ایگزیکٹ کے گرد شکنجہ سخت، مزید جعلی دستاویزات برآمد، رپورٹ وزرات داخلہ کو ارسال

Axact

Axact

کراچی (جیوڈیسک) مستقبل بہتر بنانے کے خواہشمندوں کا مستقبل تباہ کرنیوالی ایگزیکٹ کے گرد قانون کا شکنجہ سخت کر دیا گیا ہے۔ جعلی ڈگریوں کی عالمی منڈی سجانے والی کمپنی ایگزیکٹ چھاپوں کی زد میں ہے۔

ایف آئی اے کے اہلکار ایگزیکٹ کے کراچی ہیڈ آفس ایک بار پھر پہنچے۔ ملازمین سے پوچھ گچھ کے بعد ریکارڈ چیک کیا اور منفرد فراڈ کے منصوبہ ساز کمپنی کے سی ای او شعیب شیخ کو ایف آئی اے پہنچ کر بیان ریکارڈ کرانے کی ہدایت دی۔

ایگزیکٹ انتظامیہ نے پہلے تو یہ کہا کہ سی ای او شعیب شیخ اپنا بیان آج ریکارڈ نہیں کرا سکتے لیکن پھر بڑے بول بولنے والے شعیب شیخ نے وکیل کے ذریعے تحریری بیان ایف آئی اے کو بھجوا دیا جس میں کہا گیا کہ ان پر لگائے الزامات درست نہیں ہیں۔

اندھا دھند جعلی ڈگریاں بانٹنے والی کمپنی ایگزیکٹ کی مذموم کارروائیوں کا راز فاش ہوتے ہی ایف آئی اے بھرپور تحقیقات کر رہی ہے۔ قبضے میں لئے گئے سامان، کاغذات اور کمپیوٹرز کا باریک بینی سے جائزہ لیا جا رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق چھاپہ مار ایف آئی اے ٹیم کو بین الاقوامی اہمیت کے حامل سرٹیفکیٹس اور مختلف سفارتخانوں کی دستاویزات بھی ملی ہیں۔

قبضے میں لئے گئے 40 کمپیوٹرز کی ڈی کوڈنگ کے لئے فرانزک ماہرین کی ٹیم کام کر رہی ہے جس میں تین سے چار روز لگ سکتے ہیں۔ ایف آئی اے نے ایگزیکٹ کے ریکارڈ اور دبئی میں کمپیوٹر سرور تک رسائی حاصل کر لی ہے۔ تیس ہزار گیگا بائیٹ کا ڈیٹا ریکور کرنے میں دس سے پندرہ دن لگیں گے۔

ذرائع کے مطابق ڈیٹا ملنے کے بعد معلوم ہو سکے گا کہ کون کون سی کمپنی اور شراکت دار اس لوٹ مار میں حصہ دار تھے۔ ایف آئی اے نے ایگزیکٹ کی پاکستان سے آپریٹ ہونے والے ویب سائٹس کے سروس پرووائیڈرز سے ریکارڈ مانگ لیا ہے جس کی مدد سے آئن لائن ڈگریوں کی خریدوفروخت کا ریکارڈ حاصل کیا جائے گا۔ جعلی ڈگریاں امریکی محکمہ خارجہ کا جعلی تصدیق نامہ، جعلی سرٹیفکیٹ اور جعلی مہریں ملنے کے بعد ایف آئی اے نے راولپنڈی کے دفاتر سیل کر دیئے تھے۔

ایف آئی اے ٹیم نے راولپنڈی دفتر پر آج دوبارہ چھاپہ مارا اور ریکارڈ کا معائنہ کیا جبکہ زیرحراست 23 ملازمین کے بیانات ریکارڈ کرنے کے بعد انہیں گھر جانے کی اجازت دے دی گئی لیکن 2 ملازم اب تک ایف آئی اے کی حراست میں ہیں جن کے بیان ریکارڈ ہونا باقی ہیں۔ ادھر جعلی ڈگریوں کا عالمی کاروبار منظر عام پر آنے کے بعد ایف بی آر نے بھی ایگزیکٹ کمپنی کے خلاف کمر کس لی ہے اور کمپنی کے اثاثوں اور ٹیکس کی تفصیلات مانگ لی ہیں۔

ذرائع کے مطابق وزارت داخلہ نے ایف آئی اے کو ایگزیکٹ کے خلاف مقدمے کے اندراج کی اجازات دے دی ہے۔ ایف آئی اے نے مقدمات کے اندراج کے لئے وزارت داخلہ سے اجازت طلب کی تھی۔ شواہد اور تحقیقات کی روشنی میں مقدمات درج کئے جائیں گے۔ ایگزیکٹ کے خلاف مقدمات اسلام آباد اور کراچی میں درج کئے جائیں گے۔