خام تیل کی قیمت میں کمی کے باوجود بجلی کے صارفین کو ریلیف نہ ملا

Electricity

Electricity

لاہور (جیوڈیسک) عوام کو سستی بجلی دیں گے حکومت کے یہ نعرے صرف نعرے ہی رہے۔ بجلی گھروں کے لئے فیول ریٹ بڑھ جائے تو حکومتیں فی یونٹ بجلی مہنگی کر کے بوجھ عوام پر ڈال دیتی ہیں لیکن جب خام تیل سستا ہو تا ہے تو حکومتیں ڈنڈی مارتی ہیں اور شہری فائدے سے محروم رہتے ہیں۔

2013ء سے 2017ء تک انٹرنیشنل مارکیٹ میں خام تیل کا ریٹ 105 ڈالر فی بیرل سے کم ہو کر 51 ڈالر فی بیرل تک گیا لیکن اس کے برعکس پاکستان میں بجلی کی اوسط قیمت 9 روپے سے بڑھا کر 12 روپے 40 پیسے فی یونٹ کر دی گئی۔

2013ء میں جب انٹرنیشنل مارکیٹ میں خام تیل کی قیمت 105 ڈالر فی بیرل تھی، اس وقت گھریلو صارفین کے لئے بجلی کی اوسط قیمت روپے 9 روپے فی یونٹ تھی اور اس کی قیمت میں کوئی ٹیکس شامل نہیں تھے۔ 2014ء میں خام تیل 96 ڈالر فی بیرل ہو گیا لیکن بجلی کے نرخ 9 روپے فی یونٹ برقرار رہے۔ یعنی عام آدمی کو کوئی ریلیف نہیں ملا۔ 2015ء میں خام تیل کی فی یونٹ قیمت 50 ڈالر پر تو آ گئی لیکن حکومت نے بجلی سستی کرنے کی بجائے ساڑھے چار روپے فی یونٹ مہنگی کر دی۔ یوں بجلی کا ریٹ 9 روپے سے بڑھ کر 13٫5 روپے فی یونٹ ہو گیا۔

2016ء میں خام تیل کا ریٹ مزید گر گیا۔ اس سال یہ قیمت 40 ڈالر تھی لیکن 2017ء میں 50 ڈالر فی بیرل ہو گئی۔ اس کمی کا فائدہ عوام تک پہنچانے کی بجائے بجلی کا ریٹ ساڑھے تیرہ روپے ہی رکھا گیا۔

وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ایک طرف بجلی کے بلوں کی صورت میں عوام کی جیبیں خالی ہوتی رہیں تو دوسری طرف خزانہ بھرنے کے لئے بجلی کے بلوں میں اضافی ٹیکس بھی لگا دیا گیا۔

اب ہم خطے کے بعض دیگر ملکوں کا جائزہ لیتے ہیں۔ بھارت میں بجلی کا ریٹ 7 روپے 75 پیسے فی یونٹ ہے جو پاکستانی کرنسی میں 12 روپے 65 پیسے بنتا ہے۔

اسی طرح بنگلہ دیش میں پٹرول 86 ٹکا فی لٹر مل رہا ہے جبکہ بجلی کی قیمت ساڑھے 8 ٹکا فی یونٹ ہے۔

سری لنکا کا جائزہ لیں تو وہاں پٹرول 117 روپے فی لٹر ملتا ہے جبکہ بجلی کے نرخ 17 روپے 75 پیسے فی یونٹ مقرر ہیں۔

حکومت اگر مہنگے فرنس آئل کو پاور پلانٹس میں جھونکنے کی بجائے دیگر سستے ذرائع پر 5 سال قبل کام کرنا شروع کر دیتی تو آج عوام کو ماہانہ بجلی کا بل ایل این جی سے 7 روپے 87 پیسے، گیس سے 4 روپے 63 پیسے اور کوئلے سے 4 روپے 29 پیسے فی یونٹ کے حساب سے پڑتا۔

حکومتوں کےدعوے، وعدے، نعرے، سب کچھ اپنی جگہ لیکن عوام سستی بجلی سے محروم رہے۔ تاہم اقتصادی ماہرین اس بات پر متفق نظر آتے ہیں کہ حکومتیں بہرحال شہریوں کو سستی بجلی فراہم کرنے میں ناکام رہی ہیں اور یہ ریلیف دینے کے لئے ٹھوس اقدامات اور مشکل فیصلے کرنے ناگزیر ہیں۔

ماہرین کہتے ہیں کہ حکومت نے بجلی کی فراہمی بہتر تو کی ہے لیکن مہنگی بجلی عوام کو قدرے سستے ریٹ پر دینے پر مختص بجٹ 400 ارب روپے سے گھٹا کر سالانہ 150 اروب روپے کر دیا گیا ہے۔