قصور زیادتی اسکینڈل؛ جے آئی ٹی نے ابتدائی رپورٹ عدالت میں جمع کرادی

Suspects

Suspects

لاہور (جیوڈیسک) جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم نے قصور میں بچوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ لاہور ہائیکورٹ میں جمع کرادی۔

ڈپٹی کمانڈنٹ پنجاب کانسٹبلری، پولیس اور حساس اداروں کے افسران پر مشتمل مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے قصور جنسی درنگی اسکینڈل کی ابتدائی رپورٹ عدالت میں جمع کرادی جس میں کہا گیا ہے کہ تحقیقات کے دوران 6 سے 7 بچوں کا انٹرویو لیا گیا اور ان کے لواحقین سے بھی پوچھ گچھ کی گئی، کچھ افراد نے بچوں کے ساتھ زیادتی کی اور اس کی فلم بھی بنائی جب کہ ملزمان بچوں اور ان کے والدین کو بلیک میل بھی کیا کرتے ہوئے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ زیادتی کا پہلا واقعہ 26 جولائی کو سامنے آیا جب کہ پہلا مقدمہ یکم جولائی کو درج ہوا، غیراخلاقی واقعات سے متعلق کسی نے رپورٹ درج نہیں کرائی، کچھ افراد 26 مئی 2015 کو پولیس کی ٹیم کے سامنے آئے تاہم بہت سے متاثرہ اب بھی خاموش ہیں۔

مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بچوں سے زیادتی کی جو فلمیں وصول ہوئی ہیں ان میں شکلیں اور ملزمان کی آوازیں پہنچاننے کے لئے فرانزک لیب بھجوا دی گئی ہیں، واقعات کی جامع رپورٹ کی تیاری میں مزید 2 سے 3 ہفتے درکارہیں جسے مکمل کرنے کے بعد متعلقہ اداروں کو ارسال کردی جائے گی۔