آئندہ الیکشن کیسا ہو گا

Elections

Elections

تحریر : امتیاز علی شاکر: لاہور
جیسے جیسے الیکشن 2018ء قریب آتے جا رہے ہیں ویسے ویسے سیاستدانوں کے دلوں کی دھڑکنیں تیز ہوتی جا رہی ہیں۔ہرطرف یہی موضوع زیربحث ہے کہ آئندہ الیکشن کیسا ہو گا؟ شیر، شکاری اور کھلاڑی بظاہر مختلف نظر آتے ہیں پراندرسے تمام ایک جیسے ہیں۔شیر جنگل کے دیگر خون خوار جانوروں کے ساتھ مل کرجنگل کے سب سے سرسبز حصے(صوبہ پنجاب) پر قبضہ برقرار رکھنے کا خواہش مندہے تو شکاری نشانہ کمزورہونے پرتیرچلانے کی بجائے شیر،کھلاڑی اوردیگرکے ساتھ ہلکی پھلکی مزاحمت کے بعد مفاہمت کے راستے پرچلتے ہوئے جنگل کی دوسری خوشحال چراگاہ(صوبہ سندھ)پراپنی گرفت مضبوط کرنے کی کوشش کرے گا۔جنگل کے تیسرے اہم علاقے(صوبہ خیبرپختونخواہ)پرقابض کھلاڑی کچھ مزید کرتب دیکھاکرکم ازکم شیرکے علاقے میں داخلے کیلئے بے چین ہے تاکہ جنگل کے بلند ترین مقام(اسلام آباد)کے پہاڑوں پربیٹھ کرمرکزی حکم نامے جاری کرسکے۔ماضی میں شیر،شکاری اورکھلاڑی ایک دوسرے کی وجہ سے پریشان ہواکرتے تھے پرالیکشن 2018ء کی آمد پرانہیں ایک نئی پریشانی کاسامناہے۔ غازی ملک ممتازحسین قادری شہید کی سزاپرعمل اورپھرختم نبوت ۖ کے قانون پرحملہ ۔دوایسے غیرمعمولی واقعات ہیں جنہوں نے ملکی سیاست کے رخ بدل کے رکھ دیئے ہیں۔شیر کی حکومت غازی ملک ممتازحسین قادری شہید کی سزاپرعمل نہ کرتی ،ختم نبوت ۖ کے حلف نامے کے ساتھ چھیڑ چھاڑ نہ کرتی یاپھرکم ازکم اپنی غلطی تسلیم کرکے فوری طورپرذمہ داران کیخلاف مسلم اکثریت کے جذبات کے مطابق قانونی کارروائی ہی کردیتی تو الیکشن 2018ء گھر بیٹھے جیت جاتی۔

ماضی کی طرح کچھ حصہ شکاری اورکھلاڑی کوبھی مل جاتا۔اب حالات مختلف ہیں۔ شیر،شکاری اورکھلاڑی یہ بات اچھی طرح سمجھ چکے ہیں کہ آئندہ الیکشن ماضی کی طرح غیرمذہبی ن لیگ،پیپلزپارٹی ،پی ٹی آئی یامذہب کے نام پرسیاست کرنے والے مفادپرست ٹولے کے درمیان نہیں بلکہ الیکشن 2018ء تمام غیرمذہبی ،لبرلز،نیم مذہبی جماعتوں اورناموس رسالت مآب ۖ اورختم نبوتۖ کے پروانوں کے درمیان ہوگا۔تیربردارشکاری کاکہناہے کہ پاکستان میں کسی قسم کی ملوئیت کی گنجائش نہیں ۔راقم شکاری کے خیال کے ساتھ سوفیصد متفق ہے کہ پاکستان کے اندر کسی قسم کی ملوئیت کی نہیں بلکہ نظام ِاسلام کی اشد ضرورت ہے۔راقم کے خیال میں آئندہ الیکشن پاکستانی مسلمان عوام اورقادیانی نوازسیاستدانوں کے درمیان ہوگا۔سینٹ اورقومی اسمبلی کے اندربیٹھے سیاستدانوں کی جانب سے ختم نبوت ۖ کے حلف نامے پر حملے کے بعد پوری دنیانے دیکھاکہ تحفظ ختم نبوت ۖ کیلئے اُٹھنے والی ہرآوازپرعوام گھروں سے نکل چکے ہیں۔کسی ایک مولوی،پیریاکسی ایک جماعت کی بات ہوتی توآئندہ الیکشن سیاسی جماعتوں یااُمیدواروں کے درمیان ہی ہوتا ۔فیض آباددھرنے کے خلاف آپریشن کے بعد وہاں سے اُٹھنے والی ایک پکارپرمنٹوں میں پورے پاکستان کابند ہونادنیادیکھ چکی ہے۔ختم نبوت ۖ کے تحفظ کیلئے ملک بھرمیں مختلف قیادت کی زیرسرپرستی بڑی بڑی تاجدارختم نبوتۖ کانفرنسیں ،جلسے اورریلیاں واضع پیغام دے رہی ہیں کہ یہ صرف کسی مولوی یاپیرکامسئلہ نہیں بلکہ پوری قوم رسول اللہ ۖ کی ناموس کی پہریداربن چکی ہے اور ملک کے اندرنفاذنظام مصطفی چاہتی ہے ۔لوگ مثالیں پیش کرتے ہیں کہ ماضی میں کبھی بھی کسی مذہبی جماعت یامولوی کوعوام نے اتنے ووٹ نہیں دیئے کہ وہ حکومت کے اندر کوئی اہم کرداراداکرسکیں۔بات بالکل پکی ہے کہ پاکستانی مسلمانوں نے کبھی کسی مذہبی جماعت یامولوی کوووٹ نہیں دیئے۔

