جھنگ کی خبریں 03/4/2016

Jhan

Jhan

جھنگ : ٹی ایم اے جھنگ کی ناقص پالیسی ،بغیر ڈسپوزل سیوریج کا گندا پانی کرسچن کالونی کے پہلو میں چھوڑ دیاگیا ،گندے پانی کے جوہڑ پر ملیریا مچھر کی افرائش شروع ہو گئی ،زمینی پانی بھی خراب ہونا شروع ہو گیا ،شہری گندے پانی کے جو ہڑ اور کوڑا کرکٹ سے پیدا ہونے والے خطر ناک مچھر سے بیماریوں میں مبتلا رہے ہیںضلعی انتظامیہ نے عذاب میں ڈال کر دوبارہ حال تک نہ پوچھا۔آئین کے مطابق اگر مسیحی برابر کے شہری ہیں تو ان کے ساتھ نا انصافی، ظلم اور زیادتی کیوں کی جا رہی ہے مظلوم مسیحی شہریوں کا ارب و اختیار سے سوال ؟بنیادی شہری حقوق کی خلاف ورزی کرنے پر ٹی ایم اے جھنگ کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی گئی یہ بات حکومت کے لئے سوالیہ نشان ہے ۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ دنوں ضلعی حکومت کی جانب سے بستی جلال آباد اور دیگر آبادیوں کا گندا پانی بغیر ڈسپوزل کرسچن کالونی کے پہلو میں چھوڑ دیا گیا جس پر علاقہ کے مکینوں نے احتجاج بھی کیا لیکن کوئی فائدہ نہ ہوا اور ختم کروانے کیلئے ٹی ایم او جھنگ نے مظاہرین سے جھوٹا وعدہ کیا کہ پانی کرسچن کالونی کے پہلومیں نہیں چھوڑا جائے گا لیکن بعدازاں وعدہ خلافی کرتے ہوئے پانی چھوڑ دیا گیا جس پر پرنٹ میڈیا اور سوشل میڈیا پر اس ستم ظرفی کے خلاف خبریں بھی شائع ہوئیں لیکن ضلعی حکومت کے سر پر جوں تک نہ رینگی جیسے ضلعی حکومت و صوبائی حکومت کو ملک پاکستان میں بسنے والی اقلیتوں کے اختلافات سے انہیں کوئی فرق نہیں پڑتا ۔مسیحی شہریوں کی آواز با اختیار افسروں کو دیکھائی دینے اور سُننے کے باوجود بھی مسلسل دانستہ خاموشی کی علامت ہے جو برابری کے حقوق کی سراسر خلاف ورزی ہے۔

اُوپر سے ستم ظریفی کہ کرسچن کمیونٹی کے وفد بار بار ڈی سی او جھنگ نادر چھٹہ کے پاس جاتے رہے لیکن افسر مجاذ نے انصاف کی آنکھوں پر پٹی باند ھ دی اورسیاسی اثر رسوخ کرپٹ اور بد عنون ٹھیکیدار علی رضا ٹیپو کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی بجائے کرپشن پر پردہ ڈال دیا نیز تحریری آرڈر نہ کیا بلکہ زبانی آرڈر پر سارا کام کروا دیا ۔مختلف وفد سے ملاقاتوں کے دوران ڈی سی او جھنگ نے جواب دیا کہ وہ کرسچن کالونی کے پہلو میں نہ تو پانی چھوڑ رہے ہیں اور نہ ہی چھوڑنا چاہتے ہیں اس بارے میں غلط افواہیں پھیلائی جا رہی ہیں ،بعد ازاں بھی ایک وفد سے انہوں نے ملاقات کی اور کہا کہ ان کے علم میں نہیں ،باقاعدہ طور پر ٹی ایم اے کے چیف افیسر مختار شاہ کو ساتھ بھجوا کر معائنہ بھی کروایا لیکن اس کے باوجود بھی کوئی کارروائی عمل میں نہ لائی گئی جبکہ اس گندے پانی سے زیادہ تر مسیحیوں کی بستی کو نقصان پہنچے گا اسی لئے مسیحی برادری سراپا احتجاج ہے حکومت پاکستان اور ضلعی انتظامیہ کیلئے تمام شہری برابری کے حقوق رکھتے ہیں ان کو بلا تقریق تمام مسائل حل کرنے چاہیے نہ کہ اثر و رسوخ رکھنے والے عوامی نمائندوں کے ذاتی مفاد کیلئے استعمال ہوں ۔اہالیان مسیحی برادری نے شریف برادران و اعلیٰ حکام سے فوری طور پر غیر جانبدارانہ انکوائری کرنے اور ذمہ داران افسران کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جھنگ ( ڈسٹرکٹ رپورٹر) جمعیة علماء اسلام کی مرکزی مجلس شوریٰ کے ممبر و صوبائی ڈپٹی سیکرٹری شہباز گجر ایڈووکیٹ مورخہ 3اپریل بروز اتوار دن گیارہ بجے چنیوٹ میں مدرسہ ملیہ اسلامیہ محلہ راجیہ جے یو آئی کے ضلعی مجلس عمومی اور صحافیو ں سے پریس کانفرنس میں خطاب کر یں گے ان کے ساتھ جمعیت علماء اسلام پنجاب کے معاون ترجمان عبدالرحمن عزیز بھی ساتھ ہو ں گے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جھنگ (ریسکیو ذرائع) تفصیلات کے مطابق جیل روڈ پر واقع ای ڈی او فنانس کے آفس میں ڈسٹرکٹ آفیسر آکاونٹ فیصل بلال کی کھڑی گاڑی میںشارٹ سرکٹ کی وجہ سے اچانک اگ بھڑک اٹھی جس سے لاکھوں مالیت کی گاڑی کو نقصان پہنچا ریسکیو 1122کے عملہ نے بروقت پہنچ کر ا گ پر قابو پالیا تاہم کوئی جانی نقصان نہیںہوا جبکہ متاثرہ گاڑی میں پڑی احادیث کی کتاب معجزانہ طور پر محفوظ رہی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جھنگ (ریسکیو ذرائع) ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر ہمائیوں مسعود کی ہدایت پر ڈی ایس پی سی ٹی ڈی واجد علی کی سربراہی میں سیکورٹی کے حوالہ سے ایل این جی پلانٹ چائنیز کیمپ حویلی بہادر شاہ میںاینٹی ٹیرارسٹ موک ایکسرسائز کا اہتمام کیا گیا جس میںڈسٹرکٹ ایمرجنسی افیسر ریسکیو 1122 ڈاکٹر طار ق سعیداور اس کی ٹیم کے ساتھ ساتھ ،سول ڈیفنس ،بم سکوارڈ ،فائر بریگیڈ ،پولیس 15،ایلیٹ فورس اور سرکاری ہسپتالوں کے علاوہ دیگر متعلقہ محکموں نے شرکت کی۔تربیت کے دوران تما م متعلقہ محکموں کا رسپانس ٹائم چیک کیا گیا ریسکیو 1122 نے اپنے رسپانس ٹائم کو برقرار رکھتے ہوئے سب سے پہلے رسپانس کیا اینٹی ٹیرارسٹ مووک ایکسر سائز کا مقصد اداروں کی صلاحیت کو جانچنا اور اداروں کی آپس میں ایسے موقع پر رابطہ کارکو جانچنا تھا تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال سے آسانی سے نپٹا جاسکے ۔