زلزلے آنے کی وجوہات اور بچائو کی تدابیر

Earthquake Training Institutions

Earthquake Training Institutions

تحریر: محمد صدیق پرہار
یونیورسٹی آف ڈبلن کے وفدسے بات چیت کرتے ہوئے صدرمملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے تربیتی اداروں کا قیام وقت کی اہم ضرورت ہے۔ تاکہ اس طرح کے حادثات سے ہونے والے نقصانات کو محدود کیا جاسکے۔ اس ہلال احمر پاکستان کے چیئرمین ڈاکٹر سعیدالٰہی بھی موجود تھے۔ صدر مملکت نے پاکستان میں قدرتی آفات سے نمٹنے والے کارکنوں کی تربیت اور اداروں کی صلاحیت میں اضافہ کے لیے یونیورسٹی آف ڈبلن کے تعاون کاشکریہ ادا کیا اور توقع ظاہر کی کہ آئرلینڈ کی طرف سے پاکستان کے ساتھ تعاون کایہ سلسلہ مستقبل میں بھی جاری رہے گا۔ صدرمملکت نے کہا کہ پاکستان کونئی بیماریوں اورقدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے تربت یافتہ طبی عملے اور کارکنوں کی اشدضرورت ہے۔

اس سلسلے میں ڈاکٹرسعیدالٰہی کی قیادت میں انجمن ہلال احمرقابل قدرخدمات سرانجام دے رہی ہے۔انہوں نے ہدایت کی ان سرگرمیوں کو مزید موثر بنایا جائے ۔یونیورسٹی آف ڈبلن کے وفدمیں مریضوں کی فوری نگہداشت کے شعبے کے ڈین پروفیسر جیرا لڈبیوری ،شعبہ اسپتال ایمرجنسی کیئر کے سربراہ ڈاکٹرشین ناکس، میڈیکل ایجوکیشن نیشنل ایمبولینس سروس کالج ڈبلن کے ڈائریکٹر میکارٹن ہیوز ،یونیورسٹی آف ہیلتھ سائینسز لاہورکے پرووائس چانسلر ڈاکٹر جنید سرفراز اور سمندر پار پاکستانیوں کے نمائندے ڈاکٹرخرم شہزادبھی شامل تھے۔ پشاور میں لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں زلزلے سے زخمی ہونے والے افراد کی عیادت کے دوران اظہارخیال کرتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوامیں زلزلے سے زیادہ تباہی ہوئی ہے۔ان کاکہناتھا کہ قدرتی آفت کے بعد ہسپتالوں میں مریضوں کارش ہوتا ہے تمام لوگوں اوروی آئی پیزسے اپیل ہے کہ وہ ہسپتالوں کارخ نہ کریں تاکہ ڈاکٹروں کو کام میں مشکلات پیدانہ ہوںان کا مزیدکہنا تھا کہ سانحہ کے بعد صوبائی حکومت نے تیزی سے کام کیا۔

جبکہ مستقبل میں اس قسم کی قدری آفات سے نمٹنے کے حوالے سے منصوبہ بندی کررہے ہیںکہ جن علاقوںمیں زیادہ زلزلے آتے ہیںوہاں اس حوالے سے زلزلہ پروف عمارتیں بنائی جائیںجبکہ اس حوالے سے اقدامات شروع کردیے ہیں۔چیئرمیں تحریک انصاف کاکہناتھا کہ زلزلے کے بعدصوبائی حکومت نے اپنے تمام وسائل بروئے کارلائے اورصوبائی حکومت کے پاس فنڈزاوررقم موجودہے۔جبکہ اصل حقائق سامنے آنے تک وقت لگے گاکہ کتنانقصان ہواجس کے بعدہی فیصلہ کیاجائے گاکہ کیا ہمیں بیرونی امدادکی ضرورت ہے یانہیں جبکہ انتہائی ضرورت میں ہی بیرونی امدادکی اپیل کی جائے گی۔عمران خان نے کہا کہ ہمیںزلزلے سے نمٹنے کے لیے بھرپورتیاری کرناہوگی۔پریس کانفرنس کے دوران ایک سوال کاجواب دیتے ہوئے وفاقی وزیراطلاعات ونشریات نے کہا کہ کسی خوف کی وجہ سے ترقی کے عمل کوروکانہیں جاسکتا۔

