اقتصادی راہداری ہم سب ایک ہیں

China-Pakistan Economic Corridor

China-Pakistan Economic Corridor

تحریر : محمد شاہد محمود
وزیراعظم محمد نواز شریف ون بیلٹ، ون روڈ فورم میں شرکت کیلئے جمعہ کو چین پہنچے، انہیں اس دورے کی دعوت چینی صدر ڑی جن پنگ نے دی تھی۔ بیجنگ انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر وائس چیئرمین بیجنگ میونسپل چینی عوامی سیاسی مشاورتی کانفرنس لی شی چیانگ اور پاکستان میں چین کے سفیر سن وائی دونگ اور اعلیٰ حکام نے وزیر اعظم اور بیگم کلثوم نواز کا پرتپاک خیرمقدم کیا۔ پاکستان کے سفیر مسعود خالد بھی اس موقع پر موجود تھے۔ سٹیٹک گارڈز کے ایک دستے نے وزیراعظم کو سلامی دی۔ روایتی لباس میں ملبوس دو بچوں نے وزیراعظم اور ان کی اہلیہ کو گلدستے پیش کئے۔ وزیر اعظم کے ہمراہ وفد میں وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف، وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، وزیر اعلیٰ خیبر پی کے پرویز خٹک اور وزیر اعلیٰ بلوچستان ثناء اللہ زہری، وزیر خزانہ اسحاق ڈار، منصوبہ بندی و ترقی کے وفاقی وزیر احسن اقبال، وزیر تجارت انجینئر خرم دستگیر خان، وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق، انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزیر مملکت انوشہ رحمن، امور خارجہ کے بارے میں وزیر اعظم کے مشیر سرتاج عزیز شامل ہیں۔ بیلٹ اینڈ روڈ ( بی آر ایف )فورم 2013 ء چینی صدر کی جانب سے سلک روڈ اقتصادی پٹی اور 21ویں صدی میری ٹائم سلک روڈ اقدام کا حصہ ہے۔ فورم کے انعقاد کا مقصد باہمی تعاون کے ذریعے ترقی کے مشترکہ اہداف کاحصول ہے۔

وزیراعظم نے چاروں وزراء اعلیٰ کو ساتھ چین لے جا کر مثال قائم کر دی ہے۔ گوادر ائرپورٹ، ایکسپریس وے سمیت دیگر معاہدے دورہ چین کے ایجنڈا پر ہیں۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے تمام صوبوں کی وزرا ئے اعلی کو ساتھ چین لے جاکر قومی یکجہتی کی اعلیٰ مثال قائم کردی ، اس قسم کی قومی یکجہتی کی علامت بہت کم ملتی ہے، یہ اس امر کی نشاندہی ہے کہ ملکی مفاد کیلئے ہم سب ایک ہیں۔ ”ون بیلٹ ون روڈ” فورم پاکستان کے مواصلاتی شعبہ بالخصوصی ریلوے کو بہتر بنانے میں معاون ہوگا۔ پاک۔چین اقتصادی راہداری منصوبہ ملک میں خوشحالی کے نئے دور کے آغاز کیلئے ایک گیم چینجر ہے۔ لنڈی کوتل، طورخم تک ریلوے ٹریک کو اپ گریڈ کیا جائے گا اور اس روٹ پر ٹرینوں کی رفتار 80 سے 160 کلومیٹر فی گھنٹہ تک دوگنا ہو جائے گی، اس کے ساتھ ساتھ سگنل کا نظام بھی بہتر ہوگا۔ یہ بین الاقوامی برادری کو واضح پیغام ہے کہ قومی اہمیت کے معاملات پر تمام سیاسی جماعتیں متفق ہیں۔

وزیر اعظم نواز شریف نے بیجنگ میں چین کے صدر اور وزیر اعظم سے ملاقاتیں کی ہیں جبکہ دونوں ملکوں کے درمیان بھاشا ڈیم گوادر ائیرپورٹ کی تعمیر میں تعاون سمیت اربوں روپے(50کروڑ ڈالر)کے 6 معاہدوں پر دستخط ہوئے ہیں۔ معاہدوں اور مفاہمتی یاداشتوں پر دستخطوں کی تقریب میں نواز شریف کے ہمراہ وفاقی وزراء اور چاروں وزراء اعلیٰ نے شرکت کی ،چینی قیادت سے گفتگو کرتے ہوئے میں وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ پاکستان ون بیلٹ ون روڈ کا حامی ہے ، مسئلہ کشمیر پر چین پاکستان کیساتھ کھڑا ہے۔اقتصادی راہدری کیلئے ہم ایک ہیں، جن معاہدوں اور مفاہمت کی یاداشتوں پر دستخط ہوئے ہیں ان میں پاکستان میں بھاشا ڈیم کی تعمیر سمیت ،شاہراہ ریشم اقتصادی بیلٹ، 21 ویں صدی میری ٹائم سلک روڈ اورایم ایل ون ریل منصوبے پرعملدرآمد، ایم ایل ون ریل منصوبے پرعملدرآمد کے لئے مفاہمت کی یادداشت پردستخط اور گوادرائرپورٹ کے لئے 80 کروڑ آرایم بی تکنیکی اقتصادی تعاون کاسمجھوتہ طے پایا جب کہ ایم ایل ون کی اپ گریڈیشن اورحویلیاں ڈرائی پور ٹ کے قیام کافریم ورک بھی طے پا گیا۔

