نفاذ نظام مصطفیۖ کیلئے حکومت پاکستان کو چارٹر آف ڈیمانڈ جاری کر دیا گیا

Pir Mohammad Afzal Qadri

Pir Mohammad Afzal Qadri

اسلام آباد: تحریک لبیک یارسول اللہ ۖ کی طرف سے نظام مصطفیۖ کے عملی نفاذ کیلئے حکومت پاکستان کو چارٹر آف ڈیمانڈ جاری کر دیا گیا۔ حضرت پیر محمد افضل قادری، ڈاکٹر اشرف آصف جلالی، صاحبزادہ حامد رضا سیالکوٹی، ڈاکٹر ظفر اقبال، ڈاکٹر اجمل چشتی کی زیرقیادت علماء کے وفد نے وزارت مذہبی امور میں چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کیا۔

وزیراعظم کی طرف سے وفاقی وزیرمذہبی امور پیر امین الحسنات شاہ، سیکرٹری مذہبی امور، جوائنٹ سیکرٹری مذہبی امور، ڈی جی مذہبی امور ودیگر حکام نے وصول کیا۔ علماء نے کہا کہ پاکستان بنانیوالے سنی علماء ومشائخ کے وارثین نے ستائیس مارچ کو لیاقت باغ تا ڈی چوک تاریخ کا سب سے بڑا” ناموس رسالتۖ مارچ” کیا اور بعد ازاں سخت پابندیوں کے باوجوفد چار روز تک ڈی چوک پر دھرنا دیئے رکھا۔ اس موقع پر حکومت کی جانب سے کہا گیا تھا کہ علماء نظام مصطفیۖ کیلئے تجاویز دیں۔ لہذا چارٹر آف ڈیمانڈ برائے نظام مصطفی ۖ جاری کردیا گیا ہے۔

وزیر اعظم پاکستان ودیگر ذمہ دار وطن کے نام جاری کئے گئے اس مراسلے میں کہا گیا ہے کہ اسلام ایک جامع دین اور مکمل ضابطہ حیات ہے جو انسان کی انفرادی زندگی سے لے کر انٹر نیشنل معاملات وسیاسیات تک تمام مسائل کا حل پیش کرتا ہے۔ حضور نبی اکرم ۖ اور خلفاء راشدین رضی اللہ عنہم نے جہاں اسلامی عقائد ، عبادات، اخلاق ومعاملات اور آداب زندگی کی ترویج فرمائی وہاں ریاست مدینہ کے قیام کے فوراً بعد تمام شعبہ ہائے زندگی میں مکمل سیاسی نظام بھی نافذ فرما کر واضح فرما دیا کہ دین اسلام ایک مکمل اور کامیاب ترین فلاحی سیاسی نظام بھی ہے۔ یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کا قیام اسلام اور دوقومی نظریہ کی بنیاد پر معرض وجود میں آیا تھا۔

جبکہ اسلام ہی مختلف زبانوں، نسلوں، خاندانوں اورصوبوں کے لوگوں کو ایک مضبوط ترین دینی وحدت میں متحد رکھ کر پاکستان کی سلامتی کا ذریعہ ہے۔ لیکن افسوس کہ پاکستان کے سربراہان نے وطن عزیز کی بنیاد کو نظر انداز کیا تو پاکستان کا ایک حصہ جدا ہو گیا اور اب دیگر کئی مقامات پر بھی ملکی سلامتی کے خلاف سازشیں زور پکڑ چکی ہیں۔ اور گزشتہ چند سالوںسے وطن عزیز میں چند اسلام دشمن قوتیں، عالمی اسلام دشمن قوتوں کے زیر سایہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کو لادین ریاست بنانے کیلئے سرگرم عمل ہو چکی ہیں۔ تباہ کن فحاشی، بے راہروی، لادینیت والحاد کی ترویج واشاعت کی جارہی ہے۔ جبکہ نظام مصطفی ۖ کے نفاذ کیلئے جاری کئے گئے چارٹر آف ڈیمانڈ کے نکات درج ذیل ہیں: وطن عزیز پاکستان میں اسلامی حکومت کا معیار مقرر کیا جائے اور خصوصا تمام کلیدی پوسٹوں کیلئے دیگر ضروری صلاحیتوں اور اہلیت کیساتھ مسلمان اور نیک سیرت ہو نا اساسی شرط قرار دیا جائے۔ اور اس پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے۔ نصاب تعلیم میں قرآن مجید ناظرہ مع ترجمہ کی تکمیل میٹرک تک لازم قرار دی جائے اور چینلز پر بھی اس کیلئے وقت مقرر کیا جائے۔

