ملک بھر کی اہم پراپرٹی مارکیٹس میں قیمتیں مستحکم رہی

Property Markets

Property Markets

لاہور : پراپرٹی ٹیکس کا نفاذ عمل میں آ چکا ہے۔جب اس کی خبریں مارکیٹ میں سر گرم تھیں تو بہت سے لوگوں کا خیال تھا کہ اس کی وجہ مارکیٹ میں پراپرٹی کی قیمتوں میں بہت کمی واقع ہوگی ۔ تاہم ابھی تک ایسا نہیں ہوا ہے ۔پاکستان کے سب سے بڑے رئیل اسٹیٹ پورٹل زمین ڈاٹ کام کے مطابق اگست 2016ء میں ملک کی بڑی پراپرٹی کی مارکیٹس یعنی لاہور’ کراچی اور اسلام آباد میں کہیں بھی قیمتوں میں بہت زیادہ کمی واقع نہیں ہوئی ہے ۔تاہم ‘ اِ ن شہروں میں کہیں بھی قابل بیان حد تک قیمتوں میں اضافہ نہیں ہو اہے ۔

اگست 2016ء کے حوالے سے اگر ہم لاہور کی بات کریں تو لاہور میں کسی بھی اہم علاقے کی قیمت میں بہت زیادہ کمی بیشی یا اضافہ نہیں ہوا ہے ۔ ڈی ایچ اے لاہور کے فیز ون سے فیز نائن تک کے علاقوں میں دس مرلہ اور ایک کنال کے پلاٹس کی قیمتوں میں استحکام دیکھنے میں آیا ہے۔اسی طرح سے بحریہ ٹاؤن’ بحریہ آرچرڈز ‘ ایل ڈی اے ایونیو ون میں بھی قیمتوں میں بہت زیادہ تبدیلی نہیں آئی ہے۔ ہم یہ کہ سکتے ہیں کہ لاہور کے تمام اہم علاقوں کی قیمتوں میں کوئی خاص ردو بدل نہیں ہوا ہے اورمجموعی طور پر پنجاب کے صوبائی دارلحکومت پر ٹیکس کی خبروں کا خاص اثر نہیں ہوا ہے ۔اسی طرح سے وفاقی دارلحکومت اسلام آباد میں پراپرٹی کی قیمتوںپر زیادہ منفی اثر نہیں ہوا ہے ۔اسلام آباد کے تمام اہم علاقوں میں ایک کنال کے پلاٹ کی قیمتوں میں استحکام کا مشاہدہ کیاگیا۔ صرف B-17کی پراپرٹی کی قیمتوں میں انتہائی معمولی کمی واقع ہوئی ہے ۔پاکستان کی معاشی شہ رگ کراچی میں بھی پراپرٹی کی قیمتوں میںبہت زیادہ اضافہ یا کمی واقع نہیں ہوئی ہے ۔اس حوالے سے تفصیلی اعداد و شمار ذیل میں پیش کئے جا رہے ہیں۔

لاہور :
لاہور میں سرمایہ کاری میں کمی کے باوجود شہر کے اکثر علاقوں میں پراپرٹی کی قیمتیں مستحکم رہی ہیںتاہم شہر بھر میں کہیں بھی قابل ذکر اضافہ بھی دیکھنے میں نہیں آیا ہے ۔ شہر میں محفوظ سرمایہ کاری کے حوالے سے ڈی ایچ اے خاصی شہرت رکھتا ہے ‘یہاں پر اگست کے مہینے میں مکمل طور پر استحکام دیکھا گیا ہے ۔ بحریہ آرچرڈز بھی سرمایہ کاروں کی ترجیحات میں شامل رہتا ہے البتہ یہاں بھی ٹیکس کے نفاذ کے بعد کوئی خاص تبدیلی دیکھنے میں نہیں آئی ہے ، اس علاقے میں دس مرلہ اور ایک کنال کے پلاٹس کی قیمتوں میں 0.02فیصد اور 0.23فیصد کی قابل نظر انداز تبدیلی رو نما ہوئی ہے ۔اسی طرح سے بحریہ ٹاؤن میں ایک کنال کی قیمتوں میں 0.55فیصد کا معمولی سا اضافہ دیکھنے میں آیا تھااور اسی علاقے میں دس مرلہ کے پلاٹس کی قیمتوں میں 0.52فیصد کی انتہائی معمولی کمی دیکھنے میںا ئی تھی ۔ دوسری جانب ایل ڈی اے ایونیو ون میں قیمتیںمستحکم کرتی رہی ہیں اور واپڈا ٹاؤن کی پراپرٹی کی قیمتوں میں کنٹرولڈ کمی واقع ہوئی ہے ۔

