ڈالر کی قدر میں اضافہ؛ اسٹیٹ بینک نے ایکسچینج کمپنیوں کا اجلاس طلب کر لیا

 State Bank

State Bank

کراچی (جیوڈیسک) زرمبادلہ کی مارکیٹوں میں امریکی ڈالر کی قدر میں مصنوعی اضافے کے خطرات کے پیش نظر فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کی تجویز پرگورنراسٹیٹ بینک اشرف وتھرا نے ہفتہ 30 مئی کی شام اسٹیٹ بینک میں ایکس چینج کمپنیوں پر مشتمل اجلاس طلب کر لیا ہے۔

اس ضمن میں فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین ملک محمد بوستان نے ’’ایکسپریس‘‘ کو بتایا کہ اجلاس میں ڈالر میںسٹہ بازی کے روک تھام اور پاکستانی روپیہ کی قدرکو مستحکم رکھنے کی مشترکہ حکمت عملی طے کی جائے گی اور ڈالر کی قدرمیں مصنوعی اضافہ کرنے والے عناصر کی نشاندہی کے لیے میکنزم ترتیب دی جائے گی۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ ڈالر سمیت دیگر اہم غیرملکی کرنسیوں کی بلاضرورت خریداری سے گریزکریں کیونکہ اسٹیٹ بینک اور فاریکس ایسوسی ایشن کی مشترکہ حکمت عملی کے نتیجے میں ڈالر کی قدر میں نمایاں کمی واقع ہوگی۔

جس سے انہیں بھاری نقصانات لاحق ہوں گے۔ انہوں نے بتایا کہ فاریکس ایسوسی ایشن کی انفرادی کوششوں کے نتیجے میں جمعرات کو اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر گھٹ کر103.70 روپے کی سطح پر آگئی ہے۔ انہوں نے بیرون ملک تعلیمی، صحت اورسفری ضروریات کے لیے ڈالر کے طلبگاروں کو مشورہ دیا کہ وہ اوپن مارکیٹ میں مذکورہ قیمت سے زائد قیمت پر امریکی ڈالر کی خریداری نہ کریں اور زائد قیمت پر ڈالر کے فروخت کنندگان کے بارے میں فاریکس ایسوسی ایشن کے حکام کوبراہ راست معلومات فراہم کریں کیونکہ اسٹیٹ بینک اور فاریکس ایسوسی ایشن نے ڈالرکی قدر میں مصنوعی اضافہ کرنے والے عناصر کے خلاف سخت تادیبی کارروائی کرنے پر اتفاق کرلیا ہے۔

ملک بوستان نے رواں سال حج کی سعادت حاصل کرنے والے حجاج کو بھی مشورہ دیا کہ وہ چند ماہ بعد اپنی ضروریات کے لیے ڈالر کی خریداری کا آغاز کریں کیونکہ ہرسال پاکستان سے 3 لاکھ حجاج اوپن مارکیٹ سے عموما جولائی اور اگست کے مہینوں میں ڈالر وریال کی خریداری کرتے ہیں اور ان مہینوں میں ڈالر وریال سمیت دیگر کرنسیوں کی قدر بھی کم ہوتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ حجاج کرام ہرسال اوپن مارکیٹ سے 60 کروڑ ڈالر کی خریداری کرتے ہیں لیکن اس بار حجاج کرام نے گھبراہٹ میں قبل ازوقت ہی ڈالر کی خریداری شروع کردی ہے جو تشویشناک امر ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مشترکہ حکمت عملی کے مثبت اثرات آئندہ ہفتے سے مرتب ہونا شروع ہوں گے اور زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں امریکی ڈالر کی قدر میں بتدریج نمایاں کمی کا سلسلہ غالب ہو جائے گا۔