بجلی آئی؟

Electricity

Electricity

تحریر: ریاض بخش
بجلی ہوں میں بجلی
پاکستان کی میں تتلی
آدھ آدھ گھنٹا آتی ہوں
آٹھ آٹھ گھنٹے جاتی ہوں
بجلی ہوں میں بجلی
اُوپر پنکھا سوتا ہے
نیچے بندا روتا ہے
بندے کی جان جاتی ہے
میں اُ س کو ٹرپتی ہوں
نام میرا بجلی ہے سب میں نرالی ہوں
بہت نخرے والی ہوں
بجلی ہوں میں بجلی
پاکستان کی میں تتلی

آسلام وعلیکم ۔۔۔کیا حال ہے میں آہ گئی پہچانا مجھے؟؟آپ لوگوں کو میں بہت مس کرتی ہوں ۔آپ بھی مجھے مس کرتے ہویا نہیں ؟ہجوم سے آواز آئی ہاں ہم لوگ تو آپ کو کچھ ذیادہ ہی مس کرتے ہے ۔بجلی۔ارے واہ کمال ہوگیا۔آج آپ لوگوں نے مجھ سے سوال نہیں کیے کہ میں کون ہوں؟؟؟؟؟؟لگتا ہے میری پہلی کہانی کچھ رنگ لے آئی ہے۔آج میں خوشی سے پاگل ہو رہی ہوں آج آپ لوگ انڈے ارو ٹماٹر نہیں لاے چلو سب باتوں کو چھورو یہ بتائو؟کیا حال چال ہے آپ سب کا ؟آپ کی فیملی میں سب کیسے ہے؟کاروبار کی سنائو ہاں میں جانتی ہوں۔میں تو ہوتی نہیں تو کاروبار کیسے چلے گئے۔

خیر آج میں آپ لوگوں کے لیے ایک خوشخبری لائی ہوں آج میں آپ لوگوں کے پاس چوبیس گھنٹے ہوں۔آج آپ لوگ آرام سے سو سکتے ہے۔ہجوم سے آواز آئی یہ تو واقع ہی بڑی خوشخبری ہے۔بجلی ۔۔ہا ں جی آپ لوگوں کے بنا میرا دل نہیں لگ رہا تھا آج میںواپڈا والوں پہ غصہ نکال کر آئی ہوں۔ہجوم ۔۔وہ کیسے ؟۔بجلی۔۔وہ ایسے جب وپڈا والے مجھے قید کرنے لگے مطلب جہاں مجھے جس ڈبے یا سوچیے میں بند کرتے ہے آج میں نے وہ جلا دیابجلی ہنستے جب میں نے سوچیے جلایا تب واپڈا والے ڈر کے دور بھاگ گئے۔مجھے تب بڑا مزہ آیا۔۔ہجوم سے آواز آئی وہ سوچیے تو ٹھوڑی دیر میں لگ جاے گا آپ چلی جاو گئی۔ب

Government

Government

جلی مسکراتے ہوں آج ایسا ہرگز نہیں ہوگاآپ لوگ ہماری حکومت کو تو جانتے ہی ہو؟ارو یہ بھی جانتے ہو کہ وہ کتنا تیز کام کرتی ہے؟آپ لوگ تو مجھ سے ذیادہ جانتے ہو کیونکہ آپ لوگوں کا تو واسط پڑھتا رہتا ہے۔ہجوم سے آواز آئی وہ بات تو ٹھیک ہے مگر حکومت اپنا نقصان نہیں کرے گئی۔وہ فوران نیا لگا لے گئے ارو آپ ہمیں چھوڑ کر چلی جاو جاو گی۔۔بجلی ۔۔آپ لوگ پریشان نا ہوں میں نے آپ لوگو ں کو کہہ دیا ہے نا میں اگلے چوبیس گھنٹے آپ کے پاس ہو ں تو بس آپ کے پاس ہی ہوں۔لگتا ہے آپ لوگوں کو سمجھ نہیں آہ رہا چلو میں وضاحت کر دیتی ہوں۔

