ڈیم بنے یا نہ بنے قوم ڈیم فل بن رہی ہے، ناہید حسین

Karachi

Karachi

کراچی: اربن ڈیموکریٹک فرنٹ (UDF) کے بانی چیرمین ناہید حسین نے کہا ہے کہ ڈیم بنے یا نہ بنے قوم ڈیم فل بن رہی ہے، ڈیم مخالف ملک دشمن قوتوں کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں۔ اس طرح ڈیم کے حامی بھی ملک کی تقدیر کو دآئو پہ لگار ہے ہیں، اگر منگلا و تربیلا کے بندوں سے مٹی کی رسائو کیلئے کنال (Canal)بنا دی جاتی تو ان بندوں کی عمر میں لا محدود اضافہ ہوجاتا لہذا وزیر اعظم پاکستان نواز شریف اور چیف آف آرمی اسٹاف راحیل شریف اس بات کو یقینی بنائے کہ تربیلا سے مٹی کی نکاس کیلئے نہر نکالی جائیں ۔ کیونکہ فوری طور پر ڈیم بنانے کے قابل اگر کوئی جگہ ہے تو وہ کالا باغ ہی ہے ورنہ بھاشا ڈیم کی فزیبیلٹی (Fisibility)ابھی تک منظر عام پر نہیں آسکی ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے عہدیداران و کارکنان کے ہفتہ وار اجلاس سے میٹنگ کرتے ہوئے کیا ۔ ناہید حسین نے مزید کہا کہ ہم ایسی ڈیموکریسی کو نہیں مانتے جو ملک و قوم کے بہترین مفاد میں ڈیم نہ بنا سکیں۔ منگلا ، تربیلا اور کالا بند پاکستان کی زرعی معیشیت کی ریڑ کی ہڈی ہے ۔ اگر یہ ڈیم نہ ہوتو پاکستان بنجر ہوجائیگا اور دنیا کی کسی ملک کو پاکستان پر فوج کشی نہیں کرنی پڑیگی۔ لہٰذا اگر فوری طور پر کالا باغ کے مقام پر ڈیم نہ بنا تو پاکستان کا وجود خطرے میں پڑ جائیگا۔ سندھ سرحد کے تحفظات پر عد م اطمنان کا مظاہرہ کرتے ہوئے ناہید حسین نے کہا پانی کی چوری قصہ پارینہ بن چکی ہے ۔ بجلی کی پیداوار سے صنعتوں کا جال روشن رہے گا۔ لہٰذا ہر پل پانی کے رسائو اور چوری کو پکڑ سکتے ہیں ، لیکن جب بجلی نہیں ہوگی تو پانی چوروں کی عیاشی میں اضافہ ہو جائیگا۔

اس سے ملک کو موجود تیل اور گیس کے ذخائر کو بھی بچایاجاسکے گا کیونکہ صنعتی پیداوار میں گیس کی بھی کھپت ہوگی ۔ لہٰذا پاکستان کے ہر محلہ ، گائوں اور علاقے کو پانی ، بجلی اور گیس آسانی سے فراہم کی جاسکے گی ۔ ناہید حسین نے کہا کالا بند کی تعمیر کے بغیر ملک بنجر ہوجائیگا ۔ 67ء میں منگلا اور 76ء میں تربیلا کو تکمیل کے بعد مٹی بھرنے سے ان بندوں میں پانی جمع کرنے اور بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت کم ہوچکی ہے ۔ اس لئے کالا بند کی اب بھی تعمیر نہ کی گئی تو جوہری صلاحیت بھی پاکستان کے 19کروڑ عوام کو فاقہ کشی سے نہ بچاسکے گی۔ ویسے بھی کشمیر کا مسئلہ حل ہوتے ہی افواج پاکستان کے تعداد میں کٹوتی عالمی طاقتوں کے دبائو میں کرنا ارباب اختیار پر لازم ہوگا۔ اس پر ستم یہ ہے کہ ملک سنگین اقتصادی بحران کا شکار ہے۔

لہذا حکومتی وقت فی الفور کالا بند کی تعمیر کا اعلان کرے ورنہ موجودہ ہنگامی حالات میں حکومت ہی نہیں ریاست کا وجود بھی خطرہ میں پڑ جائیگا۔ انہوں نے کہا اگر حکمراں بغلیہار ڈیم کی تعمیر سے غفلت برتنے کی مجرم ہے تو اتنا ہی جرم اُن قوتوں کا ہے جو کالا باغ ڈیم کی تعمیر کی راہ میں مزاحمت کررہی ہیں۔ ویسے بھی اب پانی کے ذخائر پر قبضے کی جنگ تیل یا قدرتی وسائل بشمول گیس، کوئلہ سے زیادہ اہم ہے ۔ اس مرحلے پر حکمراں طبقات کی معمولی غلطی ہمیں 16دسمبر 1971ء میں جا کر کھڑا کردے گی۔ ناہید حسین نے منگلا اور تربیلا بند سے مٹی نکالنے کی نہر نہ بنائے جانے پر تشویش کا ظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر بندوں سے مٹی نکلتی رہتی تو ان ڈیموں کی عمر میں اضافہ ہونے کے ساتھ ساتھ بجلی کی پیدارومیں کمی نہ آتی۔ اور زرخیز مٹی کو ملک کے کونے کونے میں پھیلاکر بنجر زمینوں کو بھی استعمال میں لایا جاسکتا تھا۔ ناہید حسین نے آخر میں کہا جو لوگ کالا باغ ڈیم کے مسئلے پر خون کی ندیاں بہانے کی بات کرتے ہیں اُن سب کے جسم سے ایک ایک بوتل خون نکال کر کالا باغ بلڈ بینک کا قیام عمل میں لایا جائے۔ تب پتہ چلے گا کہ کونسی قوت زیادہ تعداد میں عطیہ خون کرنے کیلئے تیار ہے۔
سیکرٹری انفارمیشن
ناصر عل