دخترِ پاکستان عافیہ صدقی عید اور نواز حکومت

U.S.

U.S.

احمد بھائی آپ فوزیہ آنٹی اور نانوامی سے کہہ دیجیے مجھے آگے نہیں پڑھنا ،نہ ہی امریکہ جیسی ٹاپ یونیورسٹیز Brandiseاور MITسے Ph.Dکی اعزازی ڈگریاں حاصل کرنی ہیں ۔آنٹی فوزیہ کہتی ہیں کہ تم بھی خوب دِل لگا کر پڑھو اور اپنی امی جان کی طرح اسکالر اور قرآن پاک کی حافظہ بنو۔اسلام ،عیسائیت اور یہودیت کے موضوع پر ریسرچ کروتاکہ بڑے بڑے اسکالر اور دانشور تمہارے سوالوں کا جواب دینے سے بھی قاصر ہوں۔

تم نے بھی دین کی تعلیم کیلئے انسٹیٹیوٹ آف اسلامک ریسرچ اینڈ ٹیچنگ قائم کرکے قرآن کی تعلیم کو عام کرنے کیلئے لیکچرز دینے ہیں ۔ضعیف اور عمر رسیدہ افراد کیلئے تم نے بھی Old Women House میں اعزازی طور پر خدمات انجام دینی ہیں۔ آنٹی کہتی ہیں !مریم بیٹی تمہیں اپنی امی جان کے چھوڑے ہوئے تمام ادھورے کام مکمل کرنے ہیں۔احمد بھائی میں امی جان کی طرح نہیں بنوں گی …نہیں تو مجھے بھی کوئی اغوا کر لے گا ،دینِ اسلام کے دشمن ہیں وہ ان ظالموں نے ابھی تک ہمارا معصوم بھائی سلمان بھی واپس نہیں کیا۔

ہم پاکستانی اتنے کمزور پہلے تو کبھی نہ تھے بھائی مجھے بھی کوئی واپس نہیں لائے گا۔ ہمیشہ کی طرح معصوم بہن بھائی کی درد سے لرزتی گفتگو نے سُرخ و سپید گالوںپر آنسوئوں کی پھکی پھیکی دھاریاں نمایا ںکر دیں تھیں۔ نہیں مریم! ایسے دِل ہلکا نہیں کرتے فوزیہ آنٹی اور نانو امی ٹھیک کہتی ہیں تمہیںامی جان کی طرح بننا ہوگا تاکہ دشمن کو منہ توڑ جواب دیا جاسکے کہ تم اپنے ناپاک ارادوں اور گھنائونے اعزائم کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے جتنے مرضی قرآن پاک کے حافظوں ،اعلیٰ تعلیم یافتہ ،جزبہ حب الوطنی سے سرشار اور عاشقانِ رسولۖ کو غلامی کے طوق پہنا کر اپنے پنجروں میں قید کر لو…وہاں ایک قید کرو گے یہاں 100 مزید جنم لیں گے۔میری پیاری بہن پس یہ ثابت ہوچکا ہے کہ زمانہ ہم مسلمانوںکی قابلیت اور ہمارے سینوں میں محفوظ قرآن پاک سے ڈرتا ہے مگر مسلمان نہ کبھی کِسی سے ڈرا ہے اور نہ ڈرے گا۔
توبھائی کیاامسال بھی امی جان عید ہمارے سنگ نہیں منائیں گی؟ اور معصوم کلی کے پری زاد چہرے سے ٹپکتے ہوئے موتیوں سے نایاب آنسو عادت کے موافق زمین بوس ہورہے تھے میری بہن صبرکا دامن تھامے رکھوظالم اِس دنیاوی جنت میں بے شک 100 سال بھی جی لے مگر آخرت جو کہ حقیقی زندگی ہے میں نعمتوں سے لبریز جنت کے 100 میل دور بھی نہ بھٹک پائے گا،بے شک اللہ صبر کرنے والو کے ساتھ ہے۔