Earthquake

Earthquake

بلکہ قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے ہمیں تیار رہنا ہو گا۔اس حوالے سے زلزلوں کی زد میں رہنے والے جاپان کی مثال ہمارے سامنے ہے۔ ہم نے پاکستان میں ہی رہنا ہے اوراس کو آگے لیکر جانا ہے ۔عوامی راج پارٹی کے سربراہ ممبرقومی اسمبلی جمشیداحمددستی نے اپنے اعزازمیں محمد اقبال خان قیصرانی کی طرف سے دیے گئے ظہرانہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ حالیہ قیامت خیز زلزلہ حکمرانوں کی بداعمالیوں کا نتیجہ ہے جس کا خمیازہ پورے ملک کو بھگتنا پڑرہا ہے۔کیونکہ حکمران ملک کی ترقی کی بھیک خداوند کریم سے مانگنے کی بجائے اللہ اوراس کے رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے دشمن امریکہ کے سامنے جھولی پھیلائے ہوئے ہیں۔ایک قومی اخبار کی رپورٹ میں لکھا ہے کہ دوہزار پانچ عیسوی کے تباہ کن زلزلے کے دس سال بعدایک دفعہ پھر شدید زلزلے نے پورے ملک کو ہلاکر رکھ دیااور لوگ کلمہ طیبہ کا وردکرتے ہوئے گھروں سے باہرآگئے۔

زلزلے کاشماران قدرتی آفات میں ہوتا ہے جن کی پشین تاحال ممکن نہیں ہوسکی اورعام لوگوں میں اس کی وجوہات کے بارے میں آگاہی بہت کم پائی جاتی ہے۔زلزلے کی وجوہات کے متعلق بہت سی باتیں عام پائی جاتی ہیں۔لیکن ماہرین ارضیات نے اس مظہرفطرت پرطویل تحقیقات کے بعد زلزلوں کی وجوہات کے بارے میں تفصیلی معلومات حاصل کی ہیں۔ماہرین ارضیات کہتے ہیں کہ زیرزمین ارضیاتی پلیٹیں یابڑی بڑی چٹانیں جب شدیددبائو کے تحت ٹوٹتی ہیں توزمین کی سطح پراس کے شدید اثرات محسوس ہوتے ہیں ۔جنہیں ہم زلزلے کانام دیتے ہیں۔ جب زیر زمین دوارضیاتی پلیٹیں یاچٹانیں ایک دوسرے کے ساتھ رگڑتی ہیں توان کے کچھ حصے ٹوٹ جاتے ہیں۔جس کے نتیجے میں توانائی کی ایک انتہائی طاقتور لہر پیداہوتی ہے۔ جوکہ قشرارض کی طرف پھیلتی چلی جاتی ہے۔

جب یہ لہرزمین کی اوپری سطح تک پہنچتی ہے تواسے بری طرح سے ہلاکررکھ دیتی ہے جس کے نتیجے میں زمین کے پھٹنے اورعمارتوں کے منہدم ہونے جیسے واقعات پیش آتے ہیں۔ارضیاتی پلیٹوں کے ایک دوسرے کے سامنے آنے والے غیرہموارحصے جب تک دوبارہ ایک دوسرے کے اندرپھنس کر ساکت نہیں ہوجاتے زلزلے کے شدیدجھٹکے محسوس ہوتے رہتے ہیں۔جس جگہ پرارضیاتی پلیٹوں یا چٹانوں کی ٹوٹ پھوٹ ہوتی ہے اسے زلزلے کافوکس کہاجاتا ہے۔جبکہ فوکس کے عین اوپر واقع جگہ کو زلزلے کااوپی سنٹرکہا جاتا ہے یہی وہ مقام ہے جوزلزلے سے شدیدترین متاثر ہوتا ہے زلزلے سے ہونے والے نقصان کاانحصاراس بات پربھی ہے کہ اس کی زیرزمین گہرائی اور شدت کتنی ہے۔سطح زمین سے گہرائی جتنی کم ہوگی سطح زمین کے اوپرتباہی اتنی زیاد ہ ہوگی۔

Nuclear Explosions

Nuclear Explosions

قدرتی عوامل کے علاوہ بعض انسانی سرگرمیاں بھی زلزلوں کاسبب بنتی ہیں۔زیرزمین کیے جانے والے ایٹمی دھماکے بھی ایک ایسی ہی مثال ہیں۔ایٹمی دھماکوں کوٹیسٹ کرنے کے لیے زیرزمین کیے جانے والے بڑے دھماکے انتہائی طاقتورزلزلہ پیداکرسکتے ہیں۔ری ایکٹرسکیل پر٦سیب٨ شدت کے زلزلے انتہائی تباہ کن تصورکیے جاتے ہیں۔ڈپٹی ڈائریکٹر محکمہ موسمیات ملتان محم دزوار کاکہنا ہے کہ پوری دنیا میں کوئی ایسا نظام نہیں جس کے تحت وقت سے پہلے زلزلے کی پیشین گوئی کی جاسکے۔برما، آسام،نیپال،کوہ ہمالیہ ، افغانستان کی پٹی جواٹلی تک جاتی ہے یہاں ہمیشہ خطرہ موجودرہتا ہے زمین کے اندرجب بہت زیادہ انرجی اکٹھی ہوجائے تواس نے خودکوکہیں نہ کہیں خارج کرناہوتا ہے جولاوے کوزمین سے اگل کراورزلزلوںکی صورت میں باہرنکلتی ہے۔جب زمین پردبائوبڑھتا ہے توزلزلہ کی شکل اختیارکرلیتا ہے۔

