ملک کو درپیش حالات میں مشائخِ عظام و علماء کو مثبت کردار ادا کرنا ہو گا، پیر عبد الخالق قادری

Lahore News

Lahore News

لاہور : مرکزی جماعت اہلسنت کے امیر اور حافظ الملت فائونڈیشن کے سر براہ پیر عبد الخالق قادری سجادہ نشین خانقاہ عالیہ قادریہ بھرچونڈی شریف نے کہا ہے کہ داعش کی وحشیانہ سرگرمیوں سے کئی مسلم ممالک خاص طور پر عراق ، شام اور لبنان کی سالمیت کو شدید خطرات لاحق ہیں اور مستقبل میں استعماری طاقتوں کے ناپاک عزائم کی کامیابی کا ذریعہ بنیں گے وہ بانی خانقاہ بھر چونڈی شریف حافظ الملت حافظ محمد صدیق رحمة اللہ علیہ کی یاد میں منعقدہ قذافی اسٹیڈیم لاہور میں دوسرے سالانہ عظیم الشان”تصوف سیمینار”سے صدارتی خطاب کر رہے تھے۔

کانفرنس میں چاروں صوبوں سمیت آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان سے ہزاروں عوام اہلسنّت سمیت 50سے زائد خانقاہوں کے سجادہ نشین اورسینکڑوںدینی مدارس کے سربراہان سمیت پروفیسرز ، وکلاء ، ڈاکٹرز اور دانشوران قوم نے بھرپور شرکت کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت ملکی حالات پریشان کن ، مذہب کی زبوں حالی انتہائی افسوس ناک ہے ۔ عریانی ، فحاشی ، لا دینیت ، بے حیائی اور فرقہ واریت کے مہلک جراثیم جو ہماری نسلوں کی رگوں میں خون بن کر دوڑ رہے ہیں ، ان کا تریاق صرف مشائخ عظام ، علماء کرام کے اتحاد میں ہی مضمر ہے ۔ ان حالات میں مشائخ عظام کا خاموش بیٹھنا عوام کو مزید پریشان کر رہا ہے۔

اس وجہ سے اس وقت ملک کو درپیش حالات میں حضراتِ مشائخِ عظام کو مثبت کردار ادا کرنا ہو گا بلکہ عوام کی روحانی تعلیم و تربیت کے علاوہ جو ذمہ داریاں مشائخ پر عائد ہوتی ہیں ان سے ہمارے واجب الاحترام بزرگ مشائخ بالکل لا تعلق نظر آتے ہیں ۔انہوں نے کہا مزید کہاکہ مروجہ سیاست میں بھی تصوف کی اشد ضرورت ہے مرکزی جماعت اہلسنت کے ناظم اعلیٰ پیر سید محمد عرفان مشہدی موسوی نے کہا کہ موجودہ حالات میں خانقاہوں سے نکل کر مجاہدانہ ، قلندرانہ اور قائدانہ کردار ادا کرنا ہو گا ملک کی نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کیلئے بڑے اہم اور انقلابی اقدام اٹھانے ہوں گے کیونکہ ہمارے ہی اکابر نے یہ ملک اسلام کے نام پر بنایا تھا اور قائد اعظم کے سر پر دستِ شفقت رکھا تھا۔ مگر کانگریسی علماء اور ایجنٹ اس وقت بھی مخالف تھے۔

اور اب بھی ہیں ان کی یہ مذموم کوشش ہے کہ یہ ملک تباہ و نیست و نابود ہو جائے اور اس کا نام و نشان مٹ جائے اور وہ دہشت گردی کی مذموم کوششیں کرتے رہتے ہیں اور جب مفادات سمیٹنے کی باری آتی ہے تو پاکستان کے مامے چاچے بن جاتے ہیں مرکزی جماعت اہلسنّت کے ناظم اعلیٰ پیر سید محمد عرفان مشہدی نے کہا ہے کہ مرکزی جماعت اہلسنّت داعش کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں دہشت گردی قتل و غارت کی شدید مذمت کرتی ہے۔ نام نہاد خلافت کے ڈھونگ کو مسترد کرتی ہے مرکزی جماعت اہلسنت یہ سمجھتی ہے کہ داعش کا گروہ انہیں نا عاقبت اندیش لوگوں کا ہے جو بھی القاعدہ کبھی طالبان کبھی مختلف دہشت گردو لشکروں کے نام پر استعماری طاقتوں کے شرمناک توسیع پسندانہ ایجنڈا کی تکمیل کے لیے سہولت کاروں کا کردار ادا کر چکے ہیں۔