Nawaz Sharif

Nawaz Sharif

بہن مریم! مجھے یقین ہے ہمارے موجودہ وزیرِ اعظم نواز شریف انکل ہماری امی جان کو ضرور واپس لائیں گے کیونکہ جب وہ حزبِ اختلاف میں تھے تو انہوں نے برملا کہا تھا مسلم لیگ (ن) کی حکومت آئی تو ہم دخترِ امتِ مسلمہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کوہر قیمت پروطن واپس لائیں گے اوروقت کے وزیرِ اعظم یوسف رضا گیلانی کو امی جان کی واپسی کے مطالبے پر تفصیلی خط بھی لکھا تھا۔

مجھے پختہ یقین ہے کہ جزبہ حب الوطنی اور جزبہ انسانیت سے سر شار میاں نواز شریف صاحب کی مرہونِ منت ہماری امی جان 10سالوں بعد عید ہمارے سنگ اپنی فیملی کے درمیان منائیں گیں کیونکہ میاں صاحب کے پاس اب تمام اختیارات موجود ہیں اِن معصوموں کی رُندھی آواز میں چھپا دردخود اِن کے سواٍ کِسی اور کو محسوس کیوں نہیں ہوتا۔یہ معصوم آنکھوں میں آخری اُمید کا چراغ جلائے موجودہ حکومت کی مداخلت کے منتظر ہیں۔

ہم مسلمانوں کے نزدیک ہر عورت کی عزت مقدم ہے۔اگر بات یہاں صرف ہمارے وطن کی بیٹی کی نہیں بلکہ کِسی غیر مسلم کی لختِ جگر کی بھی ہوتی تب بھی ہم اُس صنفِ نازک کیلئے اتنا ہی درد محسوس کرتے اور آواز بلندنہ صرف احتجاج کرتے بلکہ اُسے انصاف بھی دلاتے۔ کیوں کہ محسنِ انسانیت ہمارے پیارے آقا محمد مصطفیۖ نے خود اپنی نبوت والی پاکیزہ چادر سے یہودی کی بیٹی کا سر ڈھانپا تھا۔پیارے آقا محمد مصطفیٰۖ نے ہی زندہ درگور ہونے والی بیٹی کو عظیم مرتبت پر فائز کیا …مگر ہم آج

اپنی بہن، بیٹی کیلئے کیا کر رہے ہیں؟
تمہید کچھ زیادہ ہی طویل ہو گئی …سانحہِ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کوئی ڈھکہ چھپا نہیں ڈاکٹر عامر لیاقت حسین، حامد میر،عرفان صدیقی اور اِن کے پیٹی بند بھائی اپنے کالموں میں بہت سے راز فاش کر چکے ہیں مگر پھر بھی چند باتوں(ون لائن) کو دہراناضروری سمجھتا ہوں23 دسمبر 2010ء امریکی تاریخ کا وہ سیاہ ترین دِن تھا جب حافظہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو جج رچرڈ برمن نے یہ تسلیم کرنے کے با وجود 86سال کی قید سنادی کہ عافیہ صدیقی کا کِسی بھی دہشت گرد گروپ کے ساتھ کِسی قسم کا کوئی تعلق نہیں۔

Doctor aafia Siddiqui

Doctor aafia Siddiqui

2003ء میں دبلی پتلی سی ڈاکٹر عافیہ صدیقی اپنے تینوں معصوم بچوں 6 سالہ احمد، ساڑھے 3 سالہ مریم او رچھہ ماہ کے طفل شیر خوار سلیمان سمیت اسلام آباد جانے کیلئے نکلی تھیں کہ کراچی میں ہی انہیں غیر قانونی طور پر اغوا کر کے پہلے افغانستان لے جایا گیا اورمسلسل تشدد کا نشانہ بنایا جاتا رہا…وہاں ایون ریڈلے نامی برطانوی صحافی کے کھوج نکالنے پر فوراً ڈاکٹر عافیہ کو امریکہ منتقل کر دیا گیاجہاں تاحال ظلم کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