ان کاکہناتھا کہ جامعات میں اس حوالے سے تحقیق اوراس سے متعلق ہونے والے نقصانات اور تبدیلیوں کے بارے میں آگاہی کے لیے کام ہوناچاہیے۔انہوںنے کہاکہ گیس اورتیل نکالنے کے لیے ڈرلنگ کرنے سے بھی کبھی کبھارجھٹکے آجاتے ہیں۔آفات کونظراندازنہیں کیاجاسکتا۔اس لیے بچائوکی تدابیرکرنازیادہ اہم ہیں۔عمارتوںکی تعمیرایسی ہونی چاہیے جوزلزلوںکوبرداشت کرس کیں۔ لوگوں کو فالٹ لائن سے نکال کرنئی جگہوںپرآبادکردیاجائے توجانی نقصان میں کمی لائی جا سکتی ہے ۔چیئرمین شعبہ انوائرمنٹل سائنسزاین ایف سی انسٹی ٹیوٹ ڈاکٹرطاہرعمران قریشی نے کہا کہ بظاہرتوموسمیاتی اورماحولیاتی تبدیلیوںکازلزلے، سونامی یالاوے کے ساتھ تعلق دکھائی نہیں دیتا لیکن جدیدتحقیق سے بہت سے حقائق ایسے سامنے آئے ہیں جن کے ذریعے یہ پتہ چلا ہے کہ کلائمیٹ چینج سے زلزلے کاکہیں کوئی تعلق ضرور ہے۔نیپال کے بعدپاکستان میں شدیدزلزلے سے پتہ چلتا ہے کہ زمین کاتوازن بگڑ رہا ہے۔

جس کی وجہ سے زلزلوں کے تواتراورشدت میں اضافہ ہورہا ہے۔فضاء میں ترین ہائوس گیسزکاتناسب تبدیل ہورہا ہے جس کواپنی اصلی حالت میں رکھناضروری ہے۔بالائی منازل میں چھتوںکوکنکریٹ کی بجائے لکڑی سے بنایاجائے اورفالٹ لائن سے رہائشیوںکودوررکھاجائے ۔اس طرح کسی حدتک کم نقصان اٹھاناپڑے گا۔ڈی اوماحولیات ڈاکٹرظفراقبال نے کہا کہ پاکستان کوزلزلوں سے کافی خطرہ ہے۔اورہمارے ہاں عمارتوں اورگھروں کی بناوٹ ایسی نہیں جوزلزلے کی شدت کومحسوس کرسکے۔ماحولیاتی تبدیلی کاتعلق گلوبل وارمنگ سے ہے جبکہ زلزلے کی وجہ زمین کے اندرتبدیلی ہے۔

Nuclear Explosions

Nuclear Explosions

اس تحریر میں اب تک قدرتی آفات کے حوالے سے جوبھی تحقیقاتی یابیاناتی باتیں لکھی گئی ہیں یہ انسان کی اپنی سوچ اورسمجھ کے مطابق ہیں جبکہ دراصل حقیقت یہ ہے کہ زلزلہ ہویاکوئی اور قدرتی آفت اس سے نہ تونمٹاجاسکتا ہے اورنہ ہی اس سے بچاجاسکتا ہے ۔زلزلے سے بچائوکے لیے جوتدابیر بھی ماہرین کی طرف سے بتائی گئی ہیں وہ سب بے کاراوررائیگاں ہیں۔جب حضرت عمرفاروق رضی اللہ عنہ کے دورخلافت میں زلزلہ آیا تھا تواس وقت کون سے زیر زمین ایٹمی دھماکے کیے جارہے تھے یادنیا کے کس ملک یاشہرمیں تیل اورگیس کے ذخائردریافت کرنے کے لیے ڈرلنگ کی جارہی تھی۔اس وقت نہ توکارخانے تھے جن سے دھواں نکلتا ہواورنہ ہی دیگرایسے عوامل موجود تھے جس سے فضاآلودہ ہوجائے توا س وقت فضائی آلودگی بھی نہیں تھی توا س وقت زلزلہ کیوں آیا۔زلزلہ پروف عمارتیں بنانے سے زلزلہ سے نہیں بچا جاسکتا۔

