کیوبا اور یورپی یونین کا تعلقات معمول پر لانے کا معاہدہ

Cuba-European Union Agreement

Cuba-European Union Agreement

واشنگٹن (جیوڈیسک) یورپی یونین اور کیوبا نے سفارتی تعلقات معمول پر لانے اور قریبی معاشی اور تجارتی تعلقات کے قیام کے معاہدے پر دستخط کردیے ہیں۔

معاہدے پر دستخط یورپی یونین کی خارجہ امور کی سربراہ فیڈریکا موغیرینی اور کیوبا کے وزیرِ خارجہ برونو روڈریگز نے پیر کو برسلز میں واقع یورپی یونین کے صدر دفتر میں ہونے والی ایک تقریب میں کیے۔

نیا معاہدہ رواں سال مارچ میں کیوبا اور یورپی یونین کےدرمیان ہونے والے عبوری معاہدے کا تسلسل ہے جس کے تحت دونوں فریقوں نے عشروں سے معطل تعاون معمول پر لانے پر اتفاق کیا تھا۔

پیر کو جس معاہدے پر دستخط ہوئے ہیں اس میں یورپی یونین اور کیوبا کے درمیان معاشی اور تجارتی تعلقات بڑھانے اور انسانی حقوق سمیت دیگر سیاسی معاملات پر دونوں فریقوں کے درمیان بات چیت کا طریقہ کار وضع کیا گیا ہے۔

معاہدے کے نتیجے میں کیوبا کے لیے یورپی یونین سے امداد کے حصول کی راہ میں حائل رکاوٹیں بھی دور ہوگئی ہیں۔ معاہدے کی یورپی پارلیمنٹ سے توثیق ضروری ہے۔

نئے معاہدے کے نتیجے میں یورپی یونین کی کیوبا سے متعلق 1996ء میں اختیار کی جانے والی پالیسی ختم ہوگئی ہے جس کے تحت یونین نے کیوبا سے قریبی تعلقات کے قیام کو اس کے جمہوریت کی جانب پیش رفت سے مشروط کردیا تھا۔

معاہدے پر دستخط کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے فیڈریکا موغیرینی نے واضح کیا کہ امریکہ میں جنوری میں آنے والی سیاسی تبدیلیوں کا یورپی یونین کے کیوبا کے ساتھ تعلقات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ یورپی یونین اور کیوبا دوست اور شریکِ کار ہیں جو مل کر کام کریں گے اور اگر اس سے کسی پر کوئی اثر پڑتا ہے تو وہ اس بارے میں کوئی رائے نہیں دیں گی۔

اس موقع پر گفتگوکرتے ہوئے کیوبا کے وزیرِ خارجہ برونو روڈریگز نے کہا کہ یورپی یونین اور کیوبا کے تعلقات کا راستہ واشنگٹن سے ہو کر نہیں جاتا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ کیوبا اور یورپی ملکوں کے تعلقات میں آئندہ برسوں کے دوران مزید گرم جوشی آئے گی۔

خیال رہے کہ امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران صدر براک اوباما کی کیوبا کے ساتھ تعلقات کی بحالی کی کوششوں پر کڑی تنقید کی تھی اور عندیہ دیا تھا کہ وہ اقتدار میں آنے کے بعد واشنگٹن اور ہوانا میں ہونے والے تعلقات کی بحالی کے معاہدے کو منسوخ کردیں گے۔

صدر منتخب ہونے کے بعد سے ڈونالڈ ٹرمپ یا ان کے کسی قریبی مشیر نے تاحال کیوبا سے متعلق امریکہ کی پالیسی پر کوئی واضح بیان نہیں دیا ہے۔

یورپی یونین اس وقت کیوبا کا دوسرا بڑا تجارتی شریک ہے اور کیوبا اپنی کل تجارت کا 20 فی صد یونین کے رکن ملکوں کے ساتھ کرتا ہے۔ ہر سال کیوبا آنے والے غیر ملکی سیاحوں میں سے ایک تہائی کا تعلق یورپی یونین سے ہوتا ہے۔