سامراجی غلطیاں !افغانستان پھر جل اٹھا

Afghanistan War

Afghanistan War

تحریر : ڈاکٹر میاں احسان باری

سامراج کا شاید مطلب ہی غلطیاں کرنا اور مخالفین پر ظلم و تشددکے پہاڑ توڑنا ہو تا ہے کبھی کسی سامراجی طاقت نے امن و سکون کے پھول نہیں برسائے یہ ہمیشہ ہی آگ اگلتے اور تند و تیز بیانات کے ذریعے مخالفین کو کچل ڈالنے کے مشن پر قائم رہتے ہیںخواہ اس میں ان کاکتنا ہی اپنا جانی و مالی نقصان کیوں نہ ہو جائے امریکہ اربوں ڈا لر خرچ کر کے بھی ڈیڑھ درجن سے بھی زائد سالوں سے افغانستان میں نیٹو افواج جیسے بڑے فوجی اتحاد کے ذریعے بھی قطعاً کوئی کامیابی حاصل نہیں کر سکا اوباما تو اس مسئلہ کے فائنل حل کے لیے افواج کو یہاں سے مکمل طور پر نکالنے کا پروگرام دے چکے تھے صرف پاکستانی امداد کے طالب تھے تاکہ نیٹو افواج یہاں سے کسی بھی بڑے نقصان کو اٹھا ئے بغیر اپنے اپنے ممالک کو روانہ ہو سکیں۔

روس کے ساتھ جنگ کی طرح بعد میں خواہ مجاہدین ہوں یادوسرے افغانی گروہ انہیں بے یار و مدد گار چھوڑ کر واپس بھاگ جا نا جیسے عمل اس کا مستقل وطیرہ ہیں بلکہ یہاں ہی نہیں بلکہ جہاںدوسرے ممالک میں بھی جنگ چھیڑ لیتا ہے ناکامی پرواپس نکلتے ہوئے اس اسلامی ملک کو اپنے حال پر تڑپنے کے لیے چھوڑ جاتا ہے کہ تمام عمارات ادارے اور معیشت وغیرہ تباہ ہو چکے ہوتے ہیں اور خوراک کی بھی شدید کمی۔ اس طرح عوام کو بھوکے پیاسے بدحال ترین حالت میں چھوڑ کرچلے جانے میں ہی عافیت سمجھی جاتی ہے ٹرمپ نے مودی جیسے موذی ہندو بنیے کی یاری پالتے ہو ئے اور اسے علاقائی تھانیدار بنانے کی غرض سے اقتدار میں آتے ہی بھارتیوں کی سر پر ستی شروع کر ڈالی اور یہی اچنبھا بات افغانیوں کو ایک آنکھ نہیں بھاتی کہ وہ دین اسلام کے علمبردار ہو نے کی بناء پر کیسے ہندو بالادستی کو افغانستان میں قبول کر سکتے ہیں پاکستان ہمسائے اور پھر دینی بھائی ہونے کے ناطے ہزار گنا ہندو مہاشوں سے بہتر ہے اب کابل پھر دھماکوں سے لرز رہا ہے۔

طالبان سے بھی بڑھ کر داعش نے تازہ دھماکوں کی ذمہ داری قبول کر لی ہے پانچ درجن سے زائد افراد کے قریب ہلاکتیں اور دس درجن سے زائد افراد شدید زخمی ہو کر جاں بلب پڑے ہیں ٹرمپ صاحب کو اپنے اور اتحادی افواج کے مظلوم فوجیوں کا قطعاً خیال تک نہ ہے بلکہ مزید ہزاروں فوجی وہاں بھجوانے کے مصمم ارادے رکھتے ہیں کہ اب للچائی ہو ئی نظریںکاروباری ٹرمپ صاحب کی وہاں کی قیمتی ترین معدنیات پر آن جمی ہیں کہ جاتے جاتے اربوں ڈالرز کی معدنیات بھی ساتھ لیتے جائوں تاکہ ذاتی سرمایہ بھی بڑھ جائے اور آئندہ دنیا کا بڑا سرمایہ دار بننے کے لیے بھی تو یہی قیمتی معدنیات اس کے کام آ سکیں گی۔

