بسم اللہ مردئے تے ناسے پر؟

Election

Election

تحریر : ریاض احمد ملک
کسی ملک میں کسی آدمی کا حضرت اعزرائیل سے علیک سلیک ہو گئی جس کی نوبت دوستی تک پہنچ گئی ایک دن اس شخص نے حضرت اعزرائیل سے پوچھا کہ وہ جان کس طرح قبضے میں لیتا ہے تو حضرت اعزرائیل نے اسے بتایا کہ وہ جب بھی جان قبضے میں کرتے ہیں تو وہ پائوں کی جانب کھڑے ہوتے ہیں چونکہ اس شخص کو موت کا فرشتہ نظر آتا تھا ایک دن جب اس شخص کی روح قبض کرنے کا وقت آ گیا تو جب موت کا فرشتہ پائوں کی جانب کھڑا ہوا ہوا تو اس شخص نے قلابازی کھائی اور سر اس کی جانب اور اپنے پائوں دوسری جانب کر لئے فرشتہ جب پھر دوسری جانب آیا تو اس نے قلا بازی کھائی اور اپنی ٹانگیں دوسری جانب کر لیں یہ تماشہ اس نے متعدد مرتبہ کیا تو اس کے رشتہ دار اور قریبی دوست آ پہنچے جنہوں نے دیکھا کہ وہ قلابازیاں پہ قلابازیاں کھا رہا تھا تو انہوں نے سمجھا کہ اس کا دماغ خراب ہو گیا ہے انہوں نے مضبوط رسیوں سے اس کے پائوں چارپائی کے ساتھ باندھ دئیے تو موت کا فرشتہ جب جان قبضے میں لینے لگا تو اس نے کہا کہ بسم اللہ مردے تے ناسے پر دوستاں نے بن کے مروایا ائے۔

یہی حال ہمارے صوبائی وزیر صاحب کا کچھ نظر آ رہا ہے حالانکہ ان کا تجربہ بہت زیادہ ہے مگر ہر بار ان کے دوست ہی ان کی کمر میں خنجر گھونپنے کا کام کرتے ہیں صوبائی وزیر ایک اچھے آدمی ہیں انہوں نے اپنے حلقے میں اتنے کام کرائے ہیں کہ لوگ انہیں شہنشاہ تعمیرات کے نام سے یاد کرتے ہیں انہوں نے اپنے سابقہ دور میں پنجاب بھر کے MPA کے مقابلوں میں سب سے زیادہ ترقیاتی کام کرائے ان کے قریبی دوست جن پر انہیں اعتماد ہوتا تھا انہوں نے اس بہتی گنگا میں نہ صرف نہائے بلکہ ٹبیاں بھی لگائیں اور جب اگلا الیکشن آیا تو وہ ان کے مدمقابل کے ساتھ جا ملے اور ان کے کاموں کا کریڈٹ انہیں دلوانے کے بجائے ان پر خوب الزام لگائے پھر جب موصوف مسلم لیگ ن کے پلیٹ فارم پر آئے تو بھی انہوں نے ان کے مخالفین کا بھر پور ساتھ دیااور ہر جگہ ان کو خوب آڑے لیا جب وہ تیسری مرتبہ الیکشن کے لئے میدان میں آئے تو ان کے تمام کارناموں کو بھلا کر انہوں نے ان کا مقابلہ کرنا چاہا۔

Development in Punjab

Development in Punjab

میں جن قابل اعتماد دوستوں کا ذکر کر رہا ہوں انہوں نے ہر مرتبہ ان کا خوب ساتھ دیا یہ حال بوچھال کلاں سے نکل کر سیتھی بھال بھلیال نورپور منارہ وسنا ل- جھا مرہ میانی گفانوالہ سردھی نیز سرکلاں لاپھی اور خیر پور تک اور پھر چوآ سیدن شاہ تک ان کے دوست نما لوگوں نے ان کے دور اقتدار میں خوب مزے لئے اور جب بھی الیکشن آئے انہوں نے قلابازی کھائی اور دوسری جانب چلے گئے اور نئے آنے والوں نے ان کے گیت گانے کا کام شروع کیا۔

