دورہ انگلینڈ ہمارا پہلا ہدف ہے: مکی آرتھر

Mickey Arthur

Mickey Arthur

لاہور (جیوڈیسک) پاکستان کرکٹ ٹیم کے نئے ہیڈ کوچ مکی آرتھر نے قومی ٹیم کو بہتر بنانے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ٹیم کے کئی چیلنچ ہیں تاہم دورہ انگلینڈ ہمارا پہلا ہدف ہے۔

لاہور میں اپنی پہلی پریس کانفرنس کرتے ہوئے مکی آرتھر کا کہنا تھا کہ ‘چیف سلیکٹر انضمام الحق سمیت پی سی بی حکام سے مفید بات ہوئی ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ میرے پاس مضبوط منصوبہ بندی ہے لیکن ٹیم کی کامیابیوں کے حوالے سے کوئی وقت مقرر نہیں کرسکتا ہے’۔

قومی ٹیم کے سابق ہیڈ کوچ وقاریونس نے ایشیا کپ ٹی ٹوئنٹی اور ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں ٹیم کی ناقص کارکردگی اور بورڈ کی جانب سے ان کی سفارشات پر عمل نہ کرنے پر استعفیٰ دے دیا تھا۔

مکی آرتھر کو گزشتہ ماہ پاکستان کرکٹ ٹیم کا ہیڈ کوچ مقرر کیا گیا تھا جبکہ انضمام الحق کو چیف سلیکٹر کا عہدہ دیا گیا تھا۔

پاکستان ٹیم کے نئے ہیڈ کوچ کا کہنا تھا کہ ‘پی سی بی سے میرا دوسال کا معاہدہ ہے اور میں پاکستان ٹیم کو بہتر بنانے کا چیلنج قبول کرتا ہوں، میرا یہ منصوبہ ہے کہ ٹیم کو بہتر بناؤں’۔

انھوں نے کہا کہ ‘پاکستان سپر لیگ میں کراچی کنگز کی کوچنگ کا تجربہ ہے اور میں جانتا ہوں کہ پاکستان میں باصلاحیت کھلاڑی ہیں’۔

مکی آرتھر لاہور میں قومی ٹیم کے تربیتی کیمپ کے اختتام اور دورہ انگلینڈ کے لیے ٹیسٹ ٹیم کے انتخاب کے بعد گزشتہ روز پاکستان پہنچے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ہمیں درجہ بندی میں بہتری لانے کے ساتھ ساتھ مستقل مزجی دکھانے کی ضرورت ہے اگر ہم برصغیر سے باہر اچھا کھیلے تو اس کا مطلب ہے کہ ہم نے بہت سیکھا ہے اس کے علاوہ کئی اور چیلنجز ہیں جن کے لیے میں پرعزم ہوں’۔

‘میرا کام ہے کہ کھلاڑیوں کو ان کا کام دوں کہ کس کو کیا کرنا ہے اور ان کا کردار واضح کروں اس کے علاوہ کپتان، سلیکشن کمیٹی اور پاکستان کرکٹ کی دیگر تنظیموں کے ساتھ مل کر ٹیم بنائیں گے’۔

انھوں نے کہا کہ ‘اگر ہم کچھ اچھے کھلاڑی ڈھونڈنے میں کامیاب ہوئے جو طویل مدت تک ٹیم کی نمائندگی کرسکیں جس پر ہم محنت کریں تاکہ ہم اس کے انتخاب پر تسلسل لائیں تو اس مستقل مزاجی کا مطلب یہی ہے کہ ٹیم مضبوط ہوگی’۔

مکی آرتھر کا کہنا تھا کہ ‘ٹیسٹ ٹیم اس وقت بہتر ہے لیکن ون ڈے میں ہمیں محنت کرنی ہے، پہلے ہمیں کھلاڑیوں میں خوف اور دباؤ کر ختم کرنا ہے، کھلاڑیوں کی غلطیوں سے سیکھنا ہوگا، ہر پروفیشنل غلطی کرتا ہے لیکن ان پر قابو پا کر ایک مضبوط ٹیم تشکیل دی جاتی ہے’۔