ڈھاکہ: توہین مذہب پر 2 اساتذہ کو جیل

Dhaka

Dhaka

ڈھاکہ (جیوڈیسک) بنگلہ دیش میں اسلام کے بارے میں توہین آمیز کلمات کہنے پر دو اساتذہ کو جیل میں ڈال دیا گیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جنوبی بنگلہ دیش کے ضلع باگھرات میں ایک اسکول کے طلبا نے شکایت کی کہ ان کے ہندو سائنس ٹیچر نے لیکچر دیتے ہوئے قرآن کو مسترد کردیا اور کہا کہ جنت کا کوئی وجود نہیں۔

عدالت کے مجسٹریٹ انور پرویز نے بتایا کہ واقعے کے بعد طلبا نے ہیڈ ٹیچر سے شکایت کی لیکن ہیڈ ٹیچر نے اپنے اسسٹنٹ کی حمایت کی۔ مشتعل ہو کر طلبا، ان کے والدین اور گاؤں والوں نے دونوں اساتذہ پر ڈنڈوں سے حملہ کردیا اور انہیں ایک کمرے میں بند کردیا جس کے بعد پولیس کو بھی بلا لیا گیا۔

مجسٹریٹ کے مطابق اسسٹنٹ ٹیچر اور ہیڈ ٹیچر نے سرعام اپنی غلطی کا اعتراف کر کے لوگوں سے معذرت طلب کی جس کے بعد ان دونوں کو 6 ماہ کے لیے جیل بھیج دیا گیا۔

بنگلہ دیش میں توہین مذہب کا قانون انگریزوں کے زمانے کا قائم کیا ہوا ہے جس کے استعمال کی نوبت شاذ و نادر ہی آتی ہے۔ البتہ پچھلے 2 سال کے دوران بنگلہ دیش میں کئی سیکولر مصنفوں، ماہر ماحولیات، اقلیتی افراد اور ان کے حقوق کے لیے کام کرنے والوں پر قاتلانہ حملے کیے جاچکے ہیں۔

گزشتہ ہفتے بھی خواجہ سراؤں کے حقوق کے لیے آواز اٹھانے والے ایک میگزین کے ایڈیٹر کو بھی قتل کیا جاچکا ہے۔