کہاں ملے گا روٹی، کپڑا اور مکان

Petroleum Products Price

Petroleum Products Price

تحریر : بائو اصغر علی
معزز قارئین اس وقت جو صورت حال ہے وہ بڑی ہی افسردہ ہے معاشی بحران کی وجہ سے مہنگائی نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے۔ لوگ اپنی بنیادی ضروریات زندگی کو حاصل کرنے سے بھی قاصر ہیں۔ بدقسمتی سے ہمارے وطن عزیز کی عوام ان مسائل کا کچھ زیادہ ہی شکارہو کر رہ گئی ہے۔ ہمارے پیارے ملک پاکستان کے 22 کروڑ عوام ایک مسئلے سے نکلنے کی کوشش میں ہوتے ہیں کہ ان پر نئے مسائل کا پہاڑ توڑ دیا جاتا ہے۔

بنیادی ضروریات کے ساتھ ساتھ ، پانی ، بجلی ، گیس سے جڑی پریشانیوں کی وجہ سے لوگ یہ سوچنے پر مجبور ہیں کہ” کہا ملے گا روٹی ،کپڑا اورمکان”بلکہ اس وقت مہنگائی کا جن غریب عوام کو دو وقت کی روٹی سے بھی محروم کئے جا رہا ہے ،عالمی منڈی میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے باوجود پاکستان میں پٹرول کی قیمت آئے روز بڑھائی جا رہی ہے، گزشتہ 16 ماہ کے دوران پٹرول کی قیمت 15 مرتبہ بڑھائی گئی، اور اب پھرگزشتہ روزوفاقی حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کرتے ہوئے پیٹرول کی قیمت 3 روپے 56 پیسے فی لیٹر بڑھا دی ہے، جس کے بعد پیٹرول کی نئی قیمت 88 روپے7 پیسے فی لیٹر ہو گئی ہے۔

وزارت خزانہ کے مطابق ڈیزل کی قیمت میں 2 روپے 62 پیسے فی لیٹر اضافہ کیا گیا، جس کے بعد ڈیزل کی نئی قیمت 98 روپے 45 پیسے فی لیٹر ہوگئی ہے۔دوسری جانب مٹی کے تیل کی قیمت میں 6 روپے 28 پیسے فی لیٹر اور لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت میں ایک روپیہ فی لیٹر اضافہ کیا گیا ہے، جس کے بعد مٹی کے تیل کی نئی قیمت 76 روپے 46 پیسے اور لائٹ ڈیزل آئل کی نئی قیمت 65 روپے 30 پیسے فی لیٹر ہوگئی ہے۔پٹرولیم قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہو رہا ہے،عام آدمی غربت کی چکی میںبری طرح پس رہا ہے جبکہ اس کے لیے دو وقت کی روٹی کما نا مشکل ہو چکی ہے۔

وطن عزیز میں، مہنگائی،بے روزگاری ، کرپشن، لوٹ مار،بد امنی سے عوام کی بے بسی دیکھ کر افسوس ہوتا ہے اب تو روٹی ،کپڑا اور مکان والا نعرہ بھی اتنا پرانا ہو گیا ہے کہ ہماری سید ھی سادھی قوم بھی اب اس نعرے پر کہتی ہے کہ یہ ہمارے ساتھ کیا مذاق بنا رکھا ہے ،دراصل روٹی ،کپڑا اور مکان غریب انسان کی تین اہم بنیادی ضروریات کے نام ہیں یعنی خوراک ،رہائش گاہ اور لباس ہر عام انسان اس کیلئے محنت مزدوری کرتا ہے ،یہ ہماری ایک بڑی سیاسی جماعت نے 1971ء میں نعرہ شروع کیا تھاجس کی بدولت انہو ں نے اس وقت خاصی کامیابی حاصل کی تھی،مگر روٹی ،کپڑااور مکان نعرہ بن کر ہی رہ گیا،مکار سیاست دان الیکشن کے دنوں ووٹ حاصل کرنے کیلئے یہ نعرہ بلند کرتے ہیں اور اقتدار کی کرسی پر بیٹھ کر دولت کی خماری میں مگن ہوجاتے ہیںاور سب نعرے سب وعدے بھول جاتے ہیں۔

انہیں عوامی تکلیف اور پریشانیوں کا کوئی احساس نہیں ہوتا کہ کس قدر عوام مہنگائی اور بحرانوں کے بوجھ تلے دب کر بھوک افلاس کے ہاتھوں تنک ہے اور جدید علاج و معالج کے مراکزنہ ہونے کے باعث طبی سہولیات سے محروم رہ کر ایڑیاں رگڑ رگڑ کر مر رہے ہیں کس طر ح لوگ بھوک افلاس کی وجہ سے خود کشیوں پر مجبور ہیں ، ان کو تو بس ایک ہی ہوس ہوتی ہے کہ پھر موقع ملے نہ ملے جس قدر دولتی تجوریاں بھری جائیں بھر لوں،مگر وہ یہ بھول رہے ہیں کہ بے شق اللہ پاک کہ رسی بہت مضبوط ہے اللہ پاک کی پکڑ سے کوئی نہیں بچ پاتا ایک دن اللہ پاک کی پکڑ میں ضرور آتا ہے اور پھر سب حساب جکانے پڑتے ہیں اس جہان میں بھی اور اس جہان میں بھی ، کتنے سیاست دان ،دولت مند،بادشاہ اس جہان میں آئے خوب شہرت پائی اور پھر صفحہ ہستی سے مٹ گئے،،اور آنے والی انسانی نسل ان سے نا واقف رہی ان کی ساری شہرت کتابوں کے اوراق میں سمٹ کر رہ گئی،اب اس دعا کے ساتھ اجازت چاہوں گا کہ اللہ پاک ہمارے پیارے وطن عزیز پر رحم فرمائے اورہمارے حکمرانوں ،سیاست دانوں کو دیانت ،صداقت ،امانت اور اخلاق کا پیکر بنائے اور ہمیں غربت و بے روز گاری سے نجات دلائے اور کوئی بھی انسان روٹی کپڑا اور مکان سے محروم نہ رہے آمین۔

Bao Asghar Ali

Bao Asghar Ali

تحریر : بائو اصغر علی