توقع ہے برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی کا عمل منظم اور باقاعدہ ہو گا: اوباما

Obama

Obama

واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکہ کے صدر باراک اوباما نے کہا ہے مجھے پورا یقین ہے کہ برطانیہ اور یورپی یونین باہمی تعاون کے ساتھ کام کریں گے، برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی کا عمل منّظم اور باقاعدہ شکل میں ہو گا۔ اوباما نے یورپی یونین کونسل کے سربراہ ڈونلڈ ٹسک اور یورپی یونین کمیشن کے سربراہ جین کلاڈ جنکرکے ساتھ ملاقات کی۔

مذاکرات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب میں اوباما نے برطانیہ کے یورپی یونین سے علیحدگی کے فیصلے کا جائزہ لیتے ہوئے کہا کہ برطانیہ کے یورپی یونین سے علیحدگی کے فیصلے نے غیر یقینی کی فضا پیدا کر دی ہے۔ ریفرنڈم کے بعد میں نے برطانیہ کے وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون اور جرمنی کی چانسلر اینجلا مرکل کے ساتھ ملاقات کی جس میں میں نے انہیں متنبہ کیا کہ طویل المدت اور خصومت پر مبنی مذاکرات سے کسی کو فائدہ نہیں ہو گا۔

برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی کے مسائل کو کم ترین سطح پر لایا جانا چاہئے۔ اوباما نے کہاکہ امریکہ اور یورپی یونین شام اور عراق میں دہشت گردی کے خلاف جدوجہد میں مل کر کام کریں گے اور خبروں کا تبادلہ کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یوکرائن کو بھی سیاسی اور اقتصادی اصلاحات میں تعاون فراہم کرنا جاری رکھا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ڈلاس میں فائرنگ کرنے والا شخص امریکی افریقیوں کا نمائندہ نہیں، امریکہ منقسم نہیں ہو رہا جیسا کہ ظاہر کیا جا رہا ہے، امریکہ 1960ء کی دہائی میں نہیں لوٹ رہا۔ داعش کے خلاف کوششیں دگنا کرنا ہونگی۔ نیٹو داعش سمیت دہشت گرد گروپوں کے خلاف کارروائی جاری رکھے گا۔ نیٹو ہر اتحادی کا دفاع کرے گا۔ نیٹو کو بدلتے حالات کے مطابق تبدیل ہونا چاہئے، تارکین وطن کا سارا بوجھ چند ملک نہیں اٹھا سکتے۔

نیٹو کے اتحادی ابھی تک دفاعی ذمہ داریاں پوری نہیں کر رہے۔ انہوں نے یورپی سکیورٹی کے حوالے سے اپنے وعدوں کی پاسداری کا عزم دہرایا۔ اوباما اور جرمن چانسلر مرکل نے مشرقی یوکرین کی لڑائی کی تازہ ترین صورتحال اور برطانیہ کے یورپی یونین سے علیحدگی کے حوالے سے بات کی۔

انہوں نے مرکل سے برطانیہ کے یورپی یونین سے نکلنے کی ڈیل کو یقینی بنانے کی ہدایت کی۔ انہوں نے جرمن، فرانس، اٹلی اور برطانیہ پر زور دیا کہ وہ یورپی یونین معاہدہ کا تحفظ کریں۔ انہوں نے کہا کہ یورپ ہمیشہ امریکہ پر اعتماد کر سکتا ہے۔ فرانس کے صدر اولاند نے کہا ہے کہ امریکی انتخابات کو یورپ کے ساتھ تعلقات میں آڑے نہیں آنا چاہئے۔