ن لیگ کو اپنے ہی گڑھ لاہور میں کافی مشکلات کا سامنا ہے

PML-N

PML-N

تجزیہ : شہزاد عمران رانا ایڈووکیٹ

ملک بھر میں 25 جولائی کو انتخابات ہونے جارہے ہیںاِس الیکشن میںبھی ہمیشہ کی طرح سب کی نظریں مسلم لیگ (ن)کے گڑھ لاہور پر لگی ہوئی ہیںجہاں حالیہ مردم شماری کی وجہ سے آئندہ الیکشن میں گذشتہ الیکشن کے لحاظ سے ایک نشست کا اضافہ ہواہے یعنی اِس بار لاہور کی نشستیں تیرہ کی بجائے چودہ ہیں۔اگرگذشتہ الیکشن کی بات کی جائے تو مسلم لیگ (ن)نے بارہ اور تحریک ِ انصاف نے ایک نشست حاصل کی تھی مگر اِس بار لاہور میں مسلم لیگ (ن)کو کافی زیادہ مشکلات سے سامنا ہے کیونکہ تمام نشستوں پر اُس کا مقابلہ تحریک ِ انصاف سے ہوگا جبکہ تقریباً دوسال قبل وجود میں آنے والی مذہبی جماعت تحریک ِلبیک پاکستان جس کے سربراہ علامہ خادم حسین رضوی ہیں۔

مسلم لیگ (ن)کے لئے کافی زیادہ مشکلات پیداکررہی ہے مگر ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ تحریک ِلبیک لاہور میں کوئی نشست جیت سکتی ہے لیکن موجودہ حالات سے یہ بات طے ہے کہ تحریک ِلبیک آئندہ الیکشن میں لاہور کی تیسری بڑی جماعت بن کر ابھرے گی۔

لاہور میں اگر مقابلوں کی بات کی جائے تو لاہور کا سب سے بڑا مقابلہ این اے 131میں ہونے جارہا ہے جہاں تحریک ِ انصاف کے سربراہ عمران خان کامقابلہ مسلم لیگ (ن)کے اہم رہنما خواجہ سعد رفیق سے ہوگا۔

اِس حلقے میں عمران خان کی پوزیشن کافی مستحکم ہے جبکہ این اے 129 میںبھی کانٹے کا مقابلہ متو قع ہے جہاں مسلم لیگ (ن)کے اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق اورتحریک ِ انصاف کے عبدالعلیم خان آمنے سامنے ہیں۔اِس بار لاہور میں تقریباً ہر نشست پر ہی مسلم لیگ (ن) اورتحریک ِ انصاف کے مابین مقابلہ ہے مگریہ نہیں کہا جاسکتا کہ آئندہ الیکشن میںمسلم لیگ (ن) کا لاہور سے صفایا ہوجائے گا ،صرف یہ کہا جاسکتاہے کہ تحریک ِ انصاف اِس بار لاہور کی پانچ سے چھ نشستوں پر کامیابی حاصل کرنے کی پوزیشن میں ہے۔

Shahzad Imran Rana Advocate

Shahzad Imran Rana Advocate

تجزیہ : شہزاد عمران رانا ایڈووکیٹ