بنامِ وطن

جب دل دل پاکستان درد دل تقسیم کرتا ہے
تو انسانیت کی وہ تکریم کرتا ہے
جب جان جان پاکستان مقصد کے
سبز ہلالی پرچم میںڈھل جاتی ہے
تو قومی پرچم بن جاتی ہے
پھر اس پرچم کو شہر شہر
گائوں گائوں لہراتی ہیں
سرزمین پاک کی جاں نثار بیٹیاں

اس دورِبے اماں کا کوئی سدِباب ہو
اس ظلم ِبے کراںکا کوئی سدِبا ب ہو
اس بے حسی پہ کچھ تو کرو غوردوستو
اس سیلِ قاتلاں کا کوئی سدِباب ہو
دیکھو کہیں لپیٹ میں لے لے نہ بستیاں
جلتے ہوئے مکاںکا کوئی سدِباب ہو
لائو کہیں سے ڈھونڈکے فصلِ بہار کو
اس موِسم خزاں کا کوئی سدِباب ہو
جأویداب توبرپا کوئی انقلاب کر
شورش زدہ جہاں کا کوئی سدِباب ہو

Javaid Athkar Akhtar

Javaid Athkar Akhtar

ازقلم : جاوید اختر جاوید