خطرناک سموگ فضا میں یا سیاست میں

Fog

Fog

تحریر : محمد مظہر رشید چوہدری
سموک اور فوگ کا مکسچر سموگ گزشتہ ایک ہفتہ سے وطن عزیز کی فضائوں میں چادر اوڑھے ہوئے ہے ویسے تو پاکستان کی سیاست پر چھائی سموگ چھَٹنے کا نام نہیں لے رہی تھی گزشتہ ستر سال سے پاکستانی سیاست میں جھوٹے وعدوں منافقت اور کرپشن کے روز بروز عام ہونے سے یہ وجود میں آئی میرے قارئین جانتے ہیں کہ میں سیاست پر کم لکھتا اور بولتا ہوں کیونکہ میرے وطن کی سیاست میں عوام کے مسائل سے زیادہ اپنے اپنے ذاتی مفاد کی باتیں زیادہ ہوتی ہیں جس پر بولنے اور لکھنے والے سینکڑوں ہیں میں تو اِس سموگ کا ذکر کروں گا جس سے میرے وطن عزیز میں رہنے والے معصوم بچوں سے لے کر بوڑھے بزرگ تک متاثر ہو رہے ہیں اِس سے ایک طبقہ جو متاثر نہیں ہورہا وہ اپنی بڑی بڑی گاڑیوں اور گرم کمروں میں انواع واقسام کے گرم میوہ جات کے ساتھ اس موسم کو انجوائے کرتا پایا جا رہا ہے مجھے اِن کا ذکر نہیں کرنا۔قارئین کرام : سموگ کاذکر گزشتہ چند سالوں سے شدت سے ہونے لگا ہے۔

دسمبر جنوری کے مہینوں میں دھند دیکھنے کو بھی ملتی تھی لیکن فضائی آلودگی اور نسل انسانی کا صفائی کی صورتحال کو بہتر نہ کرنا اس کا سب سے بڑا سبب بنا ہے سموگ دھوئیں اور دھند کا امتزاج ہے جس سے عموماََزیادہ گنجان آبادی والے صنعتی اور مصنوعاتی علاقوں میں واسطہ پڑتا ہے صنعتی علاقوں میں سموگ واضح کثرت سے دیکھی جا سکتی ہے اور یہ شہروں میں اکثر دیکھنے کو ملتی ہے سموگ عام طور پر زہریلے مادوں نائٹروجن آکسائڈ، سلفر آکسائیڈ، کاربن مونوآکسائڈ، کلورو فلورو کاربن وغیرہ پر مشتمل ہوتی ہے جو کہ موسم سرما کے آغاز ہوتے ہی فضا میں معلق ہو کر رہ جاتے ہیں اور انسانی جسم و اعضاء کو نقصان پہنچاتے ہیں سموگ سے متاثر ہونے والے افراد میں اکثر موٹرسائیکل سوار ہوتے ہیں کیونکہ ان کے چہرے پر ہوا براہ راست آتی ہے اور جس وجہ سے سموگ ان کی آنکھوں کو شدید متاثر کرتی ہے سموگ سے جسم میں سب سے زیادہ آنکھیں متاثر ہوتی ہیں جس سے آنکھوں میں جلن درد اور خارش محسوس ہوتی ہے آنکھوں میں ایسی صورتحال کے ہوتے ہی ٹھنڈے پانی سے منہ دھونا چاہیے تاکہ ابتدائی طور پر ہی سموگ کا علاج ہو سکے۔