انسان زلزلہ کی تباہ کاریوں سے بچنے کے لیے جتنی زیادہ اپنے طورپرموثر تدابیر کرے گا زلزلے اس سے بھی زیادہ شدت سے آئیں گے۔یقین نہ آئے توتاریخ پرنظردوڑاکردیکھ لیں کہ جوں جوں پختہ سے پختہ عمارتیں بنائی جارہی ہیں زلزلے بھی اسی تناسب سے مزیدشدت سے آرہے ہیں۔زلزلوں سے بچائو کے حوالے سے جاپان کی مثال دی گئی ہے ہماری معلومات کے مطابق وہاں اتنا شدید زلزلہ آیا کہ اس نے بحری بیڑے کوالٹاکررکھ دیا۔زلزلوںسے نمٹانہیںجاسکتا ۔اس سے متاثر ہونے والوں کی مشکلات جلد سے جلد ضرور کم کی جاسکتی ہیں ۔زلزلے سے ہونے والے نقصان کونہ تو کم کیا جاسکتا ہے اورنہ ہی زیادہ۔ جتنانقصان ہوناہوتا ہے اتنا ہی ہوتا ہے۔کہا گیا ہے کہ لوگوں کو فالٹ لائن سے دوربسایا جائے ۔چھبیس اکتوبردوہزارپندرہ عیسوی کوآنے والے زلزلہ کا مرکز افغانستان میں تھا جبکہ تباہی پاکستان میں بھی ہوئی۔ اب لوگوںفالٹ لائن سے کتنا دور بسائیں گے۔

Injustice

Injustice

میدانی علاقوں میں رہائشی اتنی عمارتی ضروربنائی جاسکتی ہیں کہ زلزلہ یا سیلاب یاکوئی اور قدرتی آفت آنے کے بعد متاثرین کوعارضی طور پر بسایا جاسکے۔ حضرت عمرفاروق رضی اللہ عنہ نے فرمایا اے زمین کیا عمر تجھ پہ انصاف نہیں کرتا۔اس کے ساتھ ہی زلزلہ رک گیاتھا۔اس سے یہ سبق ملتا ہے کہ زمین پر مخلوق خداسے ناانصافی کرنے سے زلزلے آتے ہیں۔زلزلے زمین کے اندر تبدیلی، ماحولیاتی تبدیلی،گلوبل وارمنگ، زیرزمین ایٹمی دھماکوں، تیل اورگیس کی تلاش کے لیے ڈرلنگ کرنے ، فضائی آلودگی، زیرزمین چٹانوں اورپلیٹوں کے آپس میں ٹکرانے یازیرزمین انرجی بڑھ جانے کی وجہ سے نہیں آتے بلکہ ہماری بداعمالیوںکی وجہ سے اللہ تعالیٰ کی ناراضگی کی وجہ سے آتے ہیں۔ آٹھ اکتوبر کو قدرتی آفات سے بچائوکاقومی دن ریلیاں نکال کر اور سڑکوں اور چوراہوں پر پینا فلیکس لگاکرمنایا گیا۔یہ دن سڑکوںپرنہیں مساجدیاگھروںمیں گوشہ نشین ہو کر اللہ تعالیٰ سے اپنے گناہوں کی مغفرت مانگ کرمنایاجاناچاہیے۔

زلزلوں سے بچنے کے لیے ہمیں اپنے اعمال پرنظرثانی کرناہوگی۔ہمیں اپنے کردارکواسلامی تعلیمات کے مطابق ڈھالنا ہوگا۔ ہمیں ایک دوسرے کا حق کھانے ، ناپ تول میں ڈنڈی مارنے، اچھا مال دکھا کر گھٹیامال دینے، کھانے پینے اور دیگر چیزوں میں ملاوٹ کرنے، مخلوق خدا کو تنگ کرنے، کمزوروں پر ظلم کرنے، شریف النفس لوگوں کو تنگ کرنے اور اس طرح کے دیگراعمال بدسے اجتناب کرنا ہوگا۔ فوڈ اتھارٹی کے مارے گئے چھاپوں کی تفصیلات اخبارات میں پڑھ لیں اور اتھارٹی سے اس حوالے سے وہ حقائق پوچھ لیں جواخبارات میں شائع نہیں ہوئے تو زلزلے آنے کی وجوہات سمجھ میں آجائیں گی۔

Mohammad Siddique Parihar

Mohammad Siddique Parihar

تحریر: محمد صدیق پرہار
siddiqueprihar@gmail.com