مطلبی دنیا جسے وہ موصوف سمجھ نہیں پاتے ان کے ساتھ مل کر جب وہ کام کرتے ہیں تو یہی لوگ سرف اپنا مفاد نکالنے کے لئے ان کے حقیقی دوستوں کو ان کے مخالف کر دیتے ہیں یہ ایک نہیں کئی مرتبہ ہوا ہے جبکہ ہمارے یہی سیاسدانوں کا خیال یہ ہوتا ہے کہ ان کو نئے مفاد پرست لوگ مل جاتے ہیں یہنی نئے لوگ ان کی صف میں آ جاتے ہیں یہاں میں اپنی تمہید کا تذکرہ کرتا چلوں کہ ہمارے متذکرہ بالا لیڈر خود انتہائی شریف لوگ ہیں اپنی ذات سے نکل کرعوامی مفاد کے لئے کام کرتے ہیں۔

انہوں نے اپنی سیاسی زندگی میں جتنے ترقیاتی کام کرائے پنجاب بھر میں کسی ایم پی ائے نے نہیں کرائے یہ ایک ریکارڈ ہے مگر اب الیکشن میں کیا یہ کام کسی لیڈر کی تقویت کا سبب بنے ہیں ،،،،َ؟ میرا ذاتی خیال نہیں یہاں صرف ایک عنصر کام ّتا ہے وہ گروپ دوستی وغیرہ اور سب سے بڑھ کر ان کے وفادار ورکر کام کرتے ہیں مگر کیا ان ورکروں کو یہ مفاد پرست لوگ اپنے مضبوط حصار تک آ نے دیتے ہیں کہیں ملک صاحب ایک دن آپ بھی یہی کہ رہے ہوں کہ مردت تے نا ست پر انہاں یاراں نے بن کے مروایا ہے ابھی مسلم لیگ ن کی گرتی ہوئی ساکھ یہ کھل کر بتا رہی ہے کہ ورکروں کو ان کا مقام نہیں مل رہا مسلم لیگی بد ظن ہو رہے ہیں اور گیت گانے والوں کو تقویت مل رہی ہے۔

PML-N

PML-N

اگر اس مرتبہ بھی مسلم لیگ ن کو شکست کا سامنا کرنا پڑا تو اس کا سارا الزام نہیں بلکہ ذمہ داری بھی ہمارے لیڈران کی ہو گی جو اپنے دوست نما لوگوں کے حصار میں مکمل طور پر بند ہیں اور وہ لوگ انہیں سب اچھا کی داستانیں سناتے ہیں اور جو اس وقت ان کے ساتھی ورکر محسوس کر رہے ہیں شائد کچھ تو احتجاج کرتے ہیں اور کچھ خاموش ہیں کہنے پر مجبور ہیں۔

یہ مثال بھی بڑی غور طلب ہے کسی سردار کے ہاں اولاد نہیں ہوتی تھی اس نے تمام جتن کئے مگر اس کے ہاں اولاد نہ ہوئی آخر اسے ایک مسلمان ملا جس نے اسے کہا کہ وہ یہ ورد کرئے انشااللہ اس کے ہاں اولاد ہو جائے گی سردار جی نے مسلمان کا کام شروع کر دیا تو اس کے ہاں بیٹا پیدا ہوا تو سردار ضی نے اپنے گرو سے مخا طب ہو کر کیا کہا (مالا رولے گھنٹ بجائیقاہتھ کیتا سنگیتے دا سنگ سنگت دی خبر نہ کوئی تے بھگت بہن ،،،،؟ میرے خیال میں اب لکھنے کی گنجائش نہیں رہی یہ سب کچھ کون کہے گا وقت ہی بتائے گا جس کو سمجھ آئے اس کا فیڈ بیک ضرور د یجیئے گا شکریہ۔

Riaz Malik

Riaz Malik

تحریر : ریاض احمد ملک
بوچھال کلاں
03348732994
malikriaz57@gmail.com