ایک نہتی کمزور سی بھولی بھالی خاتون اپنے معصوم بچوںکی زندگیاں دائو پر لگا کے اعلیٰ تربیت یافتہ فوجی جوانوں سے اُن کی بندوق چھین کر اُنہی پر فائر کھول دیتی ہے اور زخمی ہو کر گر بھی خود ہی جاتی ہے ایسے لِبرل افسانہ نگار قلم کاروں کی تحریریں پڑھ کر روح تک لرز اُٹھتی ہے۔گزشتہ دِنوں تشدد نے بیزار آکے ظلم و ستم کی ایک نئی شکل اختیار کی …حملہ آور نے عافیہ صدیقی کو لہولہان کیا، اتنا کیا کہ وہ صرف بیہوش ہو گئیںاور پورے دو روز مسلسل جدو جہد کے بعد اِن کی وکیل ٹینا فوسٹر کی بدولت انہیں طبی امداد مِل سکی۔

آخر ایسا کونسا گھنائونا جرم ہے جو اِس معصوم حافظہ سے سرزد ہو گیا ہے کہ جو قرآن پاک اُس کے سینے میںپیوست ہے(نعوذ باللہ) اُسے اُس کے قدموں میں رکھ کر اُس پر سے گزر جانے کیلئے جبراًمجبور کیا جاتا ہے تو ذرا سوچیے! اِس دیوانیِ رسولۖ کے دِل پر کیا بیتتی ہوگی۔ ہمیشہ با حجاب رہنے والی ،ستر پوشی کی محافظ اِس دخترِنیک کو پنجرے میں برہنہ بند کر کے دسیوں مردا ہلکار قہقہے بلند کرتے اور عصمت کی دھجیاں بکھیرتے ہیں۔

اِسے قید کہیں گے یا عالم فاضل اور محبِ وطن ہونے کی سزا ؟امتِ مسلمہ نے(ن)لیگ سے اُمیدیں باندھ لی ہیں ۔قوم کوپختہ یقین ہے میاں برادران ہی دخترِ پاکستان کو ظالموں کے شکنجے سے چھڑوا کراِسی عید پر وطن واپس لائیں گے۔ پوری قوم آپ کو یقین دلاتی ہے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے ہر معاملے میں تمام عوام لمحہ بہ لمحہ،شانہ بہ شانہ میاں برادران کے ساتھ ہیں کیونکہ اجماعِ علماء کا فتویٰ بھی یہی ہے کہ اگر کوئی مسلمان عورت غیرمسلموں کی قید میں ہو تو ہر مسلم مرد اور عورت پر فرض ہے کہ وہ اُسکی رہائی کے لئے ہر ممکن جد و جہد کرے۔

Dr Aamir Liaquat

Dr Aamir Liaquat

گزشتہ دِنوں کراچی پریس کلب کے باہر آٹھویں کلاس کے معصوم فہد امجد نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی جگہ خود کو پیش کرنے کا مطالبہ ظاہر کیا ۔اِس بات کا ذکر ڈاکٹر عامر لیاقت حسین نے اپنے کالم میں بھی کیا ہے۔معصوم فہد امجد نے مطالبہ کیا کہ مجھ کم سِن کی عمراور جواں سانسیں اُمید ہے 86سال گزارسکیں لہذا مجھے38سالہ آنٹی عافیہ صدیقی کی جگہ قید(معذرت ،گستاخی معاف) سزاکیلئے منتخب کر لیا جائے ۔اِس کم سن فہد کو کیا خبر کہ انہیں تو ایسے قابل ،ہونہاراور مضبوط ستون چاہیئے جنہیں وہ پاکستان کی بنیادوں میں سے اُکھاڑ کر لیجائیں تاکہ پاکستان برتری حاصل کرنے کا سوچنا تو کیا اُن کے مقابلے کا تصور بھی نہ کر سکے۔

