2018 کے الیکشن کا فارمولہ طے پاگیا، نیا سیاسی اتحاد پیپلز پارٹی، تحریک انصاف اور ایم کیو ایم ف کے درمیان ہوگا

karachi

karachi

کراچی: جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا ہے کہ دم توڑتے دہشت گردوں کو اگر ایک موقع اور مل گیا تو یہ لوگ سرطان بن جائین گے، کراچی کو ملک سے الگ کرنے کی سازش پر پھر سے عملی جامعہ پہنائیں گے، دہشت گرد جماعت کے لئے جو بھی نرم گوشہ رکھے گا اس کی وطنیت کے بارے میں شکوک و شبہات ابھریں گے۔

تین دہائیوں کے بعد جب ظلم کی رات ختم ہورہی تو بعض افراد اس ظالم کے لئے گریہ وزاری کر رہے ہیں، بحیثیت جماعت ہم دہشت گرد جماعت پر پابندی کی مکمل حمایت اور تائید کرینگے، اب بہت ہوگیا ہے، سانحہ بلدیہ اور سانحہ نشتر پارک کے شہدء کا خون رنگ لے آیا ہے، دنیا مکافات عمل ہے اور ہر بلندی کو زوال ہے، حق بات یہ ہوتی کہ کینیڈین انقلاب کے بانی صرف چند کارکنوں کا قصاص نہ مانگتے بلکہ قومی رہنما کی صورت اختیار کرتے اور کراچی و سندھ کے چالیس ہزار مقتولین کا بدلہ لینے کی بات کرتے، مگر ہم نے دیکھا کہ کنٹیننر پر ان کے اطراف قاتل اور فاسد لوگوں کا مجموعہ تھا، ایسے افعال و کردار کی موجودگی میں کون یقین کرے گا اور کیسے فرق ممکن ہوگا کہ انقلاب کیا ہے اور فساد کیا ہے۔

کراچی کے موجودہ حالات کے تناظر میں جمعیت علماء پاکستان کی آئندہ کی حکمت عملی اور پالیسی ترتیب دیتے ہوئے جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا کہ 2018 کے الیکشن کا فارمولہ طے پاگیا ہے، نیا سیاسی اتحاد پیپلز پارٹی، تحریک انصاف اور ایم کیو ایم ف کے درمیان ہوگا، مشترکہ مفادات کے لئے تین سیکولر گروہ ایک دوسرے کا ہر ممکن ساتھ دینے کے لئے تیار ہیں، کراچی میں ضلع غربی میں جو ہوا وہ ایک ٹریلر ہے، ملک دشمن عناصر کا ساتھ دینے پر تحریک انصاف سے نالاں ہیں، ہمیں صرف مائنس الطاف نہیں بلکہ مائنس متحدہ اور مائنس کمال کراچی چاہیے،ہم نے کٹھن حالات کا بیس سال سامنا کیا ہے اور مشکل ترین دور میں بھی صدائے حق بلند کی ہے ، کراچی ، حیدراباد، سکھر، میرپور خاص میں اپنا ووٹ بینک ثابت کرینگے اور ینڈیٹ واپس لینگے، شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا کہ خودساختہ لانڈری سے قتل کے داغ نہیں مٹیں گے، صرف توبہ کرلینے سے کام نہیں چلے گا۔

خون کا بدلہ خون کے لئے قاتلوں کو پھانسی پر چڑھنا ہی ہوگا، قتل غارت گری، بھتہ خوری، شراب و شباب کے اڈے چلانا، اغواہ برائے تاوان کی واردات، لینڈ مافیا اور دیگر سینکڑوں و ہزاروں جرم ہیں جو غدار ملت الطاف اور اس کی دہشت گرد جماعت سے وابستہ ہیں، ایسے میں اگر کچھ چور ادھر سے ادھر چلے جائیں تو قوم انہیں پاک صاف نہیں سمجھ سکتی ہے، قاتل قاتل ہی رہے گا، اور قاتل کی سزا صرف موت ہے، اسی طرح غدار غدار ہی رہے گا ،اس کی سزا بھی موت ہے، ناسور کا خاتمہ ملک و قوم کے وسیع تر مفاد کے لئے اشد ضرور ی ہے، ایم کیو ایم پر پابندی عائد کی جائے اور اس کے ایم این اے ایم پی اے فارغ کیے جائیں، اسمبلی فلور پر ملک دشمن دہشت گرد نہیں ہونے چایہے ہیں۔