جان لیوا سیلفیاں

Selfie

Selfie

تحریر : ساجد حبیب میمن
زندگی کسی بھی جاندار کے لئے اللہ تعالیٰ کی سب سے بڑی نعمت ہے۔ اس کی حفاظت کرنا ہر جاندار کا فرض ہے۔ موت برحق ہے اور ہر ذی روح کو آنی ہے لیکن جب موت ناگہانی ہوتو مرنے والے کے لواحقین اور چاہنے والوں کو ایسا زخم دی جاتی ہے جو کبھی نہیں بھرتا، اور اگر موت کسی انسان کی اپنی چھوٹی سی غلطی، لاپرواہی، کسی انوکھے شوق یا شرارت کی وجہ سے ہو تو مرنے والا تو مرکر اپنے خاندان کو دنیا کے رحم و کرم پر چھوڑ جاتا ہے لیکن ایسی صورت میں اس کی موت سے زیادہ بحث اس غلطی، کوتاہی، بے وقوفی یا شوق پر ہوتی ہے جس نے اس کی جان لے لی۔ جیسے جیسے انسان ترقی کرتا گیا، وہ اپنی موت کے اسباب بھی بڑھاتا گیا۔

ظاہر ہے جب گاڑیاں، ٹرینیں اور ہوائی جہاز نہیں تھے تب لوگ ان کے حادثات میں نہیں مرتے تھے۔ جب بجلی نہ تھی تب کوئی کرنٹ لگنے سے کیسے ہلاک ہو سکتا تھا؟۔ آج کے دور میں قدرتی اموات سے زیادہ ایسی اموات ہوتی ہیں جن میں وجہِ موت انسان کی اپنی بنائی ہوئی ٹیکنالوجی ہوتی ہے۔ جب موبائل فون آیا تو کیا کسی نے سوچا ہوگا کہ یہ ہزاروں افراد کی موت کا باعث بنے گا؟ یقینا نہیں۔ انسانی فطرت یہ ہے کہ وہ ہر مثبت چیز کا منفی استعمال نکال لیتا ہے۔ چنانچہ موبائل فون کی آمد سے خاص طور پر پاکستان جیسے معاشروں میں غیراخلاقی استعمال کی وجہ سے لڑائی جھگڑے شروع ہو گئے۔

موبائل فون کمپنیز کے نائٹ پیکجز نے نوجوان نسل کو گمراہ کرنے میں اہم کردار ادا کیانوجوان نسل جذبات کی رو میں بہہ جاتی ہے اس بات کی پرواہ کئے بغیر کہ ہمارا معاشرہ اور ماحول اس بات کی اجازت نہیں دیتا۔ اگر ہم صرف پاکستان کے اندر موبائل اور اس کی وجہ سے ہونے والی ہلاکتوں کی تاریخ دیکھیں تو اب تک ہزاروں خاندان غیرت کے نام پر اجڑ چکے ہیں۔ ہزاروں قتل ہو چکے ہیں اور آج بھی ہر روز اخبار میں اکا دکا خبر ایسی ہوتی ہے۔

Selfie on Heights

Selfie on Heights

سمارٹ فون نے انسان کی دنیا ہی بدل دی۔ دنیا بھر کی ترقی اور ٹیکنالوجی سمٹ کر ایک چھوٹے سے آلے میں سما گئی ہے۔ جس کے ہاتھ میں سمارٹ فون ہے وہ اپنے گردو پیش سے بے خبر سمارٹ فون کے اندر اپنی ہی دنیا میں مگن رہتا ہے۔اسی بے خبری میں بعض اوقات بڑے بڑے حادثات ہو جاتے ہیں۔ دورانِ ڈرائیونگ موبائل فون کے استعمال سے روزانہ درجنوں واقعات ہوتے ہیں اور قیمتی انسانی جانوں کا نقصان ہوتا ہے۔ لیکن اب موت جو آلہ استعمال کر رہی ہے وہ انتہائی حیران کن ہے۔موبائل فون کے اندر کیمرہ ایک ایسا فیچر ہے جس کو ہر صارف استعمال کرتا ہے۔ پہلے پہل فون میں پچھلی طرف ایک کیمرہ ہوتا تھالیکن کمپنیوں نے انسانی تجسس کو سامنے رکھتے ہوئے موبائل فون میں آگے پیچھے دو کیمرے لگا دیے اور یوں فرنٹ کیمرے کے آنے سے سیلفی کا تصور سامنے آیا۔

سیلفی آپ کی وہ تصویر ہے جو آپ اپنے موبائل فون سے خود کھینچتے ہیں۔ آج کل بچوں بوڑھوں اور نوجوانوں، سبھی کو سیلفی کا جنون ہے۔ لڑکیاں اس معاملے میں پاگل پن کی حد تک چلی جاتی ہیں۔ دنیا بھر سے خبریں آتی رہتی ہیں کہ سیلفی کے جنون نے کسی کی جان لے لی لیکن کچھ عرصے سے پاکستان میں بھی تواتر سے ایسے واقعات ہو رہے ہیں۔ محض ایک سیلفی کا شوق پورے کے پورے خاندان کی موت کا سبب بن رہا ہے۔

