ملک دشمنوں اور محب وطنوں کی تفریق ضروری ہو چکی ہے

Supreme Court of Pakistan

Supreme Court of Pakistan

تحریر : امیر علی پٹی والا
پاکستان و عوام کا المیہ ہے کہ یہاں ابتدا ہی سے انگریزوں کے نمک خوار ان استحصالی خاندانوں کی حکمرانی رہی جو قومی وسائل و اقتدار پر قابض ہوکر قومی خزانے کی لوٹمار اور کرپشن کے ذریعے ملک و قوم کی جڑیں کھوکھلی کرنے کیساتھ طوالت اقتدار کیلئے نہ صرف مذہب و مسلک اور صوبائیت و لسانیت کے نام پر قوم کو مختلف اکائیوں میں بانٹ کر قومی وحدت کو پارہ پارہ کرتے رہے بلکہ طبقاتی تضاد کو فروغ دیکر عوام کوانصاف اور بنیادی انسانی حقوق کیساتھ نا انصافی و ظلم کیخلاف آواز اٹھانے سے بھی محروم کرتے رہے مگر نہ تو کبھی ان ظالموں اور استحصالیوں کا احتساب ممکن ہوا اور نہ ہی کبھی عوام خواہش و کوشش کے باوجود ان سے نجات پانے میں کامیاب ہو سکے کیونکہ ریاستی آئین اور نظام ہمیشہ ان کی ڈھال بن کر انہیں محفوظ بناتا رہا اور آئین و قانون کے تحفظ کے عدالتوں نے بھی ہمیشہ انہی کا دفاع کر کے عوام کو مایوس و محروم رکھا جس کی وجہ سے ان استحصالیوں کے حوصلے اس قدر بڑھے کہ انہوں نے کرپشن و کمیشن سے جو کچھ کمایااور بنایا۔

اس کی پردہ پوشی اور ٹیکس چوری کی خاطر اسے بیرون ملک منتقل کرکے ملک و قوم کو مزید نقصان پہنچایا مگر پانامہ لیکس کے ذریعے اب جبکہ ان کے کالے کرتوت ‘ سیاہ کردار و مکروہ چہرے بے نقاب ہوگئے ہیں اور ان کی حب الوطنی ‘ وطن پرستی وعوام دوستی کا پول کھل چکا ہے تو یہ اپنے نمک خواروں کے ذریعے ”جھوٹ اتنا بولو اور اس قدر ڈھٹائی و بلند آواز سے بولو کہ سچ اس کی گونج میں دب جائے “کہ ہٹلری فارمولے پر عمل کرارہے ہیں۔

Judicial Commission

Judicial Commission

یہی نہیں بلکہ آئین و قانون کی ماتحت عدلیہ کی ثبوتوں و شواہد کی مجبوری سے فائدہ اٹھانے کیلئے طیارہ ہائی جیکنگ کیس کی طرح عدالتی کلیئرنس چٹ کے حصول کیلئے عدالتی کمیشن کا سہارا لینا چاہتے ہیں جسے ملک کے تقریباً تمام ہی طبقات مسترد کرچکے ہیں یہی وجہ ہے کہ سرے محل اور رائے ونڈ فارم کے مالکان ایکبار پھرعوام کیخلاف باہم متحد ہونے کا فیصلہ کر چکے ہیں۔

قوم ہی نہیں بلکہ ہر طبقہ فکر اس بات سے واقف ہے کہ سیاسی مفادات کیلئے کرپٹ عناصر کا اتحاد ہمیشہ ملک و قوم کی جڑوں پر کاری وار کا باعث بنتا ہے اسلئے قومی ضرورت اور قوم کی خواہش و مطالبہ ایک ایسا مشترکہ سپریم تحقیقاتی کمیشن ہے جس سربراہی چیف جسٹس کے پاس ہو جبکہ کمان چیف آف آرمی اسٹاف کے سپرد کی جائے۔