جو سوچیے جلا ہے سب سے پہلے تو جس بند ے کی ڈیوٹی میں جلا ہے وہ کوشش کرے گا کہ یہی دوبارا چل جاے اگر وہ نا چلا تو پھر وہ کسی طرح اپنا ڈیوٹیٰ ٹائم پورا کرے گاجب دوسرے بندے کی ڈیوٹی شروع ہو گئی تب اُس کو جاتے ہوے بتاے گا۔۔دوسرا بندا اپنے بڑے سینر کو بتاے گا اگر وہ ہوا تو جہاں تک میرا خیال ہے سینر نہیں ہوگا آفس میں۔سینر اس بند ے کو یہ کیہے گا کہ سٹور روم میں دیکھو کوئی پرانا پڑا ہوگا وہ لگا دویہ کرتے کرتے دوسرے بندے کی ڈیوٹی آف ہو جائے گئی ارو ہاں رات بھی ہو جاے گئی ارو جو رات والا بندا ڈیوٹی پہ آے گاوہ کیہہ گا کہ یہ کام اب کل دن کو ہی ہوگا ابھی تو رات ہو گئی ہے۔۔دوسرے دن صبع سینر کو دوبارا بتایا جاے گا۔ تب شاہد سنیر اجازات دے گا کہ نیا لے آہ ارو ساتھ میں یہ بھی کہے گ کہ سب سے سستا لے آنا۔جب ڈبہ یا سوچیے نیا آہ جاے گا۔

ارو جس بندے کی ڈیوٹی میں آے گا اس بندے کو وہ سوچیے پسند آہ جاے گا۔وہ بندا اپنے سینر سے آنکھ بچا کر نیا ڈب اپنے گھر لے جاے گا ارو اس کی جگہ کوئی پرانا ڈبہ لگا دے گا۔اس سب کام میں کم از کم دو سے تین دن لگے گے شاہد اس سے بھی ذیادہ لگ سکتے ہے۔ہجوم سے آواز آئی ۔ہم لوگ تو مجبور ہے کچھ کر نہیں سکتے مگر آپ تو کر سکتی ہو۔آپ کے پاس تو طاقت ہے آپ تو ان کو سبق سکھا سکتی ہو نا؟ہم کو تو آپ نے بے بس کیا ہوا ہے کام پہ جاتے ہے آپ نہیں ہوتی گھر میں آتے ہے تب بھی آپ نہیں ہوتی ہم تو ڈپریشن کے مریض بن گئے ہے ۔۔بجلی میں آپ لوگوں کی کفیت سمجھ سکتی ہوں ۔مگر میں تو ایک مصنوعی چیز ہوں جس کا اپنا کئی وجود نہیں ہے میں تو وہ ہوں جس کو انسان نے پیدا کیا ارو انسان ہی مار رہا ہے۔

Mother

Mother

میں آپ لوگو ں کے دکھ دارد دیکھتی ہوں جب ماں اپنے بچے کو کھانا دینے لگتی ہے ارو میں چلی جاتی ہوںجب آپ لوگ تھک ہار کر گھر آتے ہو تب میں نہیں ہوتی جب آپ لوگوں کی آنکھ لگتی ہے ارو میں اچانک چلی جاتی ہوں۔گرمیوں میں جو آپ لوگوں کا حال ہوتا ہے میں سب دیکھتی ہوں۔ایک طرح سے دیکھا جائے تو آپ لوگ بہت خوش نصیب ہے۔وہ ایسے کہ میں کم ازکم دن میں اپ لوگوں کو اپنا چہرا تو دیکھا جاتی ہوں چائے کچھ پل کے لیے ہی سہی مگر آتی تو ہوں نا۔بچارے گائوں والے تو اب مجھ کو ترستے رہتے ہے میری ایک جھلک دیکھنے کے لیے چار چار دن انتظار کرتے ہے۔وہ بچارے تو اب بلکل بے بس ہو گئے ہے میرے اب عادی ہو گئے ہے ارو میں اب ان کے پاس نہیں ہوتی۔یہاں کیا خوب شاعر نے کہا ہے ..۔۔

پیتے تھے جس کے ساتھ وہ ساقی بڑا حسین تھا
عادی بنا کے ضالم نے مخانابدل لیا
اُوہ سوری الٹا ہو گیا۔
چلاتے تھے جس کے ساتھ موٹریں وہ بجلی بڑی حسین تھی
کمبخت عادی بنا کے گریڈ ہی بد ل گئی۔

