مولانا آزاد بھارت کے تعلیمی معمار

AIMEWF

AIMEWF

تحریر : احمد نثار
آل مائنورٹیز سینٹرل اینڈ اسٹیٹ گورنمنٹ ایمپلائیز فیڈریشن آف انڈیا بھارت رتن ابوالکلام آزاد کی ٥٩ ویں برسی کے موقع پر شہر وجئے واڑا میں٢٢ فروری کو ایک پروگرام انعقاد کیا۔ اس پروگرام میں آل مائنورٹیز یعنی مسلم، کرسچین، بودھ، سکھ، جین اور پارسی مذاہب کے ایمپلائیس شریک رہے۔ اس ادارے کے روح رواں جناب شیخ عبدالرزاق صاحب اور محترم تاڈنکی گِری صاحبان نے بڑے ہو جوش اور ولولے کے ساتھ انعقاد کیا۔

اس اجلاس میں مہمانانِ اعزازی اعلی جناب محمد احمد شریف صاحب گورمنٹ وھپ و یم یل سی آندھرا پردیش لیجسلیٹیو کونسل امراوتی اور جناب سید نثار احمد (احمد نثار) ماہر تعلیم و سماجی سائنسداں شریک رہے۔

اجلاس کی نظامت کی ذمہ داری جناب سید نثار احمد (احمد صاحب) نے کی۔ مہمانان میں جناب گوٹی پاٹی وینکٹا راما کرشنا پرساد ، اے پی اسٹیٹ ٹی ڈی پی آرگانائزنگ سیکریٹری، محترمہ شریمتی سادھانالا وینکاٹیشوارما، سرپنچ، گولاپوڈی، کرشنا ضلع، محترم تاج الدین صاحب تحصیلدار کڈپہ شریک رہے۔

اس پروگرام کی شروعات جناب شیخ عبدالغنی پیڈاگاجی افسر، سروا سکشا ابھیان امراوتی کی قرات کلام پاک سے ہوئی۔ دیگر مذاہب کے نمائندگان نے بھی اپنے اپنے مذہبی رواج کے مطابق دعائوں کے ساتھ شروع کی۔

مولانا آزاد کو بہترین خراج پیش کی گئی، شرکاء نے اپنے اپنے طرز سے مولانا آزاد کی تصویر کی گلپوشی کی۔ تحریک آزادی میں موانا آزاد کے خدمات اور آزادی کے بعد بھارت کے تعلیمی میدان میں کی گئی خدمات پر روشنی ڈالتے ہوئے مقررین نے روشنی ڈالی اور مولانا آزاد کو بہترین خراج پیش کی۔

ریاست گیر سے مختلف تنظیموں سے وابستہ ملازمین، شعراکرام، NGOsاس تقریب میں شرکت فرمانے کی سعادت حاصل کی۔ یہ اجلاس اپنی نوعیت کا پہلا اجلاس رہا، جس کو سبھی نے سراہا اور یہ بھی کہا کہ مولانا وہ شخصیت ہیں جن کوچاہنے والے بھارت بھر میں موجود ہیں۔ ایسی شخصیات کو خراج پیش کرنا ان کی ایثار اور قربانیوں کو عوام تک لے جانا ہر فرد کا اولین فریضہ ہے۔

جناب سید نثار احمد نے مولانا آزاد کی سوانح پر روشنی ڈالی، مولانا کی تعلیمی زندگی، سیاسی و تحریکی زندگی پر طائرانہ روشنی ڈالی۔ مولانا آزاد کی فکر انگیز شخصیت کا مسلم طبقے پر کتنا گہرا اثر تھا اس پر روشنی ڈالی۔آپ کی صحافی زندگی الحلال البلاغ اور غبار خاطر کا تزکرہ کرتے ہوئے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

AIMEWF

AIMEWF

جناب محمد احمد شریف صاحب نے مولانا آزاد کی روحانی زندگی حب الوطنی پر پر اثر تقریر فرمائی۔ مولانا آزاد کی جامعہ مسجد نئی دہلی کی تقریر کا ذکر کیا جو ملک کو ملت کو ہلا کر رکھ دیا تھا اور ہندو مسلم یکجہتی کی علمبردار رہی تھی۔ اس پروگرام میں ہندو مسلم سکھ عیسائی بودھ جین اور پارسی مذاہب سے تعلق رکھنے والے حضرات نے شرکت ہی اور اپنے اپنے خیالات کا اظہار بھی کیا۔ شرکاء نے محترم عبدالرزاق اور تاڈنکی گِری صاحبان کی بھر پور تعریف کی کہ انہوں نے ایک بہترین اجلاس کا انعقاد کیا۔ مہمانان اور منتظمین کی گلپوشی اور شال پوشی کی گئی۔ اس طرح یہ پروگرام کامیاب رہا۔

تحریر : احمد نثار