عقل کے اندھے سامراجیوں کوخدا اگر شعور عطا کردے توگلبدین حکمت یار کو جسے منت ترلوں سے واپس لیکر آئے تھے اسے ہی اپنے مقاصد کے لیے استعمال کر لیوں سابق وزیر اعظم ہو نے کے ناطے وہ غالباً ایسی شخصیت ہیں جو امر یکہ سمیت موجو دہ افغانی حکمرانوں اور طالبان کو قابل قبول ہو سکتے ہیں انہیں عارضی طور پر نئے انتخابات کروانے کی ذمہ داری مکمل اختیارات کے ساتھ سونپ ڈالی جائے تو وہ غیر جانبداری سے انتخابات کروا کر اقتدار منتخب قیادت کو سونپ ڈالیں گے انتخابات سے قبل طالبان سے مذاکرات پاکستان کی مدد سے کروانا ان کے لیے بائیں ہاتھ کا کھیل ہے۔امریکہ پاکستان جیسے عظیم ساتھی کے ذریعے با آسانی اپنی افواج واپس نکال سکتا ہے مگر ٹرمپ جیسی لالچی شخصیت اور پھر مودی کی یاری کی وجہ سے ان کا خیال ابھی ادھر کو نہیں آ رہا۔

مخلصانہ مشورہ تو یہی ہے کہ بقیہ نیٹو افواج جو کہ حالات کی سنگینی کی وجہ سے گہرے زمیں دوز تہہ خانوں میں رہتے ہو ئے سورج کی روشنی کو بھی ہفتوں مہینوں ترستے رہتے ہیں اور جن میں خود کشیوں کا رجحان بھی انتہائی حد تک بڑھ چکا ہے ان پر بھی رحم فرمائیں اور داعش و دیگر کے کھلم کھلا حملوں سے بچا کر لے جائیں اگرا فواج نکالنے کا خلوص دل سے اعلان ہو جائے تو طالبان بھی غالباً پاکستان کی بھرپور کوششوں سے مذاکرات قبول کرکے جمہوری اقدار اختیار کرکے حکمت یار کی سربراہی میں انتخابات قبول کرلیں گے کہ انہیں تو فائدہ ہی فائدہ ہے کہ پہلے بھی تو وہ ملک کے 63فیصد سے زائد علاقوں پر مکمل طور پر قابض ہو چکے ہیںپر امن افغانستان ہی پاکستان کے مفاد میں ہے اس لیے پاکستان بھی وہاں امن قائم کرنے کے لیے دل و جان سے بھرپور کردارادا کر ے گا وگرنہ یاد رکھیں کہ ہزاروں سال کی تاریخ بتاتی ہے کہ کوئی بھی حملہ آور بیرون ممالک سے آکر آج تک قابض نہیں رہ سکا۔

افغان باقی کہسار باقی ! کی طرح جب تک دشوار گزار پتھریلے نو کیلے پہاڑ موجود ہیں یہاں کوئی بھی بڑے سے بڑی طاقت قابض نہیں رہ سکتی ویسے بھی مسلمان جو کہ بھرپور جذبہ جہاد رکھتے ہیں کتنی ہی شہادتیں ہو جائیں وہ اللہ کی راہ میں سمجھتے ہو ئے اس بخوشی قبول کر لیتے ہیں مگر جونہی نیٹو افواج اور امریکی فوجیوں کے جوانوں کی لاشیں ان کے ممالک میں پہنچتی ہیں تو وہاں کہرام مچ جا تا اور طوفان کھڑا ہو جا تا ہے وہ حکومتی اقدامات کے خلاف مذمتی قرار دادیں پاس کرتے اور جلسے جلوس منعقد کرتے رہتے ہیں خدا پوری دنیا کے مسلمانوں پر رحم فرمائیں کہ ویسے بھی اگر57اسلامی ممالک مشترکہ دفاع مشترکہ کرنسی مشترکہ کاروبار و معیشت اور بنکنگ سسٹم اپنا لیں تو کوئی پھر ان کا بال تک بھی بیکا نہیں کر سکتا شام کشمیر فلسطین افغانستان میں یکدم سکون ہو جائے گا یہود و نصاریٰ سمیت کوئی بھی میلی آنکھوں سے ہماری طرف نہ دیکھ سکے گا اور اللہ اکبر کے نعرے لگاتی تحریک تمام مظالم کو نیست و نابود کرڈالے گی اور دشمنوں کو منہ کی کھانا پڑے گی۔

Dr Mian Ihsan Bari

Dr Mian Ihsan Bari

تحریر : ڈاکٹر میاں احسان باری