جعلی احتساب

JIT

JIT

تحریر : پروفیسر رفعت مظہر
جے آئی ٹی کی صورت میں ”نظام سقے”کی حکومت نے دو ماہ تک خوب مزہ لیا ۔ جس کی جی چاہا ،پگڑی اچھال دی اور جسے چاہا اپنے دربار میں طلب کر لیا ۔ جے آئی ٹی کھڑاک پہ کھڑاک کرتی گئی اور اپوزیشن کو بغلیںبجانے سے فرصت نہ ملی۔ یوں تو سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بنچ نے جے آئی ٹی کو صرف تیرہ سوالات کے جوابات ڈھونڈنے کے لیے کہا تھا لیکن اُس نے اِن تیرہ سوالوں کو تیرہ ہزار سوالوں میں بدل کر اپنی حدود کو لامحدود کر دیا۔ شاید اُس کا خیال ہو کہ اِس طرح سے اُسے مزید وقت مِل جائے گا اور وہ طاقت کے مزے کچھ دیر اور لوٹنے میں کامیاب ہو جائے گی لیکن سپریم کورٹ نے مزید وقت دینے سے انکار کر دیا ۔ یہ پاکستان کی پہلی اور شاید آخری جے آئی ٹی ہو جس کی ہر ہر حرکت سے تعصب کی بُو آتی تھی لیکن آفرین ہے سپریم کورٹ کے بنچ پر جس نے جے آئی ٹی کو کھلی چھوٹ دیئے رکھی اور صد آفریں” شریف فیملی” پر ،جس نے تمام تَر اعتراضات اور تحفظات کے باوجود جے آئی ٹی کا ہر ہر حکم مانا۔ پاناما لیکس میں تو پاکستان کے ساڑھے چار سو سے زائد کاروباری اور دیگر شخصیات کے کھاتوں کا انکشاف کیا گیا تھا جن میں شریف خاندان کے اثاثے بھی شامل تھے ۔ طُرفہ تماشہ یہ ہے کہ پاناما لیکس میں میاں نوازشریف کا سِرے سے نام ہی شامل نہیں تھا لیکن اپوزیشن نے ایک خاص مقصد کے تحت صرف اُن کاہی گھیراؤ کیا، مقصد میاں فیملی کی کرپشن ثابت کرنا نہیں بلکہ میاں نوازشریف کو سیاسی طور پر کمزور کرکے حکومت پر قبضہ کرنا تھا۔

اِس معاملے میں عمران خاں پیش پیش ہیں حالانکہ خود اُن پر بھی اِسی قسم کے کیسز عدالتوں میں ہیں ۔اُنہوں نے تو ایک بار یہاں تک کہہ دیا تھا کہ اگر نوازشریف کی نااِہلی کی پاداش میں اُنہیں بھی نااِہل قرار دے دیا جاتا ہے تو سودا گھاٹے کا نہیں ۔ کپتان کے اِس بیان سے صاف ظاہر ہے کہ اُن کا مقصد ملک سے کرپشن کا خاتمہ نہیں بلکہ میاں نوازشریف کو نااِہل قرار دلوانا ہے ۔ گویا یہ معاملہ ”حُبِ علی نہیں ، بغضِ معاویہ ” کا ہے۔ کپتان ہی کے دستِ راست اور ”انٹرنیشنل پیشین گو” شیخ رشید نے کہا ہے ”پچھلی دفعہ قربانی سے پہلے قصائی بھاگ گیا تھا ،اِس سال قربانی ہو جائے گی”۔ شیخ رشید کا اشارہ 2014ء میں ڈی چوک اسلام آباد میں 126 روزہ اُس دھرنے کی طرف ہے جب کنٹینر پر کھڑے عمران خاں ایک ہفتے میں دو بار امپائر کی انگلی کھڑی ہونے کی نوید سنایا کرتے تھے اور اُن کو یہ اطلاعات بھی شیخ رشید ہی پہنچایا کرتے تھے۔ پیپلزپارٹی کے دَورِ حکومت میں بھی شیخ رشید پانچ سال تک فوج کے آنے کی اطلاع دیتے رہے اور جب کچھ بَن نہ پڑا تو شرم سے پانی پانی ہونے کی بجائے یہ کہہ دیا ”فوج ستّو پی کر سوئی ہوئی ہے”۔ اب نوازلیگ کے دَورِ حکومت میں بھی وہ متواتر فوج کے آنے کی پیشین گوئیاں کرتے رہتے ہیں ۔پاناما کیس کا فیصلہ ابھی آیا نہیں لیکن شیخ رشید نے ابھی سے کہنا شروع کر دیا ہے کہ فوج آرٹیکل 190 کے تحت سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد کروائے۔ کوئی بھی تجزیہ نگار شیخ رشید کی باتوں کو زیادہ سے زیادہ کسی دیوانے کی بڑ ہی قرار دیتا ہے ،ہم نے لال حویلی والے کی بڑھکوں کا ذکر محض اِس لیے کیا ہے کہ کم از کم عوام کو یہ تو خبر ہو کہ جس شخص کے ”صلاح کار” شیخ رشید جیسے ہوں ،وہ خود فہم وادراک کے کِس درجے پر ہوگا۔

