ڈان لیکس تحقیقات، طارق فاطمی کو عہدے سے ہٹانے کی منظوری

Tariq Fatmi

Tariq Fatmi

اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے ڈان لیکس کے معاملے پر تحقیقاتی کمیٹی کی سفارشات کی منظوری دے دی ہے جس کے تحت ان کے معاون خصوصی برائے امور خارجہ طارق فاطمی کو ان کے عہدے سے ہٹانے کا کہا گیا ہے۔

قومی سلامتی کے ایک بندہ کمرہ اجلاس سے متعلق خبر موقر انگریزی اخبار “ڈان” میں شائع ہونے پر اس کی تحقیقات کے لیے گزشتہ سال نومبر میں حکومت نے کمیٹی تشکیل دی تھی اور رواں ہفتے ہی اس کی رپورٹ وزیراعظم کو پیش کی گئی تھی۔

ہفتہ کو وزیراعظم نے اس رپورٹ کی سفارشات کے اٹھارہویں پیرے کی منظوری دی جس میں طارق فاطمی کو عہدے سے ہٹائے جانے کے والے پرنسپل انفارمیشن افسر راؤ تحسین کے خلاف محکمانہ کارروائی کرنے کا کہا گیا ہے جو کہ 1973ء کے آئین کے تحت ایفشنسی اینڈ ڈسپلن رولز (ای اینڈ ڈی) کی جائے گی۔

مزید برآں ڈان اخبار کے مدیر ظفر عباس اور یہ خبر افشا کرنے والے نامہ نگار سرل المائڈہ سے متعلق آل پاکستان نیوز پیپرز سوسائٹی (اے پی این ایس) کو اپنا کردار ادا کرنے کا کہتے ہوئے کہا گیا کہ وہ قومی سلامتی کو مدنظر رکھتے ہوئے پرنٹ میڈیا سے متعلق ضابطہ اخلاق وضع کرے۔

ادھر پاکستان کی فوج نے تحقیقاتی کمیٹی کی سفارشات پر وزیراعظم کے جاری کردہ نوٹیفیکیشن کو نامکمل قرار دے کر مسترد کر دیا ہے۔

فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے ٹوئٹر پر بیان میں کہا کہ یہ نوٹیفیکیشن ناممل اور تحقیقاتی بورڈ کی سفارشات سے مطابقت نہیں رکھتا۔

گزشتہ سال اکتوبر میں ڈان اخبار میں یہ خبر شائع ہوئی تھی کہ قومی سلامتی سے متعلق اجلاس میں حکومت نے مبینہ طور پر عسکری قیادت پر زور دیا کہ ملک میں غیر ریاستی عناصر کے خلاف کارروائی کی جائے بصورت دیگر پاکستان کو عالمی سطح پر سفارتی تنہائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

سیاسی و عسکری قیادت اس خبر کو بے بنیاد قرار دیتی رہی جب کہ اخبار کا استدلال تھا کہ اس نے تمام حقائق کی جانچ کے بعد ہی اسے شائع کیا۔

اس معاملے پر حکومت نے وزیراطلاعات پرویز رشید سے یہ کہہ کر وزارت کا قلمدان واپس لے لیا تھا کہ وہ ایک “غلط خبر” رکوانے میں اپنا کردار ادا نہیں کر سکے۔