جمہوریت کو فوج کی ہرممکن حمایت حاصل ہے ، ڈی جی آئی ایس پی آر

ASIM BAJWA

ASIM BAJWA

برلن (جیوڈیسک) پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ کا کہنا ہے کہ پاکستان میں جمہوریت پنپ رہی ہے اور جمہوریت کو فوج کی ہر ممکن حمایت حاصل ہے جب کہ جہاں بھی حکومت کو فوج کی ضرورت ہوتی ہے وہ اپنا کردار ادا کررہی ہے۔

جرمنی کے نشریاتی ادارے کو انٹریو دیتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر لیفننٹ جنرل عاصم باجوہ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں جمہوریت پنپ رہی ہے اورجمہوریت کو فوج کی ہر ممکن حمایت حاصل ہے، سول اور عسکری قیادت کے درمیان قومی مسائل پر باہمی مشاورت کے بعد ہی کوئی حل نکالا جاتا ہے جب کہ جہاں پر بھی حکومت کو فوج کی ضرورت ہوتی ہے فوج اپنا کردار ادا کرتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں سیکیورٹی مسائل تھے تو آرمی انجینئرز وہاں سڑکیں بنا رہے ہیں جب کہ وزیرستان میں بھی انفراسٹکچر ڈیولپمنٹ میں فوج نے اہم کردار ادا کیا،لا اینڈ آرڈر کے مسائل حل کرنے میں بھی ہر جگہ فوج سول حکومت کے ساتھ مشاورت کے ساتھ ان کی مدد کررہی ہے،میرے خیال میں ہر ایک پاکستانی ملک کی بہتری چاہتا ہے اور اس کے لیے جو کچھ بھی ہوسکتا ہے وہ ہم کررہے ہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ قربانیاں دینے کے باوجود ’ڈومور‘ کا مطالبہ کرنا پاکستان کے ساتھ زیادتی اور نا انصافی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاک بھارت کشیدہ تعلقات کی بنیادی وجہ مسئلہ کشمیر ہے، اگر بھارت کو نیوکلیئر سپلائرز گروپ کی رکنیت دی گئی تو اسے پاکستان کے ساتھ امتیازی سلوک تصور کیا جائے گا۔

آپریشن ضرب عضب کے حوالے سے لیفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کے خلاف بلا تفریق آپریشن کیا گیا، پاک فوج نے پہلے شمالی وزیرستان اور پھر خیبر ایجنسی میں آپریشن کیا اور اس کے بعد پاکستان میں انٹیلی جنس بنیادوں پر 18 ہزار آپریشن کیے گئے جس میں 240 دہشت گرد ہلاک ہوئے۔ آپریشن کے دوران بے گھر ہونے والے افراد کے حوالے سے جنرل عاصم باجوہ کا کہنا تھا کہ 62 فیصد آئی ڈی پیز کی گھروں کو واپسی ہوچکی ہے اور یہ عمل رواں سال کے آخر تک مکمل کر لیا جائے گا۔

طورخم بارڈر پر ہونے والی کشیدگی کے حوالے سے جنرل عاصم باجوہ نے کہا کہ افغانستان پاکستان کا ہمسایہ برادر ملک ہے اور پاک افغان سرحد پر ہونے والی کشیدگی کے حوالے سے بات چیت اور بارڈر مینجمنٹ کا کام جاری ہے۔ بلوچستان میں امریکی ڈرون حملے کے نتیجے میں افغان طالبان کے سابق امیر ملا اختر منصور کی ہلاکت کے حوالے سے ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ڈرون حملے سے متعلق کوئی پیشگی اطلاع نہیں دی گئی تھی۔