیات سے محروم ہے اگر صرف 40فیصد بد عنوانی پر قابو پا لیا جائے تو وطن عزیز کا قرضہ اتارا جاسکتا ہے

اسی مہم کا ایک حصہ مشاعرہ بعنوان” کرپشن فری پاکستان” تھاجو ادارہ تعمیر ادب کے زیر اہتما م کیا گیا تھا جس میں صحافی دوستوںکے ہمراہ ہم نے بھی حاضری لگائی ۔ کرپشن کے خلاف یہ انداز قابل تعریف اس لئے بھی تھا کہ ایک طرف دستخطی مہم کرائی جارہی ہے ، کہیں نوجوانوں کیلئے آگاہی پروگرام ہے تو دوسری طرف مشاعرہ ایک نہایت ہی اعلی حربہ ہے جس سے آپ تمام پڑھے لکھے مکاتب فکر کے لوگوں کو مخاطب کر سکتے ہیں اور معاشرے کے تھنک ٹینک کو ایک مقام پر جمع کر کے اپنا پیغام احسن طریقے سے پہنچا سکتے ہیں۔

ہم دیئے گئے وقت پر ادارہ نور حق کراچی میںموجود تھے اور وہاں پر مہمانوں کی توا ضع کیلئے گلاب جامن ، نمک پارے ، چائے کے ساتھ پیش کئے جارہے تھے ہم نے بھی دوستوں کے ہمراہ منہ کا ذائقہ بدلا اور پنڈال میں براجمان ہوگئے مگر پنڈال کا حال دیکھ کر دل بہت مایوس ہوا کہ جس پروگرام کی اتنے بڑے پیمانے پر تشہیر کی گئی ہواس پروگرام میں حاضرین کی تعداد بہت کم تھی بلکہ ہمیں تو جماعت کے سرکردہ لوگ بھی بہت کم نظر آئے اور صحافیوں کی تعداد بھی بہت کم تھی صرف کیمرہ مین آئے ہوئے تھے جن کو اداروں کی طرف سے بھیجا گیا تھا اس طرح کے پروگرامز میں صحافیوں اور اساتذہ کو خودسے شرکت کرنی چاہئیں تاکہ وہ رائے عامہ بنانے میںاپنا کرادا بہتر طور پر ادا کرسکے بحرحال شہر کراچی کے اصول پر عمل پیرا ہوتے ہوئے مشاعرہ تاخیر سے نہیںبلکہ بہت تاخیر سے شروع ہوا۔

Poetry

Poetry

مشاعرے کی صدارت پروفیسر سحر انصاری کررہے تھے جب کے اسٹیج پرشاعری کے بڑے بڑے نام براجمان تھے شروع میں دو تین نئے شعراء کو موقع دیا گیا اور پھر حیدرآباد سے تشریف لائے ہوئے قمرمشتاق صاحب جو کہ شاعر ہو نے کے ساتھ ساتھ قلمکار بھی ہے اور ہمارے پسندیدہ انسانوں میں سے ایک ہے انہوں نے جب اپنا کلام پڑھا تو محفل ہی لوٹ لی اور سب نے خوب دل کھول کر داد دی ان کے بعد کراچی پریس کلب کے سیکریٹری اے ایچ خانزادہ نے بہت ہی شاندار طریقے سے کرپشن کی کہانی بیان کی جس پر حاضرین محفل داد دئے بنا نہ رہ سکے ،کراچی پریس کلب کے صدر فاضل جمیلی صاحب نے بہت ہی عمدہ اور اپنے منفرد انداز میں پاکستان میں ہونے والی کرپشن کا بیان کیا۔

دھیمے اور شائیستہ لہجے کے مالک معروف شاعر اجمل سراج صاحب نے وطن عزیز میں ہونے والی کرپشن اور حکمرانوں کے امیر سے امیر ترین ہونے کا احوال اپنی شاعری کے ذریعے حاضرین محفل کو سنایا اور کیا ہی کہنے زبردست حسن مزاح رکھنے والے معروف شاعرعبدالحکیم ناصف نے اپنے منفرد و مزاحیہ انداز میں عجب کرپشن کی غضب کی کہانی سنائی جس پر لوگ ہنسے بنا نہ رہ سکے ان کے علاوہ محمود شام، انورشعور، ڈاکٹر شاداب احسانی، انوار عزمی، منظر ایوبی، شاہنواز فاروقی ،ڈاکٹر جاوید منظر، پروفیسر جاذب قریشی ، پروفیسر عنایت علی، سید سعید آغااور دوسرے شعراء نے بدعنوانی سے متعلق اپنا کلام پیش کیا۔۔

بلاشبہ یہ جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق صاحب کا ایک احسن قدم ہے جس کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے اسطرح کے پروگرام کے انعقاد سے عوام الناس میں آگہی کے ساتھ ساتھ پڑھنے لکھنے کا شوق بھی پروان چڑھتا ہے اور اس وقت ہمارے معاشرے میں پڑھنے لکھنے والے لوگوں کو آگے لانے کی ضروت ہے اگر یہ پڑھے لکھے سب ایک بات پر متفق ہو جائے تو کوئی بعید نہیں کہ ہم پاکستان کو کرپشن فری پاکستان بنانے میں کامیاب ہو جائے گے ۔آخر میں قارئین کی نظر کرپشن کے دلداددوئں کے بارے میںکچھ اشعار پیش کر کے اجازت چاہونگا اس اُمید کے ساتھ کہ اللہ ہمیں ہر نیک مقصد میں کامیاب کرے۔
اُصول بیچ کر مسند خریدنے والو
نگاہ اہل وفا میں بہت حقیر ہو تُم
وطن کا پاس تُمیں تھا نہ ہو سکے گا کبھی
کہ اپنی حرص کے بندے ہو بے ضمیرہو تُم۔۔!!

Muzammil Ahmed Ferozi

Muzammil Ahmed Ferozi

تحریر : مزمل احمد فیروزی