اب اگر شیخ رشید کی بڑھکوں میں ایک دفعہ پھر تیزی آ گئی ہے تو اُس کی واحد وجہ یہ ہے کہ وہ جے آئی ٹی جس سے قوم نے بہت سی توقعات وابستہ کر لی تھیں ،خود کنٹینر پر چڑھ چکی ہے ۔لیکن شریف فیملی نے جے آئی ٹی کو ایسا کوئی بہانہ تراشنے کا سرے سے موقع ہی نہیں دیا جس سے یہ ثابت ہو سکے کہ شریف خاندان تحقیقات میں تعاون نہیں کر رہا۔ ہر عقیل وفہیم کا یہی خیال تھا کہ چونکہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں محترمہ مریم نواز کا نام تک نہیں اِس لیے اُنہیں طلب نہیں کیا جائے گالیکن جے آئی ٹی نے یہ حربہ بھی آزما کے دیکھ لیا ۔ محترمہ کلثوم نواز نے اُسے قُرآن کے سائے میں اور میاں نوازشریف نے سینے سے لگا کر دعاؤں کے ساتھ رخصت کیا ۔ جس پر کپتان نے یہ انتہائی نامعقول تبصرہ کیا کہ یوں لگتا ہے جیسے ”شہزادی” فائرنگ اسکوارڈ کے سامنے جا رہی ہو۔

جے آئی ٹی میں پیشی کے بعد وہ ”شیرنی” یوں دھاڑی کہ بڑے بڑوں کے چھکے چھوٹ گئے اور اپوزیشن ہکّا بکّا۔ تب تجزیہ نگاروں نے لکھا کہ یہ مریم نواز کی سیاست میں زبردست لانچنگ ہے ۔ مریم نواز نے کہا ”نوازشریف سے سازشی ڈریں ۔ اُنہیں سینے میں دفن راز بتانے پر مجبور نہ کریں ۔سازشیں نہ رکیں تو چوتھی اور پانچویں بار بھی نوازشریف زیادہ طاقتور وزیرِاعظم بنیں گے ۔آج تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہو کر وہ قرض اتار دیا جو واجب بھی نہیں تھا۔جھکانے یا رلانے کی طاقت صرف اللہ کے پاس ہے ۔ مخالف مجھے کمزور نہیں ،باپ کی طاقت پائیں گے۔ روک سکتے ہو تو روک لو نواز شریف کو ! ورنہ پاکستان سے دہشت گردی ختم ہو جائے گی ،بجلی کے منصوبے مکمل ہو جائیں گے ،سڑکوں کا جال بِچھ جائے گا اور لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ ہو جائے گا”۔ مریم نواز نے یہ بھی کہا کہ اُس نے پہلی بار دیکھا کہ تفتیش کے بعد الزام ڈھونڈا جا رہا ہے ۔جے آئی ٹی کے پاس اُس کے سوال کا جواب نہیں تھا ۔

حقیقت یہی ہے کہ حکومت مخالف گروہ مریم نواز کو شریف فیملی کی کمزوری سمجھ کر بغلیں بجا رہے تھے لیکن اُس نے ثابت کر دیا کہ وہ باپ کی کمزوری نہیں ،طاقت ہے۔ اب جے آئی ٹی کی بادشاہت ختم ہوئی اور معاملہ سپریم کورٹ میں پہنچ گیا ،جس کے عدل پر پوری قوم کو اعتماد ہے اور یقیناََ فیصلہ وہی ہوگا جو حق اور سچ پر مبنی اور ملک وقوم کی بہتری کے لیے ہوگا ۔البتہ جے آئی ٹی کا کردار ہمیشہ یاد رکھا جائے گا جس کے بارے میں وزیرِاعظم میاں نوازشریف نے کہا ” جعلی احتساب ہو رہاہے”۔

تاجکستان سے وطن واپسی پر طیارے میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرِاعظم میاں نوازشریف نے کہاکہ جس نے ایٹمی دھماکے کا بٹن دبایا ،اُسی کا احتساب ہو رہا ہے اور وہ بھی جعلی۔دھرنے دیکھ لیے ،سازشوں سے بھی نمٹ لیں گے ۔ہماری نیت نیک ہے ، ہم پر کوئی الزام نہیں ،مظلوم بھی ہم ہیں اور احتساب بھی ہمارا ہو رہا ہے لیکن کس چیز کا احتساب ہو رہا ہے ۔میاں نوازشریف نے اِنہی باتوں کو دہراتے ہوئے حویلی بہادر شاہ میں پاور پلانٹ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ایک دفعہ پھر مخالفین کوچیلنج کرتے ہوئے کہا”لوگ میرا ،تمہارا اور جے آئی ٹی ،سب کا کردار جانتے ہیں ۔ وہ دھرنے اور احتساب کی آڑ میں سازش کرتے ہیں ۔ کبھی جے آئی ٹی کے پیچھے چھپتے ہیں ۔ اِن چیزوں کے پیچھے چھپنے کی بجائے میدان میں آکر مقابلہ کرو ۔ جب کہو ،مقابلے کے لیے تیار ہیں۔تم پہلے بھی الیکشن ہارے تھے ،آئندہ بھی ہارو گے ۔سازش کے ذریعے مقصد حاصل کرنا بزدلی ہے ،پَرلے درجے کی بزدلی”۔ میاں نوازشریف نے مخالفین کو چیلنج توکر دیا لیکن کیا وہ نہیں جانتے کہ اُن کے مخالفین کو تو سوائے سازشوں کے اور کچھ آتا ہی نہیں۔

Prof Riffat Mazhar

Prof Riffat Mazhar

تحریر : پروفیسر رفعت مظہر