نماز ایک اہم اسلامی رکن ہے اس کو رائج کرنے کیلئے تمام ضروری اقدامات اٹھائے جائیں۔ نظام زکوٰة وعشر وخراج وجزیہ کو اس طرح نافذ کیا جائے کہ تمام مستحقین کی بنیادی ضرورتیں مثلا: تعلیم، رہائش، خوراک، علاج، حفاظت وغیرہ اس فنڈ سے پورے کئے جائیں۔ حقوق اللہ اور حقوق العباد کی ادائیگی کو یقینی بنایا جائے۔ تحفظ ناموس رسالتۖ کیلئے ایک مستقل وزارت یا ادارہ تشکیل دیا جائے جو توہین رسالت کے اسباب اور مواقع پر کڑی نظر رکھے اور توہین رسالت کی روک تھام کیلئے فوری کردار ادا کرے اور ایسے مجرموں کو فی الفور قانونی کٹہرے میں لاکر سزا دی جائے۔ حکمرانوں، ممبران سینٹ واسمبلی اور افسران کیلئے اسوئہ نبوی وطریقہ خلفاء راشدین کے مطابق سادگی لازم کی جائے۔ یاد رکھیں! جب تک حکمران سادگی اختیار نہیں کرتے اس وقت تک اہلکاروں اور عوام مین بد عنوانی کا خاتمہ ناممکن ہے۔ سودی نظام معیشت کو ختم کر کے مضاربت کی بنیاد پر نظام معیشت رائج کیا جائے اور رزق حلال کو یقینی بنایا جائے۔ شادی وغمی کی تمام رسوم پر پابندی لگائی جائے تاکہ سفید پوشوں کی مشکلات آسان ہوں۔ یاد رہے کہ شادی ودیگر رسوم ورواج کے اخراجات پورا کرنا کرپشن کا ایک بڑا سبب ہے۔

عریانی، فحاشی اور بے راہ روی کو ختم کرنے کیلئے ضروری اقدامات اٹھائیں جائیں۔ خواتین کو اسلامی لباس کا پابندکیا جائے۔ عریانیت پر مشتمل تصاویر کی روک تھام کی جائے۔ کو ایجوکیشن کا خاتمہ ممکن بنایا جائے۔ نیز چینلز اور انٹرنیٹ پر فحش اشتہارات، فحش مناظر، فحش گفتگو اور دیگر فحش مواد پر پابندی لگا ئی جائے۔ بدکاری کے محرکات و اسباب ودواعی کو بھی سختی سے روکا جائے۔ اولیاء کرام کے مراکز کو بد نام کرنے سے گریز کیا جائے اور مزاراتِ اولیاء پر غیر شرعی رسوم، ملنگ کلچر اور میلے سرکس وغیرہ بند کرکے اسلام کی تعلیم وتربیت کا شاندار انتظام کیا جائے۔ نیز مدارس وسکول قائم کیے جائیں اور اس کیلئے ہر صوبہ میں باختیار کمیٹی قائم کی جائے۔ قوانین میں اصلاحات کر کے مساجد اور نظام تبلیغ پر لگائی گئی پابندیوں کو ختم کیا جائے اور انتہا پسندی ومذہبی منافرت وفرقہ واریت کی ایسی تعریف کی جائے کہ قرآن وحدیث کے احکام اور کلامی واعتقادی وفقہی اختلافات کی علمی وتحقیقی بحثیں اس کی زد میں نہ آئیں۔ نصاب تعلیم میںاللہ تعالیٰ کی بندگی وخشیت، رسول اللہ ۖ کی محبت واطاعت، ختم نبوت، آیات جہاد، خلفاء راشدین رضی اللہ تعالیٰ عنہم، ممتاز صوفیاء اسلام اور قیام پاکستان میں مسلم لیگ کا ساتھ دینے والے سنی علماء ومشائخ کے تذکرے شامل کئے جائیں۔ پاکستان کی سیاست، مذہب، تعلیم، ثقافت، معیشت اوردیگر تمام شعبوں میں غیرملکی مداخلت بند کرائی جائے، جس میں امریکہ، یورپی ممالک کیساتھ سعودی عرب اور ایران وغیرہ بھی شامل ہیں ۔ امر بالمعروف ونہی عن المنکر کیلئے مستقل وزرات قائم کی جائے۔

اسلامی اقدار کو فروغ دیا جائے۔ قانون شکنی کرنے والوں کا سخت محاسبہ کیا جائے۔ معاشرے میں ظلم، نا انصافی، مہنگائی، بیروزگاری اور دیگر قباحتوں کا خاتمہ کیا جائے۔ حدودو تعزیرات کا اجرا کیا جائے۔ اور دہشت گردوں کو عبرتناک سزائیں دی جائیں۔ عوام الناس کیلئے انصاف اور دیگر حقوق کا حصول آسان بنایا جائے۔ معاشرتی امن وامان اور مال جان عزت کا تحفظ یقینی بنایا جائے۔ سچ کو فروغ اور جھوٹ سے نفرت کا اظہار کیا جائے۔ معاشرے میں اخلاقیات کو فروغ دیا جائے۔ غیر اخلاقی امور جیسے چوری ڈکیتی قتل وغارت دھوکہ دہی فراڈ وغیرہ اور دیگر کبیرہ گناہوں کے انسداد کیلئے ہر ممکن اقدامات اٹھائے جائیں۔

نیز اخلاقیات کو اپنانے اور ان پر اجر وثواب اور قباحتوں وکبیرہ گناہوں کے متعلق وعیدیں اور سزاؤں کو میڈیا ودیگر ذرائع سے عام کیا جائے۔ ”تحریک لبیک یارسول اللہ” کے قائدین نے حکومت پاکستان کو یقین دہانی کرائی کہ نظام مصطفی ۖ کے نفاذ کیلئے جہاں کہیں کوئی پیچیدگی ہو گی یا کسی تفصیل کی ضرورت ہو گی تو اس سلسلہ میں مکمل تعاون کیا جائیگا۔ علماء نے اس امید کا اظہار کیا کہ حکومت پاکستان جلد از جلد ان تجاویز پر عمل در آمدکیلئے تمام ضروری اقدامات اٹھا کر سعادات ِ دارین سے بہرہ ور ہو گی۔
علامہ قیصر قادری