تیری خاطر اجل کو ٹالے ہیں

Life

Life

تیری خاطر اجل کو ٹالے ہیں
یہ جو آنکھوں کے گرد ہالے ہیں
سب تیری یاد کے اجالے ہیں
بزمِ ساقی میں ساغر و مینا
خود فریبی کے کچھ حوالے ہیں
ہم مروت پسند لوگوں نے
آستینوں میں سانپ پالے ہیں
زندگی کی تو آرزو ہی نہیں!
تیری خاطر اجل کو ٹالے ہیں
میرے ملبوس پہ لگے پیوند
میری پہچان کے حوالے ہیں
ہم اسیرانِ بے خودی ساحل
ہوش والوں کے تر نوالے ہیں

ساحل منیر