اور پاکستان کے وجود پر ہمیشہ لرزہ ہی طاری رہے۔ کاش یہ رازِنہاں ہمارے حکمرانوں پر عیاں ہو جائے اور وہ اپنے قیمتی اساسوں ،نایاب اور انمول نگینوں کی قدر کا فِن سیکھ لیں۔اُس وقتِ خاص سے فائدہ کیوں نہیں اُٹھا یا گیا؟ اگر قید کے بنا کوئی چارہ نہ تھا توڈاکٹر عافیہ صدیقی اپنی ماندہ قید ریمنڈ ڈیوس کے بدلے پاکستان میں بھی تو پوری کر سکتی تھیں ”مگر کچھ تو ہے۔

جِس کی پردہ داری ہے مجرم بیرونِ ممالک قتل کر کے بھی سزا اپنے ملک میں کاٹتا ہے جبکہ بے گناہ دیارِ غیر کے پنجروں میں قید ہے۔ امید نہیں یقین ہے مسلم لیگ (ن) قیادت سابقہ حکومتوں کی طرح صرف تماشائی نہیں بنی رہے گی۔اِس کے علاوہ ایک اور اہم کام جو ایٹمی طاقت کے ہیرو میاں نواز شریف کے ذمہ ہے وہ یومِ تکبیر 28مئی کا نام منتخب کرنے والے یومِ تکبیر کے ہیرو ہونہار اور اعلیٰ تعلیم یافتہ بے روزگار مجتبیٰ رفیق کو کِسی اہم منصب پر فائز کرنا ہے کیونکہ یہ نوجوان بھی گزشتہ 15سالوں سے نواز قیادت کی راہ تک رہا ہے۔

راقم الحروف تو بس اتنا ہی جانتا ہے جو گوش گزار ہے جِس کے سنگ بیتتی ہے آشناصرف وہی ہے ۔جِس نے کبھی آم کو منہ سے نہیں لگایا وہ بھلا کیا جانے آم کا ذائقہ کِس چڑیا کا نام ہے ۔خواہ اِس بے ذائقہ شخص کے سامنے آم کی تعریفوں پر لکھا ہواپورا دیوان کھول کر رکھ دیں مگر وہ شخص آم کے ذائقے کی تاثیر کو کبھی جان نہ پائے گا جب تک کہ وہ خود تناول نہ کر لے۔

کہتے ہیں کہ قبر کا حال مردہ ہی جانتا ہے …بیٹیوں کی جدائی کا غم بیٹے والوں سے پوچھنا حماقت ہے۔ جِن کی بیٹی گئی ہے اُن کے دِلوں سے پوچھیں ،اُس ماں، معصوم بچوں اور بہن بھائیوں ،عزیزو اقارب سے پوچھیں …! یہ پاکستان کی تاریخ میں بہت بڑا سانحہ ہے جِس کا احساس اکابرین کو ہونا چا ہے ۔ڈاکٹر عافیہ صدیقی امتِ مسلمہ ،پاکستان کی بیٹی ہے اور بیٹی غیرت کی علامت ہوتی ہے۔ وزیرِ داخلہ چوہدری نثار علی خان نے ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کیلئے جو کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت دی ہے۔

دعا ہے کہ نہ صرف اِس کمیٹی کو جلد از جلدحتمی شکل دے دی جائے بلکہ اِس میں فورا حرکت بھی پیدا ہو تاکہ حرکت میں برکت پڑ سکے۔ آخر کب تک تن تنہا ڈاکٹر فوزیہ صدیقی عافیہ موومنٹ تحریک کے ذریعے دردر پہ جا کر اپنی بہن کی رہائی کی بھیک مانگتی رہے گی۔ میں تو کہتا ہوں…!بس بہت ہوگیا اب اِس راز کو افشاں ہو جانا چاہیے کہ لاپتہ اور اغوا شدہ افرادکی کھوج لگانا صرف اُن کے اہلِ خانہ کا کام ہے۔

Muhammad Ali Raza

Muhammad Ali Raza

تحریر : محمد علی رانا
0300-3535195