تین روز کے دوران ڈالر 5 فیصد مہنگا، بیرونی قرضوں میں 900 ارب روپے کا اضافہ

Dollar

Dollar

کراچی (جیوڈیسک) ماہرین کے مطابق ڈالر کی قدر میں بڑھنے سے مہنگائی میں میں اضافے کا خدشہ ہے۔ تین ماہ میں ڈالر کی قدر میں 10 فیصد کا اضافہ ہوا جس سے بیرونی قرضے 900 ارب روپے بڑھ گئے۔

اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی اونچی اڑان جاری ہے جو 116 روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیاجبکہ انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں 50 پیسے کا اضافہ ہواہے ۔فاریکس ایسوسی ایشن کے مطابق مارکیٹ میں پیسے کی قدر میں کمی آرہی ہے اور ڈالر مسلسل اوپر جارہا ہے ۔صدر فاریکس ایسوسی ایشن ملک بوستان کے مطابق اوپن مارکیٹ میں یورو 3روپے مہنگا ہوکر 140روپے 50 پیسے پرپہنچ گیا جبکہ برطانوی پاؤنڈ 4 روپے مہنگا ہوکر 160 روپے کا ہوگیا ہے ۔فاریکس ایسوسی ایشن کے مطابق اوپن مارکیٹ میں سعودی ریال 80 پیسے مہنگا ہوکر 30.60 روپے پرپہنچ گیا جبکہ متحدہ عرب امارات کا درہم70 پیسے مہنگا ہوکر 31.20 رو پے کاہوگیا۔سٹیٹ بینک آف پاکستان نے امریکی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی کو حقیقی قرار دیا ہے۔

آئی این پی کے مطابق ترجمان سٹیٹ بینک نے کہا ہے ڈالر کی قدر طلب اور رسد کے مطابق حقیقی ریٹ پر رکھنا چاہتے ہیں اور اس کی مسلسل مانیٹرنگ بھی کر رہے ہیں، اگر اس دوران سٹے بازی ہوئی تو سٹیٹ بینک مداخلت بھی کرسکتا ہے۔ سٹیٹ بینک کے جاری اعلامیہ کے مطابق درآمدات بڑھنے کی وجہ سے بھی بیرونی ادائیگیوں پر دباؤ بڑھا ہے جس سے ڈالر کی قدر میں اضافہ ہوا۔ وزیرمملکت برائے خزانہ رانا افضل کا کہنا ہے ڈالر کی قیمت میں اضافے کو روکا نہیں جاسکتا کیونکہ اس کی قیمت کا تعین مارکیٹ فورسز کرتی ہیں۔

رانا افضل کا کہنا تھا ڈالر کی قیمت بڑھنے سے برآمدات بڑھیں گی، ڈالر کے معاملے پر ہم مداخلت نہیں کرتے۔ وزیر مملکت نے کہا سٹیٹ بینک کے پاس 12 ارب ڈالر سے زائد کے ذخائر موجود ہیں، ڈالر کا 112 سے 115 روپے کے درمیان ریٹ مناسب ہے ، سٹے باز زیادہ دیرتک سرگرم نہیں رہ سکتے۔ انہوں نے کہا رواں مالی سال میں 3 ارب ڈالر سے زیادہ کا بیرونی قرض واپس کرنا ہے ، بیرونی ادائیگیوں سے متعلق حکومت پریشان نہیں ، اس کیلئے بہت ساری چیزیں پائپ لائن میں ہیں۔

ادھر بدھ کو اے سی سی اے کے زیر اہتمام پاکستان لیڈرشپ سیشن 2018ء کی افتتاحی تقریب سے خطاب اور بعدازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرمملکت خزانہ رانا افضل افراط زر کی شرح چار فیصد سے کم ہے جبکہ جی ڈی پی کی شرح نمو چھ فیصد تک پہنچنے کی توقع ہے ، پاکستان اس وقت بین الاقوامی سرمایہ کاری کا مرکز ہے اور موجودہ حکومت کی کاروباردوست پالیسیوں اور صنعتی و تجارتی ترقی کے اقدامات سے بین الاقوامی ادارے پاکستان کا رخ کر رہے ہیں جس سے ملازمتوں اور کاروبار کے نئے مواقع پیدا ہو رہے ہیں۔