مشرقی حلب میں فوجی کارروائی روکنے کا اعلان

Aleppo

Aleppo

حلب (جیوڈیسک) شام کے شہر حلب میں شامی اور روسی فوج کی حالیہ وحشیانہ کارروائیوں میں سیکڑوں شہریوں کی ہلاکتوں کے بعد روس نے کہا ہے کہ مشرقی حلب میں جنگ بندی کردی گئی ہے اور ہر طرح کی فوجی کارروائی روک دی گئی ہے۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق منگل کے روز جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران روس کے مندوب فیتالی چورکین نے کہا کہ مشرقی حلب میں ہر طرح کی فوجی کارروائی روک دی گئی ہے۔

روسی مندوب کا کہنا تھا کہ مشرقی حلب میں روسی فوج اور دیگر عسکری گروپوں کے تعاون سے جاری فوجی آپریشن اگلے چند گھنٹوں کے دوران مکمل کرلیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حلب میں موجود جنگجو اپنے خاندان کے دوسرے افراد کے ہمراہ طے شدہ راستوں سے محفوظ مقامات کی طرف جاسکتے ہیں۔

ادھر ترکی نےبھی مشرقی حلب میں جنگ بندی کی تصدیق کی ہے، ترک وزارت خارجہ کے ترجمان حسین مفتی اوگلو کا کہنا ہے کہ منگل کے روز شامی اپوزیشن کے انخلاء کے اعلان کے بعد مشرقی حلب میں جنگ بندی کردی گئی ہے۔ حلب کے جن علاقوں پر شامی فوج کا کنٹرول ہے وہاں سے اپوزیشن کے کارکنوں کو محفوظ مقامات تک پہنچنے کی اجازت دی جائے گی۔

حسین مفتی نے کہا کہ شامی فوج اور اپوزیشن کے درمیان بات چیت کے بعد مشرقی حلب میں لڑائی روک دی گئی ہے۔ فریقین نے اتفاق کیا ہے کہ وہ لڑائی روک کر شہریوں کو محفوظ مقامات تک پہنچنے اور حکومت مخالف عسکری گروپوں کے ارکان کو وہاں سے نکلنے کا موقع دیں گے۔

اقوام متحدہ کے شام کے لیے مندوب اسٹیفن دی میستورا نے مشرقی حلب میں جنگ بندی کی خبروں پر تبصرہ کرتے ہوئے اسے ایک مثبت پیش رفت قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے بھی سنا ہے کہ مشرقی حلب میں لڑائی روک دی گئی ہے۔ ہم خود بھی حلب میں داخلے کے لیے تیار ہیں مگر ہمیں شامی حکومت کی طرف سے اجازت ملنے کا انتظار ہے۔

ادھر بین الاقوامی امدادی ادارے ریڈ کراس کا کہنا ہے کہ حلب میں ضرورت کے تحت تنظیم نے ہنگامی حالات سے نمٹنے کی منصوبہ بندی کرلی ہے۔

قبل ازیں منگل کے روز شامی اپوزیشن کے ایک ذریعے نے بھی دعویٰ کیا تھا کہ مشرقی حلب سے انخلاء کے لیے شامی فوج اور اپوزیشن کےدرمیان ایک سمجھوتہ طے پاگیا ہے۔ اس سمجھوتے میں تمام جنگجوؤں کو محفوظ مقامات تک پہنچنے اور ان کی گرفتاریاں نہ کرنے کی شرط بھی شامل ہے۔

یہ خبریں بھی آئی تھیں کہ مشرقی حلب میں ہتھیار ڈالنے والنے جنگجوؤں کو محفوظ راستہ دینے کے معاملے پر امریکا، روس اور دیگر عالمی قوتوں کے درمیان اتفاق رائے ہوگیا ہے۔ اس ضمن میں شامی اپوزیشن کے بعض نمائندہ گروپوں نے روسی حکام سے بات چیت بھی کی تھی تاہم روس نے شہریوں اور جنگجوؤں کے انخلاء سے متعلق کسی بھی سمجھوتے کی تصدیق سے انکار کردیا تھا۔

ادھر اپوزیشن میں شامل شامی محاذ نامی گروپ کا کہنا ہے کہ مشرقی حلب سے شہریوں کا ایک گروپ اگلے چند گھنٹے کے اندر اندر وہاں سے نکل جائے گا۔

اقوام متحدہ میں روس کے مندوب فیتالی چورکین نے منگل کے روز کہا تھا کہ حلب چھوڑنے کے لیے اپوزیشن اور شامی حکومت کے درمیان معاہدہ ہوگیا ہے۔ ہتھیار ڈالنے والے جنگجوؤں اور ان کے خاندانوں کو اپنی مرضی کے علاقوں کی طرف نکل جانے کی اجازت دی جائے گی۔

خیال رہے کہ حلب میں حالیہ چند ہفتوں کے دوران شامی فوج اور اس کی معاون روسی فوج نے وحشیانہ بمباری کی جس کے نتیجے میں بے گناہ شہریوں کی ہلاکتوں میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ حلب کے بیشتر حصوں پر کنٹرول حاصل کرنے کے بعد شامی فوج شہریوں کے گھروں میں گھس کر مکینوں کو قتل کررہی ہے۔ دو روز قبل شامی فوج نے مشرقی حلب میں دوسو نہتے بچے اور عورتیں قتل کردی تھیں۔