گوادر اورایسٹ بے ایکسپریس وے کے لئے اقتصادی وتکینکی تعاون کی مفاہمت اس کے تحت چین ایک ارب 10 کروڑآر ایم بی کا تعاون کرے گا۔ وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ وزارت پانی و بجلی اور پلاننگ کمیشن چین کے حکام سے مل کر بھاشا ڈیم کی تعمیر پر کام کریں گے۔ بھاشا ڈیم کے تعمیراتی کام کی نگرانی خود کروں گا۔جو9 سال میں مکمل ہوگا اس سے پاکستانی عوام کو سستی بجلی میسر ہو گی۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق بھاشا ڈیم سے 40 ہزار میگا واٹ بجلی حاصل کی جا سکتی ہے۔ چین کے صدر شی جن پنگ نے اپنے ”ون بیلٹ اینڈ ون روڈ” نامی عالمی وڑن کو عملی جامہ پہنانے کیلئے پاکستان سمیت مختلف ممالک میں 124ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے۔بیجنگ میں کانفرنس کے آغاز پر شی جن پنگ نے ‘بیلٹ اینڈ روڈ فورم’ کے اپنے انیشی ایٹو کا خاکہ پیش کیا۔اس کیلئے انہوں نے 124 ارب ڈالر کی سکیم کا عہد کیا۔ انہوں نے سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ‘تجارت معاشی ترقی کا اہم ذریعہ ہے۔ بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کے تحت قدیم ”سلک روٹ” یا شاہراہ ریشم کو دوبارہ قائم کرنا شامل ہے اور اس کیلئے بندرگاہوں، شاہراہوں اور ریل کے راستوں کے بنانے میں سرمایہ کاری کی جائیگی تاکہ چین کو ایشیا، یورپ اور افریقہ سے جوڑا جا سکے۔

بیلٹ اینڈ روڈ کو فروغ دے کر ہم دشمنوں کے کھیل کی پرانی راہ پر نہیں چلیں گے۔ اس کے برعکس ہم تعاون اور آپس کے فائدے کا نیا ماڈل تیار کریں گے۔ ہمیں تعاون کا کھلا پلیٹ فارم تیار کرنا چاہیے اور ایک کھلی عالمی معیشت کو فروغ دینا چاہیے۔ خواہ ایشیا اور یورپ کے ہوں یا افریقہ اور امریکہ کے سب بیلٹ اینڈ روڈ کو تیار کرنے میں ہمارے تعاون کرنے والے شراکت دار ہیں۔صدر شی جن پنگ نے اپنے اس انیشی ایٹو کو ”صدی کا بڑا پراجیکٹ” قرار دیا ہے جس سے دنیا بھر کے لوگوں کو فائدہ پہنچے گا۔ بیلٹ اینڈ روڈ تعاون انیشی ایٹو میں بین الاقوامی اداروں کے ساتھ تقریباً 60ممالک تجارت میں ایک ساتھ جڑ جائیں گے۔ کانفرنس سے روسی صدر ولادی میر پیوٹن کے علاوہ ترکی کے وزیراعظم رجب طیب اردگان اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹریس نے بھی خطاب کیا۔

پاک چین اقتصادی راہداری سرحدوں کی پابند نہیں ، ون بیلٹ ون منصوبہ تین براعظموں کو ملائے گا ، اس سے دہشت گردی اور انتہا پسندی پر قابو پانے میں مدد ملے گی ، ون بیلٹ ون روڈ منصوبہ آنے والی نسلوں کیلئے تحفہ ہے۔ چین میں بیلٹ اینڈ فورم کا انعقاد تاریخی موقع ہے، غربت کا بھی خاتمہ ہوگا۔پاک چین اقتصادی راہداری سرحدوں کی پابند نہیں ٹھوس منصوبہ بندی اور پختہ عزم اقتصادی راہداری کی تکمیل کا ضامن ہے۔پاکستان کی نوجوان نسل کی صلاحیتوں سے استفادہ کرنا چاہئے۔ چائنا ریلوے کا منصوبہ باہمی روابط کا پل ہے،منصوبے سے دنیا کے 65 ممالک استفادہ کرسکتے ہیں،علاقائی روابط کے منصوبوں پربے مثال سرمایہ کاری ہورہی ہے، ممالک کے درمیان تنازعات کے بجائے تعاون فروغ پاناچاہیے۔ ون بیلٹ ون روڈ منصوبہ شاہراہ ریشم جیسے منصوبوں کی یاد تازہ کرتا ہے،ایسے منصوبے غربت کے خاتمے کا باعث بنیں گے اور معاشی خوشحالی دہشت گردی اورانتہاپسندی پرقابوپانے میں معاون ہوگی۔ وزیراعظم نوازشریف نے ون بیلٹ ون روڈ (اوبور) کے تحت ہونے والے سربراہی اجلاس میں انڈیا کے لیے ایک واضح پیغام میں کہا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کا منصوبہ خطہ کے تمام ممالک کے لیے ہے اور اس منصوبے پر سیاست نہیں کی جانی چاہیے۔

وزیر اعظم نے انڈیا کا نام لیے بغیر کہا کہ میں یہ بات واضح کرنا چاہتا ہوں کہ سی پیک کا منصوبہ ایک اقتصادی منصوبہ ہے جس میں سرحدوں کی کوئی قید نہیں ہے اور کوئی بھی ملک اس میں شامل ہو سکتا ہے لیکن اس کیلئے ضروری ہے کہ اس کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال نہ کیا جائے۔ اوبور کا منصوبہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ جغرافیائی معاشیات، جغرافیائی سیاست سے زیادہ ضروری اور فائدہ مند ہے جس کی مدد سے ملکوں کے مابین تصادم کے بجائے تعاون کو فروغ ملے گا۔ چین سے دوستی پر اظہار تفخر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان اور چین کے تعلقات بہت قریبی ہیں اور چین پاکستان کا بہترین دوست اور پر اعتماد اتحادی ملک ہے۔

Muhammad Shahid Mehmood

Muhammad Shahid Mehmood

تحریر : محمد شاہد محمود