سموگ سے بچنے کی احتیاطی تدابیر یہ ہیں کہ گھر سے صرف بوقت ضرورت ہی نکلا جائے بلا وجہ باہر جانے سے اجتناب کیا جائے گھر سے نکلتے ہوئے منہ پر ماسک یا کسی کپڑے سے منہ کو ڈھانپ لیا جائے سموگ کے ایام میں عمر رسیدہ افراد اور بچوں کو خصوصی توجہ دی جائے ان کو مکمل احتیاطی تدابیر جو کہ ڈاکٹرز کے مطابق ہو ان پر عمل پیرا ہوں طبی ماہرین بھی اپنے بیانات میں کہہ رہے ہیں کہ سموگ انسانی صحت کے لیے انتہائی خطرناک ہے اس سے بچنے کے لیے احتیاطی تدابیر سے بڑھ کر کوئی اور علاج نہیں۔ماہرین کے مطابق کثرت آلودگی پنجاب میں سموگ کی سب سے بڑی وجہ ہے پاکستان کے میٹرولوجیکل تحقیقی ادارے کے نزدیک سموگ حدود سے ماورا ہونے والا ایک عمل ہے حال ہی میں بھارت میں ہزاروں کسانوں نے اپنی مونجی کی فصل کوکاٹ کر بھوسہ کو آگ لگا ئی جس کے اثرات دونوں ممالک میں نظرآئے اگر ناسا کی جاری کردہ رپورٹ دیکھی جائے تو بھارت اور پاکستان کے حدبندی کے علاقوں پر سرخ نشانات واضح دیکھے جا سکتے ہیں پاکستان میں بھی فصلوں کے بھوسہ ،ٹائر،کوڑا کرکٹ کو آگ لگائی جاتی ہے جس پر حکومت پنجاب نے دفعہ 144گزشتہ دنوں لگائی اور محکمہ ماحولیات نے اس قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف مقدمات بھی درج کیے پچھلے سال کی طرح اس بار بھی دھند نے پنجاب کے بیشتر شہروں کواپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے اور اہلِ پنجاب دن کے وقت دکھائی نہ دینے کیساتھ ساتھ صحت کی پریشانیوں میں بھی مبتلا ہیں۔ پچھلے سال بھی شہری اسی قسم کی سموگ کا شکار رہے اور پچھلے سال کی طرح اس سال بھی صحت کے مسائل دیکھنے میں آرہے ہیں۔

چند ایک احتیاطی تدابیر اختیار کر کے آپ خود کو اور اپنے خاندان کو سموگ سے برے اثرات سے بچا سکتے ہیں۔سرجیکل یا چہرے کا کوئی بھی ماسک استعمال کریں سادہ کپڑا بھی ناک منہ اور سر کو ڈھانپنے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔آنکھوں کو سموگ سے بچانے کے لیے نظر یا سادہ عینک کا استعمال کریں۔ تمباکو نوشی کو ترک کریں اگر ممکن نہیں تو کم ضرورکردیں۔ زیادہ پانی اور گرم چائے کا استعمال کریں باہر سے گھر آنے کے بعد اپنے ہاتھ ، چہرے اور جسم کے کھلے حصوں کو صابن سے دھوئیں۔ غیر ضروری باہر جانے سے پرہیز کریں۔ کھڑکیوں اور دروازوں کے کھلے حصوں پر گیلا کپڑا یا تولیہ رکھیں۔ فضا صاف کرنے کے آلات کا استعمال کریں۔ گاڑی چلاتے ہوئے گاڑی کی رفتار دھیمی رکھیں اور فوگ لائٹس کا استعمال کریں۔ زیادہ ہجوم والی جگہیں خصوصاً ٹریفک جام سے پرہیز کریں۔سموگ کے دنوں میںگھروں کی فضاء بھی ہمارے لیے اتنی ہی زہریلی ہے جتنی کہ باہر کی۔ اپنے گھروں میں ہوا کو صاف رکھنے کے لیے اِن ڈور پلانٹس کا استعمال کریں۔ دو بہترین اِن ڈور پلانٹس یہ ہیں۔”سنیک پلانٹ “یہ بہت کم روشنی میں زندہ رہ سکتا ہے اور اسے بیڈ روم میں بھی رکھا جاسکتا ہے۔

یہ اس لحاظ سے بھی خاص طور پر مفید ہے کہ یہ رات کے وقت آکسیجن خارج کرتا ہے۔”ایلو”یہ عام پایا جانے والا پودا کاربن ڈائی آکسائیڈ، کاربن مانوآکسائیڈ اور فارمل ڈی ہائیڈ جیسے کیمیکلز کو جذب کرلیتا ہے۔ان ڈور پلانٹس کے علاوہ گھر میں ہوا میں سے زہریلے مادوں کے خاتمے کے لیے ائیر پیوریفائر کا بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ ائیر پیوریفائر ہوا کو صاف کرنے کا کام کرتا ہے۔ جدید ٹیکنالوجی سے لیس یہ پیوریفائر ہوا کو 99 فیصد تک صاف رکھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ائیر پیوریفائر خریدتے ہوئے دھیان رکھیں کہ اس میں اچھے معیار کا اینٹی مائیکروبئیل فلٹر سسٹم لگا ہواس فلٹر سسٹم کے علاوہ ائیر پیوریفائیر میں ایک کاربن فلٹر بھی لگا ہوتا ہے جو آلودگی کے ذرات کو اپنے اند جذب کر سکتا ہے٭

MUHAMMAD MAZHAR RASHEED

MUHAMMAD MAZHAR RASHEED

تحریر : محمد مظہر رشید چوہدری
03336963372