راقم یہ کہناچاہتاکہ اب بھی قوم کسی مذہبی جماعت یامولوی کوووٹ دینے کیلئے ہرگزتیارنہیں پر یہ اس کائنات کی سب سے بڑی حقیقت ہے کہ مسلمان رسول اللہ ۖ کی محبت میں اپنی جانوں کے نذرانے پیش کرنے سے بھی نہیں گھبراتے اور موجودہ حالات چیخ چیخ کرکہہ رہے ہیں کہ آئندہ الیکشن میں مسلمان اپناووٹ کسی مذہبی جماعت یامولوی کونہیں بلکہ رسول اللہ ۖ کے نام پردین اسلام کے حق میں ڈالیں گے۔زمینی حقائق کے مطابق آئندہ الیکشن کے اندرصورتحال گزشتہ الیکشن سے بہت مختلف ہوگی۔صوبہ پنجاب پاکستان کاسب سے بڑاصوبہ ہونے کے ناطے سیاسی لحاظ سے انتہائی اہمیت کاحامل ہے۔آئندہ الیکشن میں شیرکیلئے پنجاب سے اکثریت حاصل کرناانتہائی مشکل ہو جائے گا۔

ختم نبوتۖ کے حلف نامے میں تبدیلی،سیون بی ،سیون سی کی منسوخی اور وزیرقانون راناثنااللہ کے قادیانیوں کے متعلق بیان کے بعد پیداہونے والی صورتحال ملکی سیاسی منظرنامے پربڑی تبدیلیاں رونماکرنے جارہی ہے۔جودینی جماعتیں ،پیرحضرات اور علماء کرام ختم نبوت ۖ کے معاملے پرن لیگ ،پی ٹی آئی یا پیپلزپارٹی کیخلاف احتجاج میں شامل ہوچکے ہیں وہ کسی صورت الیکشن کے اندرن لیگ ،پی ٹی آئی یاپیپلزپارٹی کی حمایت نہیں کریں گے اورجومذہبی طبقات احتجاج میں شامل نہیں ہوئے وہ بھی کھل کرن لیگ کی الیکشن کمپین میں حصہ نہیں لے پائیں گے۔

لبرل ذہنیت کی اکثریت شہروں کے اندرپائی جاتی ہے جس کاووٹ بینک ابھی تک کے حالات و واقعات کے مطابق نمبر ایک کھلاڑی نمبردوشیراورنمبرتین شکاری میں تقسیم ہوتاہونظرآتاہے جبکہ دینی طبقے کاووٹ بینک نمبر ایک تحریک لبیک یارسول اللہ ۖ پاکستان جوالیکشن کمیشن میں تحریک لبیک پاکستان کے نام سے رجسٹرڈ ہوچکی ہے اورنمبردو نئی مذہبی جماعت ملی مسلم لیگ جس کی رجسٹریشن کامعاملہ ابھی چل رہاہے کی طرف جاتادیکھائی دیتاہے۔بدلے ہوئے سیاسی منظرنامے کے مطابق الیکشن 2018ء کے اندر آزادحیثیت سے حصہ لینے والے مضبوط امیدواربڑی تعدادمیں کامیاب ہوتے نظرآرہے ہیں۔وقت گزرنے کے ساتھ حالات کیارخ اختیارکریں گے اوراکثریت کون حاصل کرے گایہ کہناقبل ازوقت ہوگاپرایک بات توتہہ ہے کہ آئندہ الیکشن ماضی سے بہت مختلف ہوں گے ۔اس باردیکھو دیکھوشیرآیا،دیکھودیکھوشیرکاشکاری اورجئے بھٹو کا مقابلہ دیکھو دیکھو محمد عربی ۖ کادین آیا،لبیک یارسول اللہ ۖاورتاجدارختم نبوت ۖ ،زندہ باد کے ساتھ ہوگا۔دیکھنایہ ہے کہ شیراورشکاری ماضی کی طرح آسانی سے عوام کاشکارکرلیں گے یاکھلاڑی میچ فکسنگ میں کامیاب ہوگایاپھرناموس رسالت مآب ۖکے پروانے رسول اللہ ۖ کے نام پرووٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہیں گے ۔حتمی فیصلہ وقت ہی کرئے گا۔ بارگاہ الٰہی میں دعا ہے۔اللہ سبحان تعالی پاکستانی قوم کوسچی مسلمان،مخلص،نڈر،دانش مند،دوراندیش اوربہترین قیادت عطافرمائے۔یا اللہ رب العزت ہماری غلطیاں معاف فرما کرظالم اوربدمعاش حکمرانوں سے نجات عطا فرما اور نیک سیرت حکمران نافذ فرما(آمین )

Imtiaz Ali Shakir

Imtiaz Ali Shakir

تحریر : امتیاز علی شاکر:لاہور
imtiazali470@gmail.com.
03134237099