آپ لوگو ں کو پتا ہے وہ بچارے پینے کے پانی کو ترس رہے ہے۔ہجوم سے آواز آئی وہ کیسے ؟بجلی ۔وہ ایسے کہ پہلے گاوں میں نلکے ہوا کرتے تھے مگرجب میں گاوں میں گئی تب سب نے وہ نلکے ہٹوا دے ارو موٹر لگاوا لی جس سے پانی نکلالہ جاتا ہے اب میں تو گاوں میں جاتی ہی نہیں ارو نلکے ان کے پاس اب ہے نہیں تو سوچیے ان کا کیا ہال ہوتا ہوگا جب ان کے گھر میں پینے کا پانی ہی نا ہوارو ہر ماہ ان کو بل آہ جاتا ہے آپ لوگوں کا تو ماننے میں آتا ہے کہ میں کچھ پل کے لیے ہی سہی مگر آتی تو ہوں نا ؟ارو اس کچھ پل کے آپ کو بل آتے ہے مگر ان بچاروں کو کس پل کے بل آتے ہے یہ میں سمجھنے سے کاثر ہوںآپ لوگوں کے پاس تو وسائل ہے میں نہیں ہوتی تو جنڑٹر چلا لیتے ہو آپ کا گزرا چل جاتا ہے مگر ان بچاروں کے پاس تو ایسا کچھ نہیں ہے۔۔۔۔۔۔

آپ لوگ بے بس اس لیے ہے کہ آپ لوگ کچھ کرنا ہی نہیں چاہتے۔کسی کے خلاف آواز نہیں اُٹھانا چاہتے۔سب کچھ آپ لوگوں کے بس میں ہے مگر آپ لوگوں نے اپنا ایک دماغ بنا لیا ہے کہ ہم کچھ نہیں کر سکتے ہم بے بس ہے۔ایک چھوٹی سی مثال میں آپ کو دیتی ہوں اگر آپ لوگوں کی سمجھ میں آہ جائے توآپ لوگوں کے لیڈر میاں محمد نواز شیریف جو اس ٹایم پنچاب میںدھڑ دھڑ رود بنائے جا رہے ہے۔اگر آپ لوگ یکجاہو کر اُن سے بات کرے کہ ہمیں رود نہیں بجلی چاہے تاکہ ہم لوگ کچھ سکون کی زندگی بسر کر سکے جو پیسہ وہ روڈ پے لگا رہے ہے اگر وہی پیسہ مجھ پہ لگائے تو یہ ملک ذیادہ ترقی کرے گا۔۔روڈ نے آپ لوگوں کو کچھ نہیں دینا مگر میں نے آپ لوگوں کو بہت کچھ دینا ہے۔اگر میں ہوئی تو فیکٹریاں چلے گئی آپ لوگوں کے کاروبار چلے ۔جس سے آپ لوگوں کے گھروں کے چولہے جلے گئے۔

History

History

آپ لوگوں کے روزگار بڑھے گئے ۔آپ لوگوں کو در در کی ٹھوکریں نہیں کھانا پڑے گئی۔۔مگرآپ لوگوں کی آواز نا کرنے کی وجہ سے وہ history بنائے جا رہا ہے مگر روزمرہ کی زندگی برباد ہوتی جا رہی ہے۔۔روڈ نے کوئی انکم نہیں دینی مگر میں نے آپ لوگوں کو سب کچھ دینا ہے۔پتہ نہیں آپ لوگوں کو نظر کیوں نہیں آہ رہا ۔روڈوں سے صرف history بن سکتی ہے روزمرہ کی زندگی نہیںکاروبار ہوگا تو ہی آپ لوگ روڈ پہ سفر کر سکے گئے otherwise روڈ بے کار ہے۔ارو اگر میں رہی آپ لوگوں کے پاس تو فیکٹریاں چلے گئی جس سے ملک میں انکم آے گئی ۔اُس انکم سے ملک ترقی کرے گا۔جگہ جگہ خدائی کرنے کی وجہ سے زمین رونے لگ گئی ہے مگر آپ لوگ پتہ نہیں یہ سب کیسے برداشت کر رہے ہے۔

اچانک بجلی چلی گئی۔۔۔ہجوم سے کچھ لوگ کہنے لگ گئے کہ ابھی تو ایک گھنٹا ہی نہیں ہوا ارو بجلی چلی گئی۔۔کچھ دیر بعد بجلی آئی ارو ہجوم سے کہا وپڈا والے تو مجھ سے ذیاہ تیز نکلے مجھے دوسرے گریڈٹرنسفار کر دیا ہے۔۔اب میں جا رہی ہوں کچھ دیر بعد کوشش کروں گئی اگر آہ سکی تو۔تب تک آپ لوگ کچھ سوچوں میں بھی کچھ سوچتی ہوں۔ارو ہاں سوچنا یہ ہے کہ پیسہ روڈ پے لگنا چاہے یا مجھ پہ۔۔۔۔۔Byeee

Riyaz Bakhsh

Riyaz Bakhsh

تحریر: ریاض بخش