تنقید ۔۔۔ مگر سوچ سمجھ کر

Critical

Critical

تحریر : اعجاز اختر
ڈاکٹر تیزی سے ہسپتال میں داخل ہوا، کپڑے تبدیل کیے اور سیدھا آپریشن تھیٹر کی طرف بڑھا۔ اسے ایک بچے کے آپریشن کے لیے فوری اور ہنگامی طور پر بلایا گیا تھا۔ ہسپتال میں موجود بچے کا باپ ڈاکٹر کو آتا دیکھ کر چلایا، ”اتنی دیر لگا دی؟ تمہیں پتا نہیں میرا بیٹا کتنی سخت اذیت میں ہے۔

زندگی اور موت کی کشمکش میں ہے ، تم لوگوں میں کوئی احساسِ ذمہ داری نہیں ہے ؟”۔”مجھے افسوس ہے میں ہسپتال میںنہیں تھا ، جیسے ہی مجھے کال ملی میں جتنی جلدی آ سکتا تھا آیا ہوں” ڈاکٹر نے مسکرا کر جواب دیا۔

Life

Life

اب میں چاہوں گا کہ آپ سکون سے بیٹھیے تاکہ میں اپنا کام شروع کر سکو ”میں اور سکون سے بیٹھوں، اگر اس حالت میں تمہارا بیٹا ہوتا تو کیا تم سکون سے بیٹھتے ؟ اگر تمہارا اپنا بیٹا ابھی مر رہا ہو تو تم کیا کرو گے۔

باپ غصے سے بولا۔ڈاکٹر نے پھر مسکرا کر کہا ، ” ہماری مقدس کتاب کہتی ہے کہ ہم مٹی سے بنے ہیں اور ایک دن ہم سب کو مٹی میں مل جانا ہے۔

اللہ بہت بڑا ہے اور غفور رحیم ہے ڈاکٹر کسی کو زندگی نہیں دیتا نہ کسی کی عمر بڑھا سکتا ہے۔ اب آپ آرام سے بیٹھیں اور اپنے بیٹے کے لیے دعا کریں۔

ہم آپ کے بیٹے کو بچانے کی پوری کوشش کریں گے ”۔”بس ان لوگوں کی نصیحتیں سنو چاہے تمہیں ان کی ضرورت ہو یا نہ ہو۔ بچے کا باپ بڑبڑایا ”۔آپریشن میں کئی گھنٹے لگ گئے لیکن بالآخر جب ڈاکٹر آپریشن تھیٹر سے باہر آیا تو اس کے چہرے پر مسکراہٹ تھی۔

Doctor

Doctor

” تمہارا بیٹا اب خطرے سے باہر ہے ، اگر کوئی سوال ہو تو نرس سے پوچھ لینا”۔ یہ کہہ کر وہ آگے بڑھ گیا”کتنا مغرور ہے یہ شخص ، کچھ لمحے کے لیے بھی نہیں رکا کہ میں اپنے بچے کی حالت کے بارے میں ہی کچھ پوچھ لیتا”بچے کے باپ نے ڈاکٹر کے جانے بعد نرس سے کہا۔نرس نے روتے ہوئے جواب دیا ، ” اس کا بیٹا کل ایک ٹریفک کے حادثے کا شکار ہو گیا تھا۔

جب ہم نے اسے آپ کے بیٹے کے لیے کال کی تھی تو وہ اس کی تدفین کر ریا تھا۔ اور اب جبکہ اس نے آپ کے بیٹے کی جان بچالی ہے دوبارہ تدفین کو مکمل کرنے گیا ہے۔

کبھی کسی پر بلا جواز تنقید نہ کرو کیونکہ تم نہیں جانتے کہ دوسرے کی زندگی کیسی ہے اور وہ کن کن مشکلات میں مبتلا ہے یا ہو سکتا ہے۔

Ijaz Akhtar

Ijaz Akhtar

تحریر : اعجاز اختر