تازہ خبر یہ ہے کہ گزشتہ دو روز میں پاکستان کے خوبصورت سیاحتی مقام ناران کاغان میں سیلفی کے پاگل پن کی وجہ سے 5 جانیںضائع ہو چکی ہیں۔ کھارا در، کراچی کی رہائشی ایک ہی خاندان کی تین خواتین جھیل سیف الملوک کے نزدیک ناران روڈ پر سیلفی لے رہی تھیں کہ ایک تودہ ان پر آ گرا۔ تینوں خواتین برف تلے دب کر جاں بحق ہو گئیں۔ ملتان کا ایک خاندان سیلفی لے رہا تھا کہ 29 سالہ سہیل کا پتھر پر پاؤں پھسلا اور وہ دریائے کنہار میں جا گرا۔ اسے بچانے کے لیے اس کی رشتہ دار راشدہ حنیف بھی دریا میں کود گئی۔ دونوں ڈوب گئے۔ تین گھنٹے کی جدوجہد کے بعد مقامی باشندوں نے پانچ کلو میٹر دور سے لاشیں نکالیں۔

Selfie with Shark

Selfie with Shark

اس سے قبل گزشتہ ہفتے ایک انتہائی افسوسناک واقعہ خیبر پختونخوا کے ایک سیاحتی گاؤں بیسیاں کے قریب دریائے کنہار میں پیش آیا، مقامی پولیس کے مطابق صفیہ عاطف نامی 11 سالہ لڑکی دریا کے کنارے سیلفی لے رہی تھی کہ اچانک اس کا پاؤں پھسلا اور وہ دریا میں جاگری، صفیہ کی والدہ شازیہ عاطف نے بھی اپنی بیٹی کو بچانے کیلیے دریا میں چھلانگ لگائی تاہم وہ بھی پانی میں بہہ گئیں، اپنی بیٹی اور اہلیہ کو ڈوبتے ہوئے دیکھ کر عاطف حسین نے بھی دریا میں چھلانگ لگا دی اور وہ بھی ڈوب گئے۔ بچی کے والدین ڈاکٹر تھے جن کا تعلق پنجاب سے تھا اور وہ چھٹیاں گزارنے کیلیے گئے تھے۔ اسی طرح ہر ہفتے ایسے بہت سے واقعات ہو رہے ہیں۔

اسی سال جنوری میں لاہور میں ایک نوجوان پستول اپنی کنپٹی پر رکھ کر سیلفی لینے لگا تھا کہ پستول چل گئی اور وہ ہلاک ہو گیا۔ نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں ایسے واقعات ہو رہے ہیں۔ایسے حادثات پر جتنا افسوس کیا جائے کم ہے۔ ایک پل کی بے وقوفی جان لیوا ثابت ہوتی ہے اور نسلوں کو برباد کر جاتی ہے۔

نوجوان ایڈونچر ضرور کریں، خوشیاں ضرور منائیں، سیلفیاں بھی بنائیں لیکن خدارا اپنی جان کا رسک نہ لیں۔ کسی ایسی جگہ سیلفی بنانے کی کوشش نہ کریں جہاں پل کے لئے آپ کی توجہ ادھر سے ادھر ہو اور کوئی حادثہ ہو جائے، جیسا کہ اونچی جگہوں، عمارتوں، پہاڑوں پر ہوتا ہے کہ آپ نیچے دیکھتے ہیں تو آپ کو لگتا ہے کہ کششِ ثقل آپ کو نیچے کی طرف کھینچ رہی ہے اور آپ توازن کھو بیٹھتے ہیں۔

Selfie with Camel

Selfie with Camel

اسی طرح چلتی گاڑیوں کے سامنے، یا گاڑی ڈرائیو کرتے وقت سیلفی بنانے کی کوشش نہ کریں۔ دریا، نہر، ندی یا تالاب کے کنارے کے بالکل قریب کھڑے نہ ہوں اور نہ ہی قریب ہو کر سیلفی کی کوشش کریں۔ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ دریا کے کنارے پر مٹی کا کٹائو ہو رہا ہوتا ہے اور بعض جگہ مٹی نیچے سے اتنی نرم ہو چکی ہوتی ہے کہ جیسے ہی اس پر کوئی وزن پڑتا ہے وہ ندی یا دریا میں سرک جاتی ہے۔ کسی نامانوس جانور کے ساتھ بھی سیلفی کی کوشش نہ کریں۔

خراب موسم میں، سڑک پر پیدل چلتے ہوئے، سڑک پار کرتے ہوئے، موٹر سائیکل یا سائیکل چلاتے ہوئے۔ٹریفک سگنل پر کھڑے ، انتہائی محتاط رہنے والے کام کے دوران۔ آگ کے قریب، کسی چلتی ہوئی مشین یا انجن کے قریب اورکسی ٹریفک حادثہ یا لڑائی جھگڑے کے دوران سیلفی کی کوشش نہ کریں۔

خدرا میرے قاری دوست، بچے بورڈھے، جوان، مرد عورتیں سبھی ان تمام جگہوں پرسیلفی نہ بنائیں، بلکہ کبھی بھی کہیں بھی اپنی جان کو خطرے میں نہ ڈالیں کیونکہ جان ہے تو جہان ہے۔

Sajid Habib Memon

Sajid Habib Memon

تحریر : ساجد حبیب میمن
sadae.haq77@gmail.com
موبائل: 0321-9292108

Man shoots himself

Man shoots himself