اسلام آباد:
اسلام آباد کی پراپرٹی کی مارکیٹ نے اگست 2016ء میں استحکام کا مظاہرہ کیا ہے ۔ اس شہر کے بہت سے مقامات کی پراپرٹی کی قیمتوں میں قابل نظر انداز کمی واقع ہوئی ہے تاہم کہیں بھی زیادہ اتار چڑھاؤ دیکھنے میں نہیں آیا ہے ۔مقامی اور سمندر پار مقیم پاکستانی سرمایہ کاروں کیلئے ڈی ایچ اے اسلام آباد خصوصی دلچسپی کا حامل علاقہ رہا ہے ‘ یہاں پر ایک کنال کے پلاٹس کی قیمتوں میں 0.66فیصد کا انتہائی معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے ۔دوسری جانب بحریہ ٹاؤن میں دس مرلہ اور ایک کنال کے پلاٹس کی قیمتوں میں بالترتیب 0.15فیصد اور1.33فیصد کمی دیکھنے میں آئی ہے ۔اگست 2016ء میں سیکٹر ایف 11اور ای 11میں استحکام دیکھنے میں آیا ہے ۔

کراچی :
ساحلی شہر میں سرمایہ کاروں کی بنیادی توجہ کا مرکز ڈی ایچ اے کراچی ‘ ڈی ایچ اے سٹی کراچی اور بحریہ ٹاؤن کراچی ہوتے ہیں۔یہ تینوں مقام حقیقی خریداروں کی ترجیح بھی ہوتے ہیں۔ زمین ڈاٹ کام کے اعدادو شمار یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ڈی ایچ اے کراچی میں قیمتیں تقریباً جمود کاشکار ہی ہیں۔ یہاں پر 250مربع گز کے پلاٹ کی قیمتوں میں 0.52فیصد کی کمی دیکھنے میں آئی جبکہ 500مربع گز کے پلاٹ کی قیمت 0.41فیصد کم ہوئی تھی ۔ ڈی ایچ اے سٹی کراچی میں بھی اس ماہ کنٹرولڈ کمی واقع ہوئی ۔ دوسری جانب بحریہ ٹاؤن کراچی اور گلشن اقبال میں 250مربع گز اور500مربع گز کی قیمتوں میں نہایت ہی معمولی سا اضافہ دیکھنے میں آیا تھا۔ بحریہ ٹاؤن کراچی میں وقتاً فوقتاً پیش آنے والے قانونی امور اور ٹیکس کے نفاذ کے بعد قیمتوں میں اضافہ ہوا تھا’ اگست 2016ء کے مہینے میں یہاں پر 250مربع گز کے پلاٹ کی قیمت میں 1.15فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔

تجزیہ :
نئے ٹیکس کے نفاذ کا مارکیٹ کی سرگرمیوں پر منفی اثر ہوا ہے ۔ یوں لگتاہے کہ سرمایہ کار اور حقیقی خریدار ابھی صرف مارکیٹ کی صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں۔ یہ درست ہے کہ پراپرٹی خریدنے والے اور بیچنے والے کو نئے نظام کے تحت خرید و فروخت کے عمل میں ٹیکس کے ضمن میں بھاری رقم ادا کرنی ہوگی ۔ تاہم ابھی صورتحال کچھ یوں ہے کہ ایک ٹیکس فائلر کو پاکستان میں جو زیادہ سے زیادہ رقم پراپرٹی کی خرید و فروخت کے وقت ٹیکس کی مد میں ادا کرنی ہوگی ‘ وہ ابھی بھی دبئی میں پراپرٹی کی خرید و فروخت کے وقت ادا کئے جانے والے ٹیکس سے 4فیصد کم ہے ۔

لاہور کراچی اور اسلام آباد کی مارکیٹ میں حالیہ ٹیکس کے بعد بہت زیادہ اتار چڑھاؤ دیکھنے میں نہیں آیا ہے اور قیمتیں تقریبا ً استحکام کا شکار رہی ہیں۔ پراپرٹی ٹیکس میں اضافے سے امید ہے کہ یہ پراپرٹی کی قیمتوںکو کنٹرول کرنے میں نہ صرف معاون ثابت ہونگے بلکہ ان کی وجہ اس شعبے میں قیاس آرائی پر مبنی تجارت کی بھی حوصلہ شکنی ہوگی مزید براں ان ٹیکسوں سے اس شعبے میں کالا دھن سفید نہیں ہو سکے گا اور اس طرح سے حقیقی خریدار کیلئے پراپرٹی خریدنا آسان ہو جائے گا۔ مجموعی طور پر اگست کا مہینہ رئیل اسٹیٹ کے شعبے کیلئے کافی سست رہا ہے ۔