اس کمیشن میں ڈی جی نیب و ڈی جی ایف آئی اے کیساتھ ڈی جی ایم آئی اور ڈی جی آئی ایس آئی کو بھی شامل کیا جائے تاکہ قومی سلامتی ‘ کرپشن کے خاتمے اور ملک دشمن و مجرمانہ سرگرمیوں کے خاتمے کے ضامن یہ چاروں تحقیقاتی ادارے آرمی چیف کی نگرانی میں مشترکہ تحقیقات کرتے ہوئے پانامہ لیکس سے متعلق تمام حقائق و تحقیقات چیف جسٹس آف سپریم کورٹ کو پیش کریں اور پھر چیف جسٹس قوم کو غیرجانبدارانہ احتساب و انصاف کا وہ تحفہ پیش کریں جو قیام پاکستان کا مقصد تھا مگر قوم پاکستان کے قیام سے آج تک اس سے محروم ہے۔

Pakistan

Pakistan

سپریم کمیشن کی تحقیقات کے بعد گنہگاروں کو اہلخانہ سمیت تاحیات انتخاب و اقتدار اور سرکاری ملازمت ‘ ٹھیکوں و ٹینڈرز کیلئے نا اہل قرار دینے کے بعد انہیں سپریم کورٹ کی جانب سے غلطی سدھارنے اور حب الوطنی و عوام دوستی نبھانے کا ایک موقع فراہم کرتے ہوئے 90دن کی مدت دی جائے کہ وہ اس مدت کے دوران بیرون ملک منتقل کردہ تمام سرمایہ وطن واپس لاکر ملک میں سرمایہ کریں تو انہیں بیرون ملک سرمائے کی منتقلی کی سزا سے نجات مل سکتی ہے جبکہ واپس لائے جانے والا سرمایہ ہمہ اقسام ٹیکسز اور ڈیوٹیز سے بھی مستثنیٰ قرار دیا جائے تو توقع ہے کہ سرمایہ بیرون ملک منتقل کرنے والے اسے واپس ملک میں لاکر سرمایہ کاری کی جانب توجہ دیں گے۔

جبکہ سرمایہ واپس لانے والوں کو یہ بھی ترغیب دی جائے کی ملک میں سرمایہ کاری کیلئے انہیں وہ تما م سہولتیں فراہم کی جائیں گی جو بیرونی سرمایہ کاروں دی جاتی ہیں تاکہ ان کی سرمایہ کاری سے انہیں بھی بھرپور منافع حاصل ہو اور پاکستان میں پیداواری عمل تیز ہونے سے مہنگائی ‘ بیروزگاری کا زور توٹے اور معاشی و قومی ترقی کی رفتار میں اضافہ ممکن ہوسکے جبکہ عدالت کی فراہم کردہ مدت کے دوران سرمائے کی وطن واپسی یقینی نہ بنانے اور تاخیری حربوں کے ساتھ سازشوں کے جال بچھانے والوں کیخلاف مدت کے اختتام پر قرار واقعی تادیبی کاروائی کرتے ہوئے ملک میں موجود ان کے اور ان کے اہلخانہ کے تمام اثاثے بحق سرکار ضبط کئے جائیں اور ان کیخلاف آرٹیکل 6 کے تحت غداری کے مقدمات چلائے جائیں۔

Justice

Justice

روشن پاکستان پارٹی سمجھتی ہے کہ یہی وہ طریقہ ہے جو قوم کی خواہش اور وقت کی ضرورت کیساتھ ملک و قوم کے مفاد میں بھی ہے مگر اس کیلئے تمام مقتدر قوتوں کو یکجا ہوکر ذاتی مفادات کو پس پشت ڈال کر قومی مفاد کو ملحوظ رکھنا ہوگا اور ان تمام لوگوں کیخلاف غیر جانبدارانہ و منصفانہ کاروائی کو یقینی بنان ہوگا جو حب الوطنی اور عوام دوستی کی آڑ میں ذاتی مفادات کیلئے قومی مفادات کو پس پشت ڈال کر ملک و قوم کی پیٹھ میں چھرا گھونپنے کے مجرم ہیں اور اس کیلئے سب سے اہم کردار دفاعی چیف اور منصف چیف کو ادا کرنا ہوگا کیونکہ حکومت و حکمرانوں کی ملک و قوم دشمنی و غداری کے بعد تحفظ ‘ انصاف اور احتساب کی ذمہ داری ان دونوں چیفس کی ہی ہے اور قوم کی توقع ہے کہ یہ دونوں چیفس روایت دہرانے کی بجائے قوم کی امیدوں و امنگوں پر پورا اتریں گے۔

تحریر : امیر علی پٹی والا
چیئرمین محب وطن روشن پاکستان پارٹی
Cell # 0300 2853 441