جمعیت علماء پاکستان کے سیکرٹری جنرل الشاہ محمداویس نورانی نے کہاکہ دہشت گردوں کی سرگرمیوں نے امریکہ اور اس کے اتحادی طاقتوں کا کچھ بگاڑنے کی بجائے مزارات اولیاء کے تقدس کو پامال کرتے ہوئے حضرت داتا گنج بخش ، بابا فرید الدین گنج شکر، حضرت عبداللہ شاہ غازی اور سخی سرور کے مزارات پر دھماکے کر کے سینکڑوں زائرین کو شہید کیا ہے سندھ ، بلوچستان، کے پی کے، پنجاب میں بیسیوں علمائے کرام اور سنی کارکنوں کو بے دردی سے شہید کیا گیا۔

جو مکروہ چہرے سول سوسائٹی میں بیٹھ کر دہشت گردوں کے ماں باپ ہونے کے دعوے دار ہیں ان سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے آستانہ عالیہ علی پور سیداں شریف کے سجادہ نشین پیر سید منورحسین شاہ جماعتی نے کہا کہ نصاب تعلیم کو سچ پر مبنی ہونا چاہیے تحریک آزادی و پاکستان میں انگریزوں اور ہندئوں کی بی ٹیم کا کردار ادا کرنے والوں کو ہیرو بنا کر نصاب تعلیم کی سچائی کو خطرہ میں ڈالنے والوں اور بچوں کو جھوٹ پڑھانے اور سکھانے والوں کا محاسبہ کیا جائے۔

اور تحریک آزادی کے حقیقی ہیروز شہید جنگ آزادی علامہ فضل حق خیر آبادی ، حضرت سید کفایت علی کافی مراد آبادی، مفتی عنایت اللہ کاکوروی ، مولانا امام بخش صباہی کے تذکروں کو زیب نصاب کیا جائے، جبکہ آل انڈیا پٹنہ کانفرنس آل انڈیا بنارس کانفرنس اعلیٰ حضرت بریلوی کے خلفاء امیر ملت جماعت علی شاہ ،مولانا نعیم الدین مراد محدث کچھوچھوی، مولانا حامد علی بدایونی ،پیر صاحب آف مانکی شریف، پیر صاحب زکوڑی شریف، پیر آف سیال شریف، پیر آف شرقپور شریف، پیر آف بھرچونڈی شریف، مولانا عبدالستار نیازی ، و دیگر زعماء و علماء و مشائخ کے کردار کو شامل نصاب کیا جائے۔

پیر عارف بہا ئو الحق نے کہا کہ ڈیفنس ھائوسنگ سوسائٹیز پاک آرمی کے بری ، بحری فضائیہ کے امام و خطیب کے منصب پر صوفیاء کے مشن پر چلنے والے علماء کا تقرر کیا جائے، دہشت گردوں کی نرسریوں کے برین واش لوگ ملک و ملت کی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں ان کو ان حساس علاقوں سے نکال باہر کیا جائے گزشتہ قریب میں ایسے لوگوں کی ریشہ دوانیوں سے ہونے والوں حملوں کو اہل وطن ابھی تک نہیں بھلا سکے۔ دہشت گردی بد امنی مہنگائی ، غربت، افلاس کی دلدل میں ملک کی اکثریت دھنستی جا رہی ہے۔

حکمران عدادو شمار کے گھورکھ دھندے کے ساتھ GDPگروتھ اور چند ایک علامتی سڑکوں بِرجوں کے شو آف میں لگی ہوئی ہے سندر شریف کے سجادہ نشین پیر سید محمد حبیب عرفانی نے کہا کہ مقاصدِ رسالت و مقاصد اولیاء محکمہ اوقاف کا اثاثی مقصد تھا اوقاف کے تحت ہر درگاہ پر مؤثر نصاب کے ساتھ دینی جامعات کا اہتمام کیا جائے جہاں تلاوت قرآن تعلیم کتاب و حکمت تزکیہ نفوس ، غلبہ دین اور اقامت دین کا حقیقی کام کیا جائے۔ داتا گنج بخش علی ہجویری کی درس گاہ پر قائم جامعہ ہجویریہ کو پراپر یونیورسٹی کا درجہ دیا جائے۔

نیز عبداللہ شاہ غازی ،نوشہ گنج بخش ،بری امام اسلامک یونیورسٹیز کا قیام عمل میں لایا جائے۔نذیر احمد غازی نے کہا کہ جب تک اس دھرتی پر گستاخانِ رسول ۖزندہ رہیں گے غازی علم الدین شہید پیدا ہوتے رہیں گے سیمینار سے ڈاکٹر قمر علی زیدی ،پروفیسر ڈاکٹر معین نظامی ،پروفیسر اسلم الوری ،پیر محب اللہ نوری ،میاں عبد المالک قادری ، صاحبزادہ نعمان قادرمصطفائی ، سید احسان احمد گیلانی ، پیر توصیف النبی ، محمد افضل بٹ و دیگر